پوپ فرانسس کی بین الاقوامی برادری سے روہنگیا مسلمانوں کی مدد کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے کی اپیل
ڈھاکہ،3دسمبر ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسِس نے میانمار سے ہجرت کر کے بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مہاجرین کی بابت اپنے موقف کو درست قرار دیا ہے۔ ہفتہ کے روز ڈھاکا سے روم روانگی کے وقت ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ روہنگیا کے دکھ جان کر ان کی آنکھیں بھر آئی تھیں۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے بھی اپیل کی کہ روہنگیا افراد کی مدد کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔ خیال رہے کہ پوپ نے عوامی سطح پر روہنگیا کا نام لے کر ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا تھا، جس پر بعض حلقوں کی جانب سے ان پر تنقید کی جا رہی تھی۔ساتھ ہی ساتھ پوپ فرانسس نے دورہ میانمار میں روہنگیا لفظ استعمال نہ کرنے کی وجہ بتادی۔ پوپ فرانسس نے دورہ میانمار میں روہنگیا لفظ استعمال نہ کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ان سے کہا گیا تھا کہ لفظ روہنگیا استعمال کرنے سے ملک میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے اور روہنگیا پناہ گزینوں کی واپسی کا دروازہ بند ہوسکتا ہے۔غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلہ دیش سے اٹلی کے شہر روم واپس جاتے ہوئے پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ روہنگیا پناہ گزینوں سے ملاقات کی شرط پر میانمار اور بنگلا دیش کا دورہ کیا، دورے کا اصل مقصد میانمار حکام تک پیغام پہنچانا تھا۔ انھوں نے روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار بیان کرتے ہوئے کہا کہ پناہ گزین بہت بری حالت میں ہیں جنہیں دیکھ کر میں آنسو ضبط نہیں کرسکا۔
قبل ازیں پوپ فرانسس نے بنگلہ دیش کے کاکس بازار کے مہاجر کیمپوں میں پناہ گزینوں سے خطاب کیا اور ان کے لیے نیک تمناوں کا اظہار کیا۔ پوپ فرانسس نے روہنگیا مسلمانوں سے کہا کہ وہ ان پر ظلم ڈھانے والوں کی طرف سے ان سے معذرت چاہتے ہیں، ان سب کی طرف سے جنہوں نے آپ کو تکالیف پہنچائیں، ان سب کی طرف سے جنہوں نے آپ کو نقصان پہنچایا، میں آپ سے معذرت چاہتا ہوں۔ہفتہ کو پوپ فرانسس نے میانمار اور بنگلہ دیش کا دورہ مکمل کر لیا ۔ اپنے دورے کے آخری دن انہوں نے بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں مدر ٹریسا کی قائم کردہ مذہبی تنظیم کی نگرانی میں چلنے والے ایک اسپتال کا دورہ بھی کیا۔ میانمار کی راکھین ریاست میں اگست کے آخر سے جاری عسکری آپریشن کے تناظر میں 6لاکھ سے زائد روہنگیا باشندے ہجرت کر کے بنگلہ دیش پہنچے ہیں۔جمعہ کو ان سے روہنگیا مہاجرین کے ایک نمائندہ گروپ نے ملاقات کی۔ اس اٹھارہ رکنی گروپ میں دو برقع پوش خواتین اور دو کم عمر بچے بھی شامل تھے۔ بنگلہ دیشی دارالحکومت میں ہونے والی اس ملاقات کے بعد پوپ فرانسس نے اپنی گفتگو میں پہلی مرتبہ روہنگیا مسلمانوں کا براہ راست تذکرہ کیا۔