عدالتی اصلاحات کے قانون کو ویٹو کر دوں گا: پولستانی صدر
پولینڈ ،24جولائیپولینڈ ،24جولائی(آئی این ایس انڈیا): پولینڈ کے صدر نے واضح کیا ہے کہ وہ عدالتی نظام میں اصلاحات کے قانون کی توثیق نہیں کریں گے۔ پولینڈ کی قدامت پسند حکومت ملکی عدالتی نظام میں واضح تبدیلیاں لانے کی متمنی ہے۔پولینڈ کے صدر آندرژ ڈُوڈا نے کہا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں منظور کی جانے والی عدالتی اصلاحات کی دو دستوری ترامیم کو ویٹو کر دیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ یہ قانونی بِل پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں سیّم( (Sejmمیں واپس بھیج دیں گے۔ پولینڈ میں سیّم کو صدارتی توثیق کے بغیر قانونی بل کی واپسی سے مراد ویٹو لی جاتی ہے۔
یہ ابھی واضح نہیں کہ دستوری ترامیم کے مسودہء قانون کو صدارتی توثیق کے لیے کب پیش کیا جا رہا ہے۔ صدر ڈُوڈا کو جو دو قانون بل پیش کیے جانے ہیں، ان میں ایک سپریم کورٹ اور دوسرا قومی عدالتی کونسل سے متعلق ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس فیصلے سے صدر قدامت پسند حکومت کے مقابلے پر آ گئے ہیں اور یہ ملکی سیاسی انتشار میں اضافے کا باعث بن سکے گا۔
پولینڈ کے ایوانِ بالا سینیٹ نے عدالتوں میں اصلاحات لانے کے قانون میں ترامیم کی منظوری جمعہ اکیس جولائی کو دی تھی۔ ان ترامیم کی منظوری سے وارسا حکومت کو عدالتوں میں اپنی مرضی کے جج نامزد کرنے کا اختیار حاصل ہو گا۔پولینڈ میں ہزاروں افراد نے اس حکومتی اقدام کی مخالفت میں احتجاجی مظاہروں میں شرکت بھی کی تھی۔ ناقدین کا خیال ہے کہ پولینڈ کی قدامت پسند حکومت ملکی عدلیہ کی آزادی کو کنٹرول کرنے کی کوشش میں ہے۔پولینڈ کی اپوزیشن پارٹیوں نے اس صدارتی فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ اپوزیشن کے مقبول سیاستدان کتارسینا لبناؤئر نے پولستانی عوام کو مبارک باد دی ہے کہ ان کی مختلف مظاہروں میں بھاری شرکت کے باعث صدر نے اس دستوری ترمیم کو ویٹو کرنے کا فیصلہ کیا۔اس دستوری پیش رفت پر یورپی یونین نے پولینڈ کو تادیبی اقدامات سے متنبہ کر رکھا ہے۔ دوسری جانب ہنگری کی قدامت پسند حکومت نے پولش حکومت کی عدالتی اصلاحات کو درست قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کی تھی۔ پولینڈ کے صدر نے واضح کیا ہے کہ وہ عدالتی نظام میں اصلاحات کے قانون کی توثیق نہیں کریں گے۔ پولینڈ کی قدامت پسند حکومت ملکی عدالتی نظام میں واضح تبدیلیاں لانے کی متمنی ہے۔پولینڈ کے صدر آندرژ ڈُوڈا نے کہا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں منظور کی جانے والی عدالتی اصلاحات کی دو دستوری ترامیم کو ویٹو کر دیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ یہ قانونی بِل پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں سیّم( (Sejmمیں واپس بھیج دیں گے۔ پولینڈ میں سیّم کو صدارتی توثیق کے بغیر قانونی بل کی واپسی سے مراد ویٹو لی جاتی ہے۔
یہ ابھی واضح نہیں کہ دستوری ترامیم کے مسودہء قانون کو صدارتی توثیق کے لیے کب پیش کیا جا رہا ہے۔ صدر ڈُوڈا کو جو دو قانون بل پیش کیے جانے ہیں، ان میں ایک سپریم کورٹ اور دوسرا قومی عدالتی کونسل سے متعلق ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس فیصلے سے صدر قدامت پسند حکومت کے مقابلے پر آ گئے ہیں اور یہ ملکی سیاسی انتشار میں اضافے کا باعث بن سکے گا۔
پولینڈ کے ایوانِ بالا سینیٹ نے عدالتوں میں اصلاحات لانے کے قانون میں ترامیم کی منظوری جمعہ اکیس جولائی کو دی تھی۔ ان ترامیم کی منظوری سے وارسا حکومت کو عدالتوں میں اپنی مرضی کے جج نامزد کرنے کا اختیار حاصل ہو گا۔پولینڈ میں ہزاروں افراد نے اس حکومتی اقدام کی مخالفت میں احتجاجی مظاہروں میں شرکت بھی کی تھی۔ ناقدین کا خیال ہے کہ پولینڈ کی قدامت پسند حکومت ملکی عدلیہ کی آزادی کو کنٹرول کرنے کی کوشش میں ہے۔پولینڈ کی اپوزیشن پارٹیوں نے اس صدارتی فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ اپوزیشن کے مقبول سیاستدان کتارسینا لبناؤئر نے پولستانی عوام کو مبارک باد دی ہے کہ ان کی مختلف مظاہروں میں بھاری شرکت کے باعث صدر نے اس دستوری ترمیم کو ویٹو کرنے کا فیصلہ کیا۔اس دستوری پیش رفت پر یورپی یونین نے پولینڈ کو تادیبی اقدامات سے متنبہ کر رکھا ہے۔ دوسری جانب ہنگری کی قدامت پسند حکومت نے پولش حکومت کی عدالتی اصلاحات کو درست قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کی تھی۔