بیندور ویتنانی پہاڑی سے چٹان کھسکنے سے عوام پریشان؛ ایم ایل اے نے لیا افسران اور ٹھیکیداروں کو آڑے ہاتھ
بیندور12؍جون (ایس او نیوز)بارش کا موسم شروع ہوئے ابھی ایک ہفتہ بھی نہیں ہوا ہے ،مگر نیشنل ہائی وے کے توسیعی کام سے منگلورو سے لے کر کاروار تک کے مختلف مقامات پر عوام کو جن دشواریوں اور مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس سے عام لوگوں میں سخت برہمی اور اشتعال پیدا ہوگیا ہے۔
اسی سلسلے کی ایک کڑی بیندور ویتنانی پہاڑی کا کھسکنا بھی ہے۔ایک ہفتے میں دو بار اس مقام پرپہاڑی چٹان کھسکنے اور مٹی کے تودے بڑے پیمانے پر بیچ سڑک پر گرجانے سے گاڑیوں کی آمد و رفت میں جو رکاوٹیں پیدا ہوئی اور آس پاس کے عوام کو جن مشکلات سے گزرنا پڑااس کا جائزہ لینے کے لئے بیندور کے ایم ایل اے گوپال پجاری موقع پر پہنچ گئے اور سڑک کی توسیع کے سلسلے میں برتی گئی بے پروائی اور غیر معیاری کام کے پیش نظر سرکاری افسران اور ٹھیکیدار کمپنی آئی آر بی کے ذمہ داران کو آڑے ہاتھوں لیا۔
کہا جاتا ہے کہ اس علاقے میں بارش کے موسم ہونے والے ممکنہ حادثے او رکیچڑ بھرا پانی آس پاس کے رہائشی علاقے میں گھس جانے کے تعلق سے میڈیا میں پہلے ہی سے خدشات ظاہر کیے گئے تھے۔ ایم ایل اے گوپال پجاری نے بھی افسران اور ٹھیکیداروں کی توجہ اس طرف مبذول کروائی تھی، لیکن بے پروائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس ضمن میں متعلقہ محکمہ جات کی طرف سے کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی۔جس کا نتیجہ ہے کہ آج اس علاقے سے گزرنے والی گاڑیوں اور مسافروں پر ہر پل بڑے حادثے کے خطرات منڈلاتے رہتے ہیں۔
دوبارہ پہاڑی کھسکنے کی خبر ملتے ہی موسلادھار بارش کی پروا کیے بغیر گوپال پجاری نے موقع پر پہنچ کر حالات کا جائزہ لیا۔پھر آئی آر بی کے افسران، نیشنل ہائی وے اتھاریٹی کے افسران، محکمہ جنگلات کے افسران، ریوینیو افسران اور دیگر محکمہ جاتی افسران کو اس صورتحال کے لئے ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے آڑے ہاتھوں لیا۔ کچھ اعلیٰ افسران سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے صاف لفظوں میں کہا وہ اس طرح کی بے پروائی کرتے ہوئے عوام کے جان ومال سے کھیلنے کاکام نہ کریں اسے ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے افسران کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا حادثہ پھر دوبارہ نہ ہونے پائے اس سلسلے میں فوری مناسب اقدام کیا جائے ۔ایم ایل اے نے کنداپور سے شیرورتک انجام دئے گئے توسیعی کام سے متعلق اپنی بے اطمینانی کا اظہار کرتے ہوئے آئی آر بی اوراین ایچ اے آئی کے افسران کو وارننگ دی کہ ایک ہفتے کے اندر اگر مناسب اقدامات نہیں کیے گئے تو اس مسئلے کو اسمبلی میں اٹھاتے ہوئے ا ن کے خلاف کارروائی کی سفارش کریں گے۔