جائیداد ٹیکس میں اضافہ زیر غور نہیں ہے: میئر گنگامبیکے
بنگلورو،11؍نومبر (ایس اونیوز) بروہت بنگلور مہانگر پالیکے ( بی بی ایم پی ) میں دوبارہ جائیداد ٹیکس کا معاملہ سر اٹھانے لگا ہے ۔حکمران کانگریس اور جنتادل (سکیولر) نے جائیداد ٹیکس میں ترمیم کا منصوبہ بنایا ہے ۔2016ء کے دوران جائیداد ٹیکس میں اضافہ پر اپوزیشن پارٹیوں اور عوام میں ناراضی دکھائی دی تھی۔ بی بی ایم پی جائیداد ٹیکس میں 25سے 30فیصد اضافہ پر سنجیدگی سے غور کررہا ہے ۔کرناٹک منسپل کارپوریشن (کے ایم سی) ایکٹ کے تحت ہر تین سال میں ایک مرتبہ جائیداد ٹیکس میں ترمیم کا موقع دیا گیا ہے ۔اس قانون کو مدنظر رکھ کر جائیداد ٹیکس میں اضافہ پر غور کیا جارہا ہے ۔2019ء تک جائیداد ٹیکس میں اضافہ کئے ہوئے تین سال مکمل ہوجائیں گے ۔اگلے سال ہی ٹیکس میں اضافہ کے لئے بی بی ایم پی افسروں نے تجویزپیش کی ہے۔بی بی ایم پی کے ذریعہ شہر میں ترقیاتی کاموں کے لئے ہر سال8سے 10کروڑ روپیوں کی ضرورت پڑتی ہے ۔ حکومت سے جاری ہونے والے فنڈ اور ٹیکس سے وصول ہونے والی رقم سے تعمیری کاموں کو انجام دیا جاتاہے اور اسی سے ترقیاتی منصوبوں کو روبہ عمل لانا ممکن ہوتا ہے ۔ہر سال 4ہزار کروڑ روپئے بطور ٹیکس حاصل کرنے کے باوجود شہر میں ترقیاتی کام کے لئے مزید فنڈ کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے ۔اسی کو مدنظر رکھ کر جائیداد ٹیکس میں اضافہ کرنے پر غور کیا جارہا ہے اور اس تجویز کو بی بی ایم پی کونسل اجلاس میں پیش کرکے منظوری حاصل کی جانے والی ہے ۔بجلی پانی سمیت دیگر اشیاء کی بلوں کی رقم میں اضافہ سے شہری پہلے ہی سے کافی پریشان ہیں ۔ ایسے وقت میں جائیداد ٹیکس میں اضافہ کرتے ہوئے شہریوں پر مزید بوجھ ڈالنے کی کوشش ہورہی ہے ۔کہاجارہا ہے کہ اگلے سال لوک سبھا انتخابات کی وجہ سے حکمران کانگریس اور جنتادل (سکیولر ) جائیداد ٹیکس میں اضافہ کرنے کے معاملہ میں دلچسپی نہیں لیں گے ۔مےئر گنگامبیکے نے بتایا کہ بی بی ایم پی میں کسی بھی ٹیکس میں اضافہ سے متعلق کوئی تجویز پیش نہیں کی گئی ہے۔ فی الحال جائیداد ٹیکس میں اضافہ نہیں ہوگا۔اس سلسلہ میں غور بھی نہیں کیا گیا ہے ۔بی بی ایم پی میں برسراقتدار پارٹی لیڈر ایم شیواجو نے بتایا کہ تین سال میں ایک مرتبہ کے ایم سی قوانین کے تحت جائیداد ٹیکس میں ترمیم ہونی چاہئے ۔اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔ لیکن بی بی ایم پی انتظامیہ کے سامنے اس طرح کی کوئی تجویز ابھی زیرغور نہیں ہے ۔