پرنب مکھرجی پہنچے آر ایس ایس ہیڈکارٹر؛ دی حب الوطنی کی تعلیم، کہا؛ راشٹرواد کو کسی بھی مذہب یا زبان میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا
نئی دہلی7/جون (ایس او نیوز/ایجنسی) راشٹریا سیوم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے ہیڈکوارٹر پہنچ کر خطاب کرتے ہوئے سابق صدر جمہویہ پرنب مکھرجی نے قوم پرستی پر ایک لمبا بھاشن دیتے ہوئے خبردار کیا کہ مذہب، دشمنی یا عدم تشدد کے ذریعہ اگر ملک کی حد بندی کی گئی تو ملک کا وجود کمزور ہوجائے گا۔پرنب مکھرجی نے اپنے خطاب کے آغاز میں ہی واضح کیا کہ وہ نیشن (ملک)، نیشنلزم (قوم پرستی) اور پیٹروٹیسم (محب وطن) پر بات کرنے آئے ہیں. مزید کہا کہ قوم پرستی کسی مذہب یا زبان میں تقسیم نہیں ہوئی ہے.
پرنب مکھرجی راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ کے تعلیمی شعبہ کے سالانہ تقسیم اسناد پروگرام سے خطاب کرنے پہنچے تھے، انہوں نے کہا کہ قومیت ذات، مذہب اور زبان سے بالا ہے اور ہندوستان ایک مذہب یا زبان کا ملک نہیں ہے، اس ملک میں 122سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ قومیت کسی بندھن میں نہیں بندھی ہے، تمام مذاہب سے ملک کی تعمیر ہوئی ہے ، مزید کہا کہ ہندو ،مسلمان، سکھ ، عیسائی تمام سے مل کر ملک بنتا ہے۔ مکھرجی نے کہا کہ ہندوستان پوری دنیا کو ایک کنبہ مانتا ہے اور وہ پوری دنیا میں خوشحالی اور امن چاہتا ہے۔ رواداری ملک کی طاقت ہے اور ہم تنوع کا احترام کرتے ہیں۔ آگے کہا کہ قوم پرستی کسی بھی ملک کی شناخت ہوتی ہے اور قوم کے لئے خود سپردگی ہی حب الوطنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں غیر ملکی حکومتوں کے راج کرنے کے باو جود ملک کا کلچر محفوظ ہے۔
یاد رہے کہ پرنب مکھرجی کے سنگھ کے پروگرام میں شامل ہونے کو لے کر ایک بڑا سیاسی تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا، بہت سے کانگریس رہنماؤں نے مکھرجی کو سنگھ کے پروگرام میں شامل نہ ہونے کی صلاح دی تھی. پرنب مکھرجی کی بیٹی اور کانگریس رہنما شرمیستا مکھرجی نے بھی کچھ ایسی ہی اپیل کی تھی. ان سب کے باوجود، مکھرجی پروگرام میں شامل ہوئے اور حب الوطنی پر ایک طویل لیکچر دیا. سنگھ کے پروگرام میں موجود سیوم سیوکوں کو مخاطب کرتے ہوئے، سابق صدر نے کہا کہ آپ لوگ نہایت تربیت یافتہ ہیں لہٰذا ملک میں امن اور ہم آہنگی کے لئے کام کریں۔
سابق صدر اور سینئر کانگریس کے رہنما پرناب مکھرجی نےصاف طور پر کہا کہ دھرم، بھید بھائو اور عدم تشدد سے بھارت پر اپنی من مانی چلانا بھارتی پہچان کو کمزور بنادے گا۔
مکھرجی نے کہا کہ آزادی کے بعد ہمیں جو جمہوریت ملی ہے وہ ہمارے لئے تحفہ نہیں ہے اوریہ آئین صرف انتظامیہ کے لئے نہیں بنا ہے بلکہ ہمارا آئین کروڑوں لوگوں کی خواہشات کی نمائندگی کرتا ہے . 26 جنوری، 1950 میں ملک کا آئین وجود میں آیا. ہم خود مختار جمہوری ریاست میں یقین رکھتے ہیں. ہمارے پاس آئینی دیش بھگتی ہے. مکھرجی نے کہا کہ آج ملک میں لوگوں کا غصہ بڑھ رہا ہے لیکن بات چیت سے ہر مسئلہ کا حل نکالا جاسکتا ہے۔ مکھرجی نے کہا کہ آج ہندوستان میں معیشت تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے اور ملک کو خوشحال بنانے میں تمام لوگوں نے تعائون کیا ہے، مگر شہری خوش نہیں ہیں۔انہوں نے آئے روز تشدد کی خبروں پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ نظریات کی یکسانیت کے لئے بات چیت ضروری ہے۔