نجی اسپتالوں میں لوٹ کو روکنے حکومت کی پہل پر ڈاکٹرس چراغپا
بنگلورو،16؍جون(ایس او نیوز) ریاستی حکومت کی طرف سے پرائیویٹ اسپتالوں میں مریضوں سے بھاری فیس وصول کئے جانے اور مریض کی ناگہانی موت کی صورت میں پوری فیس وصول کرنے کے بعد ہی میت رشتہ داروں کے حوالے کرنے کے طریقۂ کار پر روک لگانے کیلئے لائے گئے ترمیمی قانون کی مخالفت کرتے ہوئے آج ریاست بھر میں نجی اسپتالوں سے وابستہ ڈاکٹروں نے علامتی ہڑتال کرکے حکومت کے خلاف اپنے غم وغصہ کا اظہار کیا۔ نجی اسپتالوں اور ڈاکٹروں کی انجمن کے اراکین نے ریلوے اسٹیشن سے فریڈم پارک تک ایک بہت بڑا جلوس نکالا اور حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی۔ان لوگوں کا مطالبہ تھاکہ ریاستی حکومت نجی اسپتالوں پر کنٹرول کرنے کی کوشش نہ کرے، ورنہ احتجاج میں شدت لائی جائے گی۔ ان نجی ڈاکٹروں کی ہڑتال کے سبب شہر کے بیشتر نجی اسپتالوں میں آج ڈاکٹروں کی قلت محسوس کی گئی ، خاص طور پر ان اسپتالوں کے آئی سی یو میں داخل مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں تھا۔ مختلف وارڈوں اور آؤٹ پیشنٹ شعبوں میں علاج کیلئے آنے والے مریضوں کی پریشانی بھی ناقابل بیان رہی۔ اس اسوسی ایشن کے صدر رویندرا نے وزیر صحت رمیش کمار کو نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ وہ نجی ڈاکٹروں کے ساتھ سوتیلا رویہ اپنا رہے ہیں۔ عوام میں یہ تاثر قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ نجی اسپتال اور وہاں کام کرنے والے ڈاکٹر بے شرم اور لٹیرے ہیں۔ جبکہ وہ یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ نجی اسپتال بھی تجارتی ادارے ہونے کے باوجود ہمدردی رکھتے ہیں۔ ڈاکٹروں نے کبھی مریضوں کے ساتھ امتیاز نہیں برتا۔ انہوں نے کہاکہ ہر قسم کے علاج کیلئے فیس کو محدود کرنا انصاف نہیں ہے۔ یہ پیشہ ایک انسان کی صحت سے نمٹنے کا ہے، سیمنٹ اور مٹی کا کام نہیں کہ اجرت طے کرکے کرلیا جائے۔ انسانی صحت کی دیکھ بھال کیلئے فوری طور پر ہنگامی ضروریات پیدا ہوتی ہیں اور اس کیلئے رقم کا تقاضہ کیاجاتاہے۔ انہوں نے کہاکہ بندوق کی نوک پر کسی کو انسانیت کا درس نہیں دیا جاسکتا۔ وزیر صحت یہی کوشش کررہے ہیں۔ ان ڈاکٹروں نے کہاکہ محکمۂ صحت نے جو ترمیم لائی ہے کسی بھی حال میں اسے لاگو نہ کیا جائے۔جسٹس وکرم جیت سین کمیٹی نے نجی اسپتالوں کے تعلق سے جو سفارشات پیش کی ہیں مسودہ میں وہ شامل نہیں ہیں۔ سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کا علاج حکومت اگر مفت کرنا چاہتی ہے تو کرے ۔ نجی اسپتالوں پر کسی طرح کی پابندی لگانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹروں نے ایم بی بی ایس اور دیگر ڈگریاں جیل جانے کیلئے حاصل نہیں کی ہیں۔ اس موقع پر نارائن ہردالیہ کے سربراہ ڈاکٹر دیوی شٹی نے کہاکہ سرکاری اسپتالوں میں اگر معیاری علاج کیا جائے تو لوگ نجی اسپتالوں کی طرف نہیں آئیں گے۔حکومت پہلے سرکاری اسپتالوں کو سدھار لے۔ بعد میں نجی اسپتالوں کی نگرانی کرے۔اس مجوزہ قانون سے نجی اسپتالوں کو پریشانی ہوگی۔ فوری طور پر اس ترمیم کو واپس لیا جائے۔
یہ ترمیم کیاہے؟:ریاستی حکومت نے نجی اسپتالوں کے قانون میں جو ترمیم پیش کی ہے اس کے مطابق جس طرح علاج کیلئے سرکاری اسپتالوں میں فیس متعین کی گئی ہے، نجی اسپتالوں میں بھی فیس متعین کی جائے اور اس مقررہ فیس سے زیادہ رقم کسی سے نہ لی جائے ، اگر زیادہ رقم وصول کی جاتی ہے تو اسپتالوں پر 25ہزار تا پانچ لاکھ روپیوں کا جرمانہ لاگو کیا جائے گااور ذمہ دار فرد پر کو چھ ماہ سے تین سال تک کی قید ہوگی۔ ہر اسپتال کے استقبالیہ پر علاج کیلئے حکومت کی طرف سے طے شدہ شرحیں چسپاں کرنا لازمی ہوگا۔ منگل کے روز وزیر صحت نے یہ ترمیمی بل اسمبلی میں پیش کی۔