بھٹکل /منگلورو11؍اگست(ایس او نیوز) بھٹکل میں جمعہ کو منعقدہ رابطہ تعلیمی ایوارڈ پروگرام میں شرکت کے لئے پہنچے ریاست کرناٹک کے نائب وزیراعلیٰ اور وزیرداخلہ کا قلمدان رکھنے والے جی پرمیشور نے مینگلور ائرپورٹ سے باہر نکلنے کے بعد اخبارنویسوں کو بتایا کہ مرکزی حکومت کو کسانوں کا قرضہ معاف کرتے ہوئے مستقل حل ڈھونڈنکالنے کی کوئی فکر نہیں ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی بھی اس معاملہ میں آمادہ بھی نظر نہیں آرہے ہیں۔
پرمیشور نے کہا کہ ملک بھر میں مالیاتی سال 2017-18کے دوران 12500کسانوں نے خود کشی کرتے ہوئے اپنی جانیں گنوائی ہیں ۔ ریاستی حکومت نے کسانو ں کا قرضہ معاف کرنے کااعلان کیا ہے ،جس کی وجہ سے قومی بینکوں سے حاصل کردہ کسانوں کا 30ہزار کروڑ قرضہ کا بوجھ حکومت پر پڑا ہے۔ریاستی حکومت سے یہ بوجھ ہٹادیا جائے تو اس رقم سے کسانوں کے لئے درکار ڈرپ ایریگیشن ، کولڈ اسٹور یج ودیگر وسائل کی فراہمی ممکن ہوپائے گی۔ لیکن مرکزی حکومت اس جانب توجہ نہیں دے رہی ہے ۔
ریاست میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر بنگلہ دیشی اور غیر قانونی طور پر ملک آنے والے بیرون ممالک کے باشندوں کے تعلق سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ اُن کو ان کے ملک واپس بھیج دیا جائے گا ۔ ایسے لوگوں کی شناخت کے بعد ہم خود ان کی ٹکٹ کا بندوبست کرتے ہوئے ان کے ملک واپس لوٹا دیں گے ۔
پرمیشور نے کہا کہ مقامی بلدی اداروں کے انتخابات میں کانگریس اور جے ڈی ایس کے درمیان ریاستی پیمانے پراتحاد نہیں ہوگا ، تاہم مقامی سطح پر مقامی قائدین اتحاد کرنا چاہیں تو کوئی اعتراض نہیں ہے۔مخلوط حکومت کی حلف برداری تقریب پر خرچ کی گئی خطیر رقم کے سلسلہ میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے پرمیشور نے کہا کہ ریاست کو آنے والے مہمانوں کی مہمان نوازی کی گئی ہے ، ان کے قیام وطعام کے لئے خرچ کی گئی رقم کو حساب میں لایا جارہا ہے ۔ جے ڈی ایس کے رکن اسمبلی بھوجے گوڑانے کہا تھا کہ جنوبی کنڑا میں کانگریس کی شکست کی وجہ ہندوؤں سے لاپروائی ہے ، اس پر جواب دیتے ہوئے پرمیشور نے کہا کہ وہ بھوجے گوڑا کی رائے ہے ، اس کو میں کیوں قبول کروں، شکست کے سلسلہ میں ہمارا تجزیہ اس سے مختلف ہے ۔ اس موقع پر سابق وزیر راماناتھ رائے ، پرمود مدھوراج ودیگر عمائدین موجود تھے۔