اُڈپی میں سڑک پر گڈھوں کی وجہ سے گئی بیٹے کی جان۔ پولس نے دائر کیا باپ پر ہی بے پروائی سے ڈرائیونگ کا مقدمہ !
اڈپی 10؍اکتوبر (ایس او نیوز) دو اکتوبر کو پارکلا کے قریب نیشنل ہائی وے پر پڑے ہوئے گڈھوں کی وجہ سے پیش آنے والے ایک المناک حادثے میں 18مہینے کے بچے کی جان چلی گئی تھی۔
مگر عوام کو یہ جان کر حیرانی ہورہی ہے کہ منی پال پولیس نے ہلاک ہونے والے بچے کے باپ پر ہی بے پروائی سے گاڑی چلانے کے الزامات لگاتے ہوئے آئی پی سی کی دفعات 279, 337اور 304Aکے تحت مقدمہ دائر کردیا ہے۔
یاد رہے کہ دو اکتوبر کو یہ حادثہ اس وقت ہواتھا جب امیش اور پرمودا نامی میاں بیوی اپنے 18ماہ کے بچے چراغ کے ساتھ موٹر بائک پرپارکلا سے اٹارڈی کی طرف جارہے تھے۔بی ایم اسکول کے قریب سڑک کی بدحالی اور بڑے بڑے گڈھوں سے بچنے کی کوشش میں امیش کی بائک اسکِڈ ہوگئی اور وہ تینوں سڑک پر گر کر زخمی ہوگئے۔ اس کے بعد چھوٹا بچہ چراغ زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسا جبکہ ماں اور باپ علاج کے بعد ٹھیک ہورہے ہیں۔
اس حادثے کے فواً بعدپرموداکے بھائی کرشنا پجاری نے سڑک کی بدحالی سے حادثات ہونے کی دلیل کے ساتھ نیشنل ہائی وے اتھاریٹی کوذمہ ٹھہرا تے ہوئے منی پال پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی تھی۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس نیشنل ہائی وے کی بدحالی کے خلاف مختلف تنظیموں اور سماجی خدمت گاروں نے کئی بار احتجاجی مظاہرے کیے ہیں اور متعلقہ محکمہ کی توجہ اس کی مرمت کی طرف مبذول کروانے کی کوشش کی تھی، جو اب تک ناکام رہی ہے۔
مگر اب تعجب خیز بات یہ ہے کہ پولیس نے ہائی وے کی بدحالی اور حکام کی بے توجہی کو حادثات کا ذمہ دار قرار دینے اور متاثرہ افراد کا ساتھ دینے کے بجائے حادثہ کا شکار ہونے والوں کوہی موردالزام ٹھہرا کر ان پر مقدمہ دائر کرنے کا موقف اپنایا ہے۔
پولس کی اس کاروائی پر عوام میں سخت ناراضگی پائی جارہی ہے کہ جو والدین حادثے اور اپنے معصوم کے کھوجانے کے صدمے اور پریشانی کا شکار ہیں پولیس نے انہی کو مزید ہراساں کرنے کا اقدام کیا ہے۔سوشیل میڈیا پر پولیس کے خلاف عوامی غصہ صاف جھلک رہا ہے۔اور پولیس کی نیک نیتی اور انصاف پسندی پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔