بھٹکل پی ایس آئی ریوتی نے لگائے بھٹکل اسسٹنٹ ایس پی پر گھمبیر الزامات؛ مندر میں گوشت پھینکنے والوں میں بی جے پی لیڈران کا ہاتھ ؟
بھٹکل 29/اگست (ایس او نیوز) بھٹکل ٹاؤن پی ایس آئی ریوتی، جنہیں ایک کیس درج نہ کرنے اور مخالف گروپ سے مفاہمت کرانے کی کوشش کرنے کے الزام میں معطل کرنے کے احکامات جاری کئے گئے تھے اور اس معاملے کے فوری بعد ریوتی نے خود اپنی جانب سے استعفیٰ پیش کیا تھا، آج وزیرداخلہ کو خط روانہ کرتے ہوئے بھٹکل اسسٹنٹ ایس پی ڈاکٹر آنوپ کمار شٹی پر گھمبیر الزامات عائد کرتے ہوئے بتایا ہے کہ گذشتہ ماہ بھٹکل کے ایک مندر میں گوشت پھینکے جانے کے معاملے میں اُنہیں معلوم ہواتھا کہ اس میں بی جے پی کے کچھ لیڈروں کا ہاتھ ہے، مگر اسسٹنٹ ایس پی نے اُنہیں اُس معاملے کی چھان بین کرنے اور کسی بھی طرح کی کاروائی کرنے نہیں دیا۔ انہوں نے لکھا ہے کہ مندر میں گوشت پھینک کر بھٹکل کے ماحول کو خراب کرنے اور شہر میں فرقہ وارانہ تشدد بھڑکانے والوں کے خلاف کاروائی سے روکنے والے اسسٹنٹ ایس پی ڈاکٹر انوپ کمار شٹی ہیں۔
وزیرداخلہ جی پرمیشور کو روانہ کئے گئے خط میں ریوتی نے بتایا ہے کہ اُسے ہر معاملے میں اے ایس پی آنوپ کمار شٹی نے تنگ وہراساں کیا ہے اور اپنی ڈیوٹی نبھانے میں ہمیشہ آڑے آئے ہیں جس میں خصوصی طور پر فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کی روک تھام کے معاملات شامل ہیں۔
روانہ کئے گئے لیٹر میں پی ایس آئی ریوتی نے 4/جون کو بھٹکل کے ناگا ایکشے کٹے میں واقع ایک مندر میں گوشت پھینکے جانے سمیت 17/جولائی کو بھٹکل کوگتی نگر کے ایک مندر میں گائے کا گوشت پھینکنے کے معاملات کا خصوصی طور پر تذکرہ کیا ہے۔ریوتی کے مطابق کوگتی نگر میں گوشت پھینکے جانے کی اطلاع موصول ہوتے ہی جب وہ متعلقہ مندر پہنچی تو کچھ شدت پسند تنظیموں کے کارکنوں نے احتجاج کرنا شروع کردیا، بھٹکل چونکہ ایک حساس شہر ہے، اس بات کا خیال رکھتے ہوئے میں نے اُنہیں احتجاج نہ کرنے کی اپیل کی، مگر مجھے اس بات پر حیرت کا جھٹکا لگا، جب میرے سنئیر آفسر اسسٹنٹ ایس پی آنوپ کمار شٹی نے اُنہیں احتجاج کرنے کے لئے اُکسایا اور اشتعال دلایا۔ ریوتی نے بی جے پی لیڈر سُنیل نائک اور ہندو شدت پسند لیڈر شنکر نائک کا نام درج کرتے ہوئے لکھا ہے کہ انہوں نے عوام کو اشتعال دلاتے ہوئے پولس اسٹیشن کے باہر جمع کروایا۔ حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اس معاملے کی جانچ کا کام اُترکنڑا کرائم ڈی وائی ایس پی مسٹر جی ٹی گوڈا کو سونپا گیا، مگر کافی ثبوت ہونے کے باؤجود اُدیا سومیاگونڈا کے خلاف کوئی معاملہ درج نہیں کیا گیا۔ ریوتی نے اس بات کا بھی الزام لگایا ہے کہ آفسر نے ناگا ایکشے کٹے میں گوشت پھینکے جانے کے معاملے میں ایک بے گناہ شخص کو پھنسانے کی کوشش کی۔ ریوتی کے مطابق سنئیر آفسر کی ہدایت پر سومیا گونڈا کو آزادچھوڑا گیا، ریوتی کا کہنا ہے کہ اس کے باؤجود انہوں نے گونڈا پر نرمی نہیں برتی اور اُس کے خلاف ایک کیس درج کیا، جس پر مجھے کہا گیا کہ مجھ میں کام کرنے کا ڈھنگ نہیں ہے۔ریوتی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایک ایماندار آفسر ہونے پر مجھے یہ صلہ دیا گیا ہے۔
اپنے شکایتی خط میں ریوتی نے اس بات کا بھی تذکرہ کیا ہے کہ 2/اگست کو جانوروں کو لے جانے کے دوران شدت پسند تنظیم کے ایک رکن رگھویندرا نائک نے انہیں اور ان کے ساتھیوں کو سب لوگوں کے سامنے گالیاں دیں، اُس وقت اے ایس پی آنوپ شٹی موقع پر موجود تھے، مگر انہیں یا ان کے ساتھیوں کو تحفظ فراہم کرنے اے ایس پی آگے نہیں بڑھے۔ جب میں نے رگھویندرا نائک کے خلاف معاملہ درج کیا تو ملزم نے مجھ پر طعنہ مارا کہ سرکار ہمارے ساتھ ہے۔ اتنا سب کچھ سہنے کے بعد بھی میں نے اپنا کام جاری رکھا اورفرقہ وارانہ طور پر حساس شہر میں لاء اینڈآرڈر کی صورتحال کو بگڑنے نہیں دیا۔ مگر اب مجھ پر غلط الزام عائد کیا گیا اور مجھے اپنی بات کہنے کا موقع بھی نہ دے کر معطل کرنے کے احکامات جاری کئے گئے، جس کی بناپر مجھے استعفیٰ دینے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ پی ایس آئی ریوتی نے پولس کے چند دیگر اہلکاروں کے تعلق سے بھی وزیرداخلہ کو لکھا ہے کہ وہ کس طرح شدت پسند تنظیموں کے کارکنوں کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔
پی ایس آئی ریوتی نے اپنے خط کی نقل وزیراعلیٰ سدرامیا اور دیگر اعلیٰ حکام کو بھی روانہ کیا ہے اور انصاف دلانے کی درخواست کی ہے۔
پی ایس آئی ریوتی نے وزیراعلیٰ اور وزیرداخلہ کے آگے جس طرح کا خطرناک انکشاف کیا ہے اور بھٹکل اسسٹنٹ ایس پی ڈاکٹر آنوپ کمار شٹی پر جس طرح کا گھمبیر الزام عائد کیا ہے، اس کے بعد یہ معاملہ اب تھمنے کے بجائے مزید شدت اختیارکرنے کا امکان نظرآرہا ہے۔ ان کے لگائے گئے الزامات میں کتنی سچائی ہے اوروزیر داخلہ سمیت اعلیٰ پولس حکام ان الزامات کی کس طرح چھان بین کریں گے اور یہ باتیں درست ہونے کی صورت میں وہ کس طرح کی کاروائی کریں گے یہ دیکھنا اب دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا۔ یہ بھی اب دیکھنا ہوگا کہ مندروں میں گوشت پھینک کر بھٹکل کے پرامن ماحول کو خراب کرنے والے عناصروں کو بالاخر پولس گرفتار کرے گی یا نہیں اور سچائی کو منظر عام پر آنے دیاجائے گا یا نہیں ؟