عالمی برادری روہنگیا مسلمانوں پر مظالم رکوانے کے لیے میانمار پر دباؤ ڈالے: شیخ حسینہ
نیویارک،21ستمبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)میانمار کی نوبل امن انعام یافتہ رہ نما آنگ سان سوچی روہنگیا مسلمانوں کے خلاف سکیورٹی فورسز اور انتہا پسند بدھ متوں کی انسانیت سوز کارروائیوں کا بدستور دفاع کرتی نظر آرہی ہیں اور انھیں مسلمانوں سے تشدد آمیز سلوک پر کوئی ملال نہیں ہے بلکہ ان کا لب ولہجہ ایسا ہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں لیکن حال ہی میں خلائی سیارے سے لی گئی تصاویر نے برمی سکیورٹی فورسز کے مسلمانوں پر مظالم کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔
میانمار کے ایک گاؤں طلا تولی کے مکینوں پر حملے کے بعد کی سیٹلائٹ تصاویر حال ہی میں منظرعام پر آئی ہیں۔یہ تصویریں ان مظالم کی داستان خود بیان کررہی ہیں۔برمی سکیورٹی فورسز نے پہلے اس گاؤں کے مکینوں پر حملہ کیا تھا اور پھر ان کے مکانوں کو نذر آتش کردیا تھا۔برطانوی اخبار گارڈین میں شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق برمی فورسز نے 30 اگست کو اس گاؤں پر حملہ کیا تھا اور دسیوں روہنگیا مسلمانوں کو بے دردی سے قتل کردیا تھا۔روہنگیا مسلمانوں نے اس کو ایک خونیں کارروائی قرار دیا ہے۔اس رپورٹ میں عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایک ضعیف العمر عورت کا پہلے گلا کاٹا گیا اور پھر اس کو جلا دیا گیا جبکہ فوجی شیرخوار بچوں اور کم سن لڑکوں کو نزدیک واقع دریا میں پھینک کر زندہ بہاتے رہے تھے۔
دریں اثنا بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے میانمار سے ایک مرتبہ پھر مطالبہ کیا ہے کہ وہ حال ہی میں مہاجر ہوکر پڑوسی ملک میں آنے والے چار لاکھ بیس ہزار روہنگیا مسلمانوں کو واپس لے۔وہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر بنگلہ دیشی کارکنان سے گفتگو کررہی تھیں۔انھوں نے عالمی برادری سے پھر مطالبہ کیا ہے کہ وہ میانمار پر روہنگیا مسلمانوں کے بحران کے خاتمے کے لیے دباؤ ڈالے۔
شیخ حسینہ نے کہا:’’ ہم نے میانمار کو بتادیا ہے کہ وہ (روہنگیا مسلمان) آپ کے شہری ہیں۔آپ کو انھیں واپس لینا ہوگا۔انھیں تحفظ مہیا کریں، پناہ دیں اور ان کے خلاف کوئی جبرو تشدد نہیں ہونا چاہیے‘‘۔بنگلہ دیش کی سرکاری خبررساں ایجنسی بی ایس ایس کے مطابق وزیراعظم نے روہنگیا مہاجرین کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مسلم اقوام سے فوری انسانی امداد مہیا کرنے کی اپیل کی ہے۔انھوں نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف برمی سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کو نسلی تطہیر قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’ یہ ایک ناقابل برداشت انسانی المیہ ہے۔میں نے ان سے ملاقات کی ہے اور ان کے مصائب کی داستان خونچکاں سنی ہے۔میں یہ چاہوں گی کہ آپ لوگ بنگلہ دیش آئیں اور میانمار میں مسلمانوں بالخصوص بچوں اور عورتوں کے خلاف مظالم کی داستانیں سنیں‘‘۔واضح رہے کہ میانمار سے جانیں بچا کر آنے والے بنگلہ دیش آنے والے روہنگیا مسلمانوں میں زیادہ تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔