اہلیتی سند کے بغیر بی ایڈ میں داخلہ نہیں ملے گا۔قانون شکنی پر پرنسپال کو 10ہزار روپے جرمانہ

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 23rd November 2017, 4:49 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 23؍نومبر (ایس او نیوز) کسی ایک یونیورسٹی میں ڈگری مکمل کرنے کے بعد اگر دوسری یونیوسٹی سے ملحق کالج میں بی ایڈ کے لئے داخلہ لینا ہے تو پھر طالب علم کو اہلیتی سند eligibilty certificateپیش کرنا اب لازمی بنا دیاگیا ہے۔ اور اس اصول پر عمل نہ کرنے والے کالج کے پرنسپال پر10ہزار روپے جرمانہ کی سزا مقرر کی گئی ہے۔

اس نئے قانون سے ایک طرف طلباء کو اہلیتی سند حاصل کرنے کی بھاگ دوڑ میں داخلے سے محروم ہونے کی نوبت آگئی تو ہے دوسری طرف بی ایڈ کالجوں کے پرنسپال طلبا کے ساتھ کسی بھی قسم کی رعایت برتنے اور پھر سزا بھگتنے کے لئے کسی قیمت پر تیار نہیں ہیں۔لوگ سوال کررہے ہیں کہ چونکہ کرناٹکا کے تمام کالجوں کا تین سالہ ڈگری کورس تقریباً یکساں ہوتا ہے تو پھر ایک کالج سے دوسرے کالج میں داخلے کے لئے آخریونیورسٹی سے اہلیتی سرٹفکیٹ کی کیا ضرورت ہے۔

ضلع شمالی کینرا میں زیادہ تر کالج کرناٹکا یونیورسٹی سے ملحق ہیں۔ لیکن بھٹکل کے کچھ طلباء اپنی سہولت کے مطابق بیندور اور کنداپور کے کالجوں میں داخلہ لیتے ہیں جو کہ منگلورو یونیورسٹی سے ملحق ہوتے ہیں۔ اسی طرح بھٹکل کی انجمن ڈگری کالج فار ویمن وجیا پورا یونیورسٹی سے ملحق ہے۔اب ان لوگوں کو بھٹکل میں بی ایڈ کرنا ہے تو پھر متعلقہ یونیورسٹیوں سے eligibilty certificateحاصل کرنا ضروری ہے۔اس سے مضافاتی علاقوں کے غریب طلباء کے لئے بڑی مشکل یوں بھی پیش آتی ہے کہ ان کے لئے ایک تو اعلیٰ تعلیم جاری رکھنا ہی ایک بہت زیاد ہ پریشانی کی بات ہوتی ہے، ایسے میں بی ایڈ کرنا بھی چاہیں تو پھر اہلیتی سند حاصل کرنے کی فیس 2200روپے اداکرنا لازمی ہے۔ اور چونکہ بی ایڈ میں داخلے کی تاریخ قریب الختم ہے تو پھر ذاتی طور پر منگلورو اور وجیا پورا جاکر سرٹی فکیٹ لے آنے میں بھی ہزار دو ہزار روپے کا خرچ آہی جاتا ہے۔

اس تعلق سے کرناٹکا یونیورسٹی کے رجسٹرار(evaluaation)مسٹر نجلنگپّا مٹّی ہال کا کہنا ہے کہ دوسری یونیورسٹیوں کے مارکس شیٹس اصلی ہونے کی تصدیق کرنے کے لئے اہلیتی سند کو لازمی بنایا گیا ہے۔اگر اس کے بغیر طالب علم کو داخلہ دیا جاتا ہے تو پھر اس کالج کے پرنسپال یا ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ پر 10 ہزار روپے جرمانہ لاگو کیا جائے گا۔

لیکن اس قانون کی وجہ سے طلباء کو مشکلات پیش آرہی ہیں اس کی طرف وزارت تعلیم ،متعلقہ حکام، ماہرین تعلیم اور دانشوروں کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔کیونکہ اس سے بہت سارے طلباء کا ایک قیمتی تعلیمی سال برباد ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...

اُتر کنڑا میں نریندرا مودی  کا دوسرا دورہ - سرسی میں ہوگا اجلاس - کیا اس بار بھی اننت کمار ہیگڑے پروگرام میں نہیں ہوں گے شریک ؟

لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی امیدوار کی تشہیری مہم کے طور وزیر اعظم نریندرا مودی ریاست کرناٹکا کا دورہ کر رہے ہیں جس کے تحت 28 اپریل کو وہ سرسی آئیں گے ۔ یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم نریندرا مودی نے اسمبلی الیکشن کے موقع پر اتر کنڑا کا دورہ کیا تھا ۔

دکشن کنڑا میں آج ختم ہو رہی عام تشہیری مہم - نافذ رہیں گے امتناعی احکامات - شراب کی فروخت پر رہے گی پابندی

دکشن کنڑا کے ڈپٹی کمشنر مولئی موہیلن کی طرف سے جاری کیے گئے احکامات کے مطابق لوک سبھا الیکشن سے متعلق عوامی تشہیری مہم اور اجلاس وغیرہ کی مہلت آج شام بجے ختم ہو جائے گی جس کے بعد 48 گھنٹے کا 'سائلینس پیریڈ' شروع ہو جائے گا ۔

بھٹکل کا کھلاڑی ابوظبی انڈر۔16 کرکٹ ٹیم میں منتخب؛

بھٹکل کے معروف اور مایہ ناز بلے بازاور کوسموس اسپورٹس سینٹر کے سابق کپتان ارشد گنگاولی کے فرزند ارمان گنگاولی کو ابوظبی انڈر۔ 16 کرکٹ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے جو جلد منعقد ہونے والے انڈر 16  ایمریٹس کرکٹ ٹورنامنٹ میں اپنے کھیل کا مظاہرہ کریں گے۔

ووٹنگ کے لئے خلیجی ممالک سے لوٹ آئے تیس ہزار سے زائد ملیالیس ؛ گلف کی مختلف جماعتوں پر لگی ہیں بھٹکل اور اُترکنڑا کے ووٹروں کی نگاہیں

ملک میں لوک سبھا کے  دوسرے مرحلہ  کے  انتخابات  جمعہ  26 اپریل کو ہونے والے ہیں ، جس میں  پڑوسی ضلع اُڈپی، مینگلور اور پڑوسی ریاست کیرالہ شامل ہیں۔ مگر اس بار  مودی حکومت سے ناراض   اور ملک میں جمہوری کو اقدار کو باقی رکھنے کے مقصد سے  کیرالہ کے تیس ہزار افراد صرف ووٹنگ کےلئے ...