مینگلور کے قریب الال میں پولیس نے ہٹایا سنگھ پریوار کا اشتعال انگیز بینر

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 19th February 2019, 1:00 PM | ساحلی خبریں |

منگلورو 19؍فروری (ایس او نیوز) پلوامہ دہشت گردانہ حملے سے متعلق سنگھ پریوار کی تنظیموں کے طرف سے عام مقام پر لگائے گئے ایک اشتعال انگیز بینر کو الال پولیس نے ہٹادیا ہے۔

موصولہ رپورٹ کے مطابق مینگلور کے قریبی علاقہ  الال بیل  میں بجرنگ دل اور وی ایچ پی کی طرف سے جو بینر لگایا گیا تھا اس میں نمایاں طور پر یہ لکھا تھا کہ دیش کے لئے جوانوں کے شہید ہونے پر مسلمان خوش ہورہے ہیں۔’دشمن باہر نہیں ہیں ، وہ لوگ ملک کے اندر ہی ہیں۔‘اس میں ’منگلورو مسلم‘ نامی فیس بک پیج پر پوسٹ کیے گئے کچھ نازیبا تبصروں کی جھلکیاں دکھائی گئی تھیں۔اس بینر پر یہ بھی لکھا تھا کہ ’امن کے لئے بات چیت کی ضرورت نہیں ہے۔ صرف جنگ ہی اس کا علاج ہے۔‘

اس بینر کے تعلق سے مقامی لیڈروں نے پولیس سے شکایت کی تو پولیس نے سنگھ پریوار کے متعلقہ لیڈروں کو طلب کیا اور پھر اس مقام سے بینر کو ہٹادیا۔ 

ماضی میں بھی ’منگلورو مسلم‘ فیس بک پیج پر متنازع تبصرے شائع ہونے کے تعلق سے پولیس کے پاس شکایات درج کی جاتی رہی ہیں۔ مگر سائبر پولیس ابھی تک یہ پتہ لگانے میں ناکام ہے کہ اس فیس بک پیج کو کون چلارہا ہے۔اس کے پیچھے واقعی کوئی مسلم نوجوان ہے یا کسی نے جعلی پیج بناکر مسلمانوں کو نشانے پر رکھنے کی سازش کی ہے اس کے بارے میں تاحال پولیس کسی نتیجے پر پہنچ نہیں پائی ہے۔

ملک سے غداری کی شکایت درج:  سی پی آئی ایم کے ایک کارکن نتین کوتھار نے سوشیل میڈیا پر ایک مضمون شائع کیا ہے جس میں مبینہ طور پر پلوامہ دھماکے میں ہلاک ہونے والے جوانو ں کو ذات پات اور مذہب کے نام پر بانٹنے کی کوشش کی گئی ہے اور حفاظتی دستوں کے ساتھ فوجیوں کے اعتماد کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ مضمون میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ ہلاک ہونے والے جوانوں میں صرف ایک مسلمان تھااور کوئی بھی برہمن شامل نہیں تھا۔یعنی کمزور طبقات کو ہلاک ہونے کے لئے سرحدوں پر بھیجا جارہا ہے۔

اس مضمون کی بنیاد پر نتین کوتھار پر ملک کے خلاف غداری کا الزام لگاتے ہوئے راجیش داسودی نامی ایک شخص نے منگلورو پولیس کمشنر ٹی آر سریش کے پاس شکایت درج کی اور مطالبہ کیا  کہ جلد ازجلد اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ 

ایک نظر اس پر بھی

آنے والے لوک سبھا انتخابات میں کاگیری اور ہیگڈے کے اندرونی جھگڑے سے بی جے پی کو ہو سکتا ہے نقصان

پارلیمانی انتخابات  کے دن جیسے جیسے قریب آتے جا رہے ہیں ضلع اتر کنڑا میں کانگریس اور بی جے پی کی تشہیری مہم رفتار پکڑتی جا رہی ہے اور اسی کے ساتھ ان پارٹیوں کے اندرونی اختلافات بھی دھیرے دھیرے منظر عام پر آنے لگے ہیں ۔

بھٹکل میں تنظیم کے زیراہتمام 30 اور 31 جنوری کو ہونے والا ووٹر آئی ڈی کیمپ منسوخ؛ تحصیلدار کی طرف سے نہیں ملی اجازت

انتخابی ضابطہ اخلاق لاگو ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے تحصیلدار کی طرف سے اجازت نہ د ئے جانے  کی وجہ سے قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم کی طرف سے کل30 مارچ اور پرسو  31  مارچ کو  منعقدہ دو روزہ ووٹر آئی ڈی کیمپ کینسل کردیا گیا ہے۔

بھٹکل اور ہوناور میں جماعت اسلامی ہند کے زیراہتمام ’سوہاردا افطار کوٹا‘کاانعقاد: برادران وطن نے کیا مسجد اور نماز کا بھی  نظارہ

جب ہم آپس میں ایک دوسرے سے ملتےہیں ، بس میں سفر کرتےہیں تو دنیا بھر کی باتیں کرتے ہیں، سیاست، معیشت، تجارت، بازار وغیرہ پر بہت ساری باتیں کرتےہیں جب کبھی مذہب کے متعلق بات کریں تو فوراً ٹوک دیتے ہیں کہ نہیں صاحب ہم سب آپس میں اچھے ہیں یہ مذہب کی باتیں کیوں؟ ۔ جب کہ سچائی یہ ہے کہ ...

انکولہ میں ڈاکٹر انجلی نے بی جے پی پر کیا طنز : مجھے بیرون ضلع کی کہنے والوں کو میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا 

انکولہ کے ناڈ ور ہال میں منعقدہ انتخابی تیاریوں کے جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اتر کنڑا حلقے کی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مجھے اتر کنڑا ضلع سے باہر کی امیدوار بتانے والی بے جے پی کو بھی میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا ۔ انہیں شائد پتہ نہیں ...