پی یو سی لیکچررس کی تنخواہوں میں عدم توازن کی شکایت ؛ پرچوں کی جانچ کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ
بنگلورو۔21؍مارچ(ایس او نیوز) تنخواہوں میں امتیاز کو دور کرنے کے مطالبے پر بضد پی یو سی لکچرارس نے کل سے شروع ہونے والی جوابی پرچوں کی جانچ کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا۔آج پی یو سی لکچرارس اور پرنسپلس اسوسی ایشن نے لیجسلیٹرس ہوم میں ایک میٹنگ کا اہتمام کیا ، جس میں ان لوگوں نے طے کیاکہ ریاستی حکومت کی طرف سے تنخواہوں کا عدم امتیاز جب تک دور نہیں کیا جاتا اس وقت تک بائیکاٹ جاری رہے گا۔اسوسی ایشن کے عہدیداروں نے کہاکہ ریاستی حکومت سے بارہا یہ نمائندگی ہوتی رہی کہ تنخواہوں میں جو عدم امتیاز ہے اسے دور کیا جائے ، لیکن اس پر کارروائی کرنے کیلئے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا۔ لکچرارس کی میٹنگ میں اراکین کونسل رام چندرے گوڈا ،کے ٹی سری کنٹے گوڈا، رمیش بابوبھی موجود تھے۔ان تمام نے بھی تنخواہوں میں مساوات لانے کیلئے حکومت کو فوری اقدامات کرنے کا مشورہ دیا اور کہاکہ ریاستی حکومت بارہا ان خامیوں کو دور کرنے کی یقین دہانی تو کرارہی ہے، لیکن اس کو عملی شکل نہیں دی جاتی ، اس بار جب تک باضابطہ حکمنامہ جاری نہیں کیا جاتا اس وقت تک جوابی پرچوں کی جانچ کے بائیکاٹ کا سلسلہ بھی برقرار رہے گا۔ ان لکچرارس نے کہاکہ ریاستی حکومت کی طرف سے کئی بار وعدہ کیاگیا تھاکہ تنخواہوں کو مساوی سطح پر لایا جائے گا لیکن وعدہ وفا نہیں ہوا ، اسی لئے طے کیاگیا ہے کہ جب تک وعدہ وفا نہیں ہوتا اس وقت تک احتجاج واپس لینے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ حالانکہ ریاستی حکومت کی طرف سے وزیر برائے بنیادی وثانوی تعلیمات تنویر سیٹھ نے احتجاج پر آمادہ لکچرارس سے اپیل کی تھی کہ وہ طلبا کے مفادات کو ذہن میں رکھتے ہوئے جوابی پرچوں کے بائیکاٹ کا فیصلہ نہ کریں ، لیکن لکچرارس نے ان کی ایک نہ سنی اور بائیکاٹ کے فیصلے کو ناگزیر بتاتے ہوئے کل سے اپنااحتجاج شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس دوران ریاستی حکومت نے تنبیہہ کی ہے کہ کل سے اگر جوابی پرچوں کی جانچ شروع نہیں کی گئی تو بائیکاٹ میں حصہ لینے والے لکچروں پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔