اہلیتی سند کے بغیر بی ایڈ میں داخلہ نہیں ملے گا۔قانون شکنی پر پرنسپال کو 10ہزار روپے جرمانہ
بھٹکل 23؍نومبر (ایس او نیوز) کسی ایک یونیورسٹی میں ڈگری مکمل کرنے کے بعد اگر دوسری یونیوسٹی سے ملحق کالج میں بی ایڈ کے لئے داخلہ لینا ہے تو پھر طالب علم کو اہلیتی سند eligibilty certificateپیش کرنا اب لازمی بنا دیاگیا ہے۔ اور اس اصول پر عمل نہ کرنے والے کالج کے پرنسپال پر10ہزار روپے جرمانہ کی سزا مقرر کی گئی ہے۔
اس نئے قانون سے ایک طرف طلباء کو اہلیتی سند حاصل کرنے کی بھاگ دوڑ میں داخلے سے محروم ہونے کی نوبت آگئی تو ہے دوسری طرف بی ایڈ کالجوں کے پرنسپال طلبا کے ساتھ کسی بھی قسم کی رعایت برتنے اور پھر سزا بھگتنے کے لئے کسی قیمت پر تیار نہیں ہیں۔لوگ سوال کررہے ہیں کہ چونکہ کرناٹکا کے تمام کالجوں کا تین سالہ ڈگری کورس تقریباً یکساں ہوتا ہے تو پھر ایک کالج سے دوسرے کالج میں داخلے کے لئے آخریونیورسٹی سے اہلیتی سرٹفکیٹ کی کیا ضرورت ہے۔
ضلع شمالی کینرا میں زیادہ تر کالج کرناٹکا یونیورسٹی سے ملحق ہیں۔ لیکن بھٹکل کے کچھ طلباء اپنی سہولت کے مطابق بیندور اور کنداپور کے کالجوں میں داخلہ لیتے ہیں جو کہ منگلورو یونیورسٹی سے ملحق ہوتے ہیں۔ اسی طرح بھٹکل کی انجمن ڈگری کالج فار ویمن وجیا پورا یونیورسٹی سے ملحق ہے۔اب ان لوگوں کو بھٹکل میں بی ایڈ کرنا ہے تو پھر متعلقہ یونیورسٹیوں سے eligibilty certificateحاصل کرنا ضروری ہے۔اس سے مضافاتی علاقوں کے غریب طلباء کے لئے بڑی مشکل یوں بھی پیش آتی ہے کہ ان کے لئے ایک تو اعلیٰ تعلیم جاری رکھنا ہی ایک بہت زیاد ہ پریشانی کی بات ہوتی ہے، ایسے میں بی ایڈ کرنا بھی چاہیں تو پھر اہلیتی سند حاصل کرنے کی فیس 2200روپے اداکرنا لازمی ہے۔ اور چونکہ بی ایڈ میں داخلے کی تاریخ قریب الختم ہے تو پھر ذاتی طور پر منگلورو اور وجیا پورا جاکر سرٹی فکیٹ لے آنے میں بھی ہزار دو ہزار روپے کا خرچ آہی جاتا ہے۔
اس تعلق سے کرناٹکا یونیورسٹی کے رجسٹرار(evaluaation)مسٹر نجلنگپّا مٹّی ہال کا کہنا ہے کہ دوسری یونیورسٹیوں کے مارکس شیٹس اصلی ہونے کی تصدیق کرنے کے لئے اہلیتی سند کو لازمی بنایا گیا ہے۔اگر اس کے بغیر طالب علم کو داخلہ دیا جاتا ہے تو پھر اس کالج کے پرنسپال یا ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ پر 10 ہزار روپے جرمانہ لاگو کیا جائے گا۔
لیکن اس قانون کی وجہ سے طلباء کو مشکلات پیش آرہی ہیں اس کی طرف وزارت تعلیم ،متعلقہ حکام، ماہرین تعلیم اور دانشوروں کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔کیونکہ اس سے بہت سارے طلباء کا ایک قیمتی تعلیمی سال برباد ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔