انسانیت کو نظرانداز کرنے والی نجی اسپتالوں پر کارروائی ضروری: رمیش کمار
بنگلورو،20؍مارچ(ایس او نیوز) حکومت کی مختلف اسکیموں کے تحت عوام کو طبی سہولیات پہنچانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ ان کوششوں میں بعض مرحلوں میں نجی اسپتال بھی حکومت کا ساتھ دے رہی ہیں، لیکن ان اسپتالوں کا کیا جو انسانیت کے بنیادی تقاضوں کو نظر انداز کرکے مریض کی موت کے بعد بھی اس کی نعش رشتہ داروں کے اس وقت تک حوالے نہیں کرتے جب تک کہ ان کا بل پوری طرح وصول نہ ہوجائے۔ ایسے اسپتالوں کے خلاف حکومت بلامروت کارروائی کرے گی۔ یہ بات آج وزیر صحت رمیش کمار نے کہی۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبہ میں بعض اسپتال بہترین خدمات انجام دے رہے ہیں۔ان اسپتالوں کو حکومت کی طرف سے اور زیادہ حوصلہ افزائی ضرور ملے گی، لیکن کچھ اسپتال میڈیکل پیشہ کے تقدس کی دھجیاں اڑاتے ہوئے انسانی اقدار کو تار تار کرنے کے ساتھ پیسے کو ہی سب کچھ مان کر کھلے عام مریضوں کو لوٹنے پر تلی ہوئی ہیں۔ ایسے اسپتالوں کو حکومت قطعاً برداشت نہیں کرے گی۔وقفۂ سوالات میں وزیر موصوف نے ایوان بالا میں سرینواس مانے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری اسپتالوں میں خدمات جس طرح مہیا کرائی جاتی ہیں، انہی خطوط پر بعض نجی اسپتالوں میں بھی خدمت انجام دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بعض وزراء ، اراکین اسمبلی، سابق اراکین اسمبلی اور سرکاری ملازمین نجی اسپتالوں میں اپنا علاج کروا کرکروڑوں روپیوں پر مشتمل رقم ان نجی اسپتالوں کو دیتے ہیں، اگر ان لوگوں کا ہی ایسا رویہ رہا تو سرکاری اسپتالوں کا رخ کون کرے گا۔انہوں نے کہاکہ نجی اسپتالوں کو حکومت کی طرف سے 661کروڑ روپیوں کی رقم ادا کی جاچکی ہے۔ باقی رقم بھی جلد ا دا کی جائے گی۔اس مرحلے میں اپوزیشن لیڈر ایشورپا نے وزیر صحت کی طرف سے اٹھائے جارہے سخت اقدامات کو سراہااور کہاکہ جن اسپتالوں کی طرف سے کھلے عام لوٹ مچائی جارہی ہے ان کے خلاف کارروائی بلامروت کی جائے ، کسی کو اس پر اعتراض نہیں ہے، لیکن جو اسپتال اچھا کام کررہے ہیں ان کو بھی انہی میں شمار نہ کیا جائے۔ اسپتالوں اور محکمۂ صحت کے درمیان ٹکراؤ کا خمیازہ مریضوں کو بھگتنا نہ پڑے اس سلسلے میں احتیاط برتی جائے۔اس مرحلے میں رمیش کمار نے مداخلت کرتے ہوئے کہاکہ جو اسپتال انسانیت کو نظر انداز کردے ان کے ساتھ کیا کیا جائے؟ اپوزیشن لیڈر خود مشورہ دیں۔ حکومت نجی اسپتالوں سے ٹکراؤ کا رویہ اپنانا نہیں چاہتی، لیکن اگر یہ اسپتال سمجھ لیں کہ حکومت کمزور ہے، ان کی من مانیوں کو یونہی چلنے دے گی تو یہ بھی غلط ہوگا۔ کہیں نہ کہیں ان پر لگام کسنی ہوگی۔ ایشورپانے مشورہ دیا کہ سرکاری اسپتالوں میں علاج کے طریقے کو سدھارا جائے، انہوں نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں یا بہتر کام کرنے والی نجی اسپتالوں میں کسی بھی طرح کی گڑبڑ نہ ہونے پائے اس کیلئے وزیر داخلہ کی طرف سے مدد ملنی چاہئے۔خاص طور پر نجی اسپتالوں کی طرف سے اگر لاپرواہی کے نتیجہ میں کسی مریض کو موت کے گھاٹ اتار دیاجاتاہے تو ظاہر ہے اس کے رشتہ دار طیش میں آکر ہنگامہ مچاتے ہیں اس مرحلے میں پولیس کو طلب کرکے نجی اسپتال کا انتظامیہ ان لوگوں کو پٹواتا ہے جن کا نقصان ہوا ہے۔ ایشورپا نے وزیر داخلہ سے گذارش کی کہ ایسے معاملات میں پولیس کو یہ سخت ہدایت دی جائے کہ طریفین کے بیانات لینے کے بعد ہی کوئی بھی کارروائی کرے۔