اُترپردیش کے بلند شہر میں گئو کشی کے نام پر شدت پسند تنظیموں کے کارکنوں اور پولس کے مابین جھڑپ؛ انسپکٹر سمیت دو ہلاک؛ پولس چوکی نذر آتش
نئی دہلی 3/ڈسمبر (ایس او نیوز/ایجنسی) اتر پردیش کے بلند شہر میں سیانا کوتوالی علاقہ میں گئو کشی کا الزام لگا کر ہندوتوا تنظیموں کا احتجاج اُس وقت پرتشدد رُخ اختیار کرگیا جب مظاہرین نے پولس پر سنگ باری کرنے کے ساتھ ساتھ فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں ایک پولس انسپکٹر ہلاک اور کئی دیگر پولس اہلکار زخمی ہوگئے۔ ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق تشدد پر قابو پانے کے لئے پولس نے بھی فائرنگ کی، جس پر مظاہرین بے قابو ہوگئے اور انہوں نے پولس چوکی پر بھی حملہ کردیا اور کئی پولس گاڑیوں کو پھونک دیا۔اس دوران مظاہرین میں سے ایک نوجوان کے بھی ہلاک ہونے کی اطلاع ملی ہے اور بتایا گیا ہے کہ وہ بھی گولی لگنے سے ہلاک ہوا ہے۔
اطلاع کے مطابق مظاہرین نے گئو کشی کا الزام لگاتے ہوئے بلند شہر-سیانا روڈ کو بلاک کردیا تھا، پولس نے جب مداخلت کرنے کی کوشش کی تو پولس پر حملہ کیا گیا۔ مرنے والے پولس انسپکٹر کی شناخت سبودھ کمارسنگھ کی حیثیت سے کی گئی ہے جو سیانا تھانہ کے انچارج تھے۔
خبر ہے کہ مشتعل ہجوم نے پولس پر پتھراؤ کے دوران چنگراوٹھی پولس چوکی کو بھی نذر آتش کر دیا جس کے بعد کئی تھانوں کی پولس اور اعلی افسران جائے وقوع پر پہنچ گئے اور حالات پر قابو پانے کی کوشش کی۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی اے ڈی جی لا اینڈ آرڈر آنند کمار بھی جائے وقوع پر پہنچ گئے، انہوں نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ فی الحال حالات قابو میں ہیں اور واقعہ کی جانچ کی جا رہی ہے۔ انہوں نے واقعہ کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے بتایا کہ آج صبح 10.30 بجے گائے کی باقیات کی اطلاع ملی تھی جس کے بعد سیانا کے تھانہ انچارچ سبودھ کمار موقع پر پہنچے۔ گاؤں والوں کو کارروائی کی یقین دہائی کرائی گئی تھی لیکن پھر بھی گاؤں والے گائے کی باقیات کو لے کر چوکی پر پہنچ گئے۔
مزید بتایا کہ باقیات لے کر پہنچے لوگوں نے روڈ پر جام لگا دیا جس کے نتیجے میں مظاہرہ پر تشدد ہو گیا۔اس دوران پولس فورس پر پتھراؤ کیا گیا۔ پولس نے جب ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا تو مظاہرہ میں تین گاؤں کے تقریباً 400 لوگوں نے پولس اہلکاروں پر حملہ بول دیا۔ نتیجہ میں ایک پولس اہلکار کی موت ہو گئی۔ آنند کمار کے مطابق مظاہرین کی طرف سے پتھرائو کے ساتھ ساتھ فائرنگ بھی کی گئی۔ اس کے بعد ایک مقامی نوجوان جس کی شناخت سمت کی حیثیت سے کی گئی ہے کو گولی لگ گئی، جسے میرٹھ ریفر کیا گیا ، مگر دوران علاج اس کی موت ہو گئی۔ اس بات کی جانچ ہو رہی ہے کہ گولی کس نے ماری۔اے ڈی جی نے بتایا کہ مظاہرین نے پولس چوکی کی 15 گاڑیوں کو بھی نذر آتش کردیا ہے۔
تبلیغی اجتماع کے ساتھ جوڑنے کی ناکام کوشش:
جس وقت بلندشہر ضلع کے سیانا قصبہ میں تشدد پھوٹ پڑا، اُس وقت بلند شہر کے ہی دریا پور میں سہ روزہ عالمی تبلیغی اجتماع کا آخری دن تھا۔ ایسے میں آر ایس ایس کے حامی سدرشن نیوز نے معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی گھناؤنی کوشش کرتے ہوئے تبلیغی اجتماع سے جوڑنے کی کوشش کی۔ لیکن اس کی اطلاع ملتے ہی یو پی کی بلند شہر پولس نے مستعدی دکھاتے ہوئے بیان جاری کرتے ہوئے سدرشن نیوز کی خبر کو جھوٹا قرار دیا اور انتباہ دیا کہ وہ اس طرح کی افواہیں نہ پھیلائے۔ البتہ چینل یا مالک کے خلاف فی الحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق سدرشن نیوز کے مالک سریش جوہان نے بلند شہر تشدد کو ضلع میں اختتام پزیر ہونے والے سہ روزہ عالمی تبلیغی اجتماع سے جوڑ کر فیک نیوز ٹوئٹ کی تھی۔ چوہان نے لکھا کہ گئو کشی کی مقامی لوگوں نے مخالفت کی جس کے بعد یہ تشدد بھڑک اُٹھا تھا۔ ساتھ ہی اس نے اپنے حامیوں کو بلند شہر میں ہو رہی لاٹھی چارج، فائرنگ، آگ زنی اور موت پر تازہ اپ ڈیٹس دیکھتے رہنے کے لئے بھی کہا، اس کے بعد کے ٹوئٹ میں چو ہان نے لکھا ’’مقامی لوگوں نے چینل کو بتایا ہے کہ بلند شہر اجتماع کے وبال کے بعد کئی اسکولی بچے پھنسے ہیں، رو رہے ہیں، لوگ جنگ میں ہیں، گھروں کے دروازے بند کر لوگ ڈرے سہمے ہوئے ہیں۔‘‘
اس ٹوئٹ کی اطلاع ملتے ہی بلند شہر پولس نے فوری طور پر بیان جاری کر کے اسے جھوٹی خبر قرار دیا اور انتباہ دیا کہ اس طرح کی جھوٹی خبر نہ پھیلائیں۔ بلند شہر پولس نے ٹوئٹ کیا ’’برائے کرم جھوٹی خبر نہ پھیلائیں۔ اس واقعہ کا اجتماع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اجتماع امن و سکون سے اختتام پزیر ہوا ہے۔ یہ واقعہ اجتماع گاہ سے 45-50 کلومیٹر دور پیش آیا ہے جسے کچھ فسادیوں نے انجام دیا ہے۔ اس تعلق سے قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔‘‘حالانکہ بلند شہر پولس کے پردہ فاش کئے جانے کے باوجود چوہان نے فرقہ واریت پھیلانے والے فیک نیوز کے ٹوئٹ کو ڈلیٹ نہیں کیا ہے۔ واضح رہے کہ فیک نیوز پھیلانے کی وجہ سے چوہان کو پہلے بھی گرفتار کیا جا چکا ہے، نیوز کی سابق خاتون ملازم نے بھی اس پر ریپ کا الزام لگایا تھا۔
واضح رہے کہ پیر کے روز بلند شہر میں ہوئی تشدد میں ہجوم کی گولی میں مارے گئے سیانا کے ایس ایچ او انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ 2015 میں دادری کے بساہڑا گاؤں میں گئو کشی کے نام پر اخلاق کے قتل معاملہ کے تفتیشی افسر رہے تھے۔ یو پی پولس نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سبودھ کمار ستمبر 2015 سے 9 نومبر 2015 تک اخلاق معاملہ کے جانچ افسر رہے تھے۔ بعد میں ان کا تبادلہ وارانسی میں کر دیا گیا تھا۔
پولس انسپکٹر کے اہل خانہ کو پچاس لاکھ روپئے کی مدد کا اعلان
پرتشدد واردات میں پولس انسپکٹر کی موت پر اُترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ نے فیملی ممبرس کو 50 لاکھ روپئے کی مدد دینے کا اعلان کیا جس میں چالیس لاکھ اُس کی بیوہ کو دئے جائیں گے جبکہ دس لاکھ کی رقم انسپکٹر کے والدین کو دئے جائیں گے۔ حکومت کی جانب سے اس بات کا بھی وعدہ کیا گیا ہے کہ ان کے خاندان کے کسی ایک فرد کو سرکاری ملازمت بھی دی جائے گی۔