ریاست کے سرکاری اسپتالوں میں عملہ کی قلت سے مریض پریشان
بنگلورو،17؍جون(ایس او نیوز)بنگلوروشہر کے اکثر سرکاری اسپتالوں میں عملہ کی قلت کی شکایتیں عام ہیں جس کی وجہ سے مریضوں کو بے شمار پریشانیوں کا سامنا ہوتا ہے ، خاص طور پر نرسنگ کے عملہ کا کافی فقدان پایا جاتا ہے۔ ابھی کچھ عرصہ قبل وکٹوریہ اسپتال کے بچوں کے وارڈ میں نرسوں کی قلت کی وجہ سے مریضوں اور ان کے والدین کی پریشانیوں کی خبریں آئی تھیں اسی طرح یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ بورنگ اینڈ لیڈی کرزن اسپتال میں عملہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ اس اسپتال میں کل ایک ہزار چالیس بستر موجود ہیں اور ضابطہ کے مطابق ہر ایک سو بستروں کے لئے ایک انفیکشن کنٹرول نرس کا ہونا ضروری ہوتا ہے، لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ اس پوری اسپتال میں صرف ایک ہی ایسی نرس موجود ہے۔135سالہ قدیم اس اسپتال میں روزانہ دو ہزار پانچ سو مریض آؤٹ پیشنٹ کی حیثیت سے آتے ہیں اور 263 وارڈ بائز اور آیاؤں کا کام اس وقت عملہ کے صرف56 افراد سنبھال رہے ہیں۔اسپتال کے میڈیکل سوپر انٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ ان عہدوں کی منظوری اس وقت دی گئی تھی جب کہ اسپتال میں بستروں کی کل تعداد صرف 686 تھی۔ان کا کہنا ہے کہ’’اب صورت حال یہ ہے کہ ہمارے بار بار کے مطالبہ کے باوجود ہمیں ضروری عملہ فراہم نہیں کیا جا رہا ہے‘‘۔اس اسپتال میں روزانہ 80 تا ایک سو مریض داخل ہوتے ہیں جبکہ یہاں 129 نرسوں کے عہدے خالی پڑے ہوئے ہیں۔ایک گروپ ڈی کے ملازم نے بتایا کہ’’اس اسپتال میں 21 خاتون اور 35 مرد ملازمین موجود ہیں، ہمیں فی کس پانچ ہزار روپئے کی تنخواہ دی جاتی ہے، ہم میں سے ہر ایک ملازم کو تین وارڈ، تین راہداریاں ،ایک ڈاکٹر کا کمرہ اور ایک نرس کا کمرہ صاف کرنا ہوتا ہے، اس کے علاوہ بیت الخلاء اور کوڑا دانوں کی صفائی کا کام بھی ہوتا ہے، ہم مریضوں کو نہلانے کے سلسلہ میں بھی مدد کرتے ہیں‘‘۔عملہ کے اراکین کی طرف سے تنخواہوں کی کمی کی اس شکایت ہی کو اکثر لوگ اسپتالوں میں نچلی سطح کے کاموں کے لئے کرم چاریوں میں عدم دلچسپی کا سبب قرار دیتے ہیں۔