نئی دہلی20 مارچ (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) پارلیمنٹ میں گزشتہ 12 دن سے جاری تعطل کے لیے حکومت کو براہ راست طور پر ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں نے آج الزام لگایا کہ پارلیمانی امور کے وزیر سمیت حکومت کے کسی بھی سینئر وزیرنے اسے لے کر اپوزیشن سے بات چیت کی کوئی پہل نہیں کی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت بینک اسکینڈل معاملہ پر بحث سے بچنے کے لیے نہیں چاہتی کہ دونوں ایوان چلیں۔
راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے آج نامہ نگاروں سے کہا کہ ہم نے ایوان بالا کے چیئرمین سے یہ درخواست کی کہ اپوزیشن کی جانب سے مجھے ایوان کی میز پر بولنے دیا جائے۔ میں چیئرمین کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے بولنے کی اجازت دی، میں نے پورے اپوزیشن کی جانب سے کہاہے کہ تین اہم مسائل ہیں، جنہیں لے کر ملک کے لوگوں کے ذہنوں میں فکر، قومی اہمیت کا ایک تشنہ پہلو بینک گھوٹالہ ہے ۔ صرف پارلیمنٹ ہی نہیں پورا ملک چاہتا ہے کہ اس مسئلے پر پارلیمنٹ میں تفصیلی بحث ہو، اسے ترجیح دی جانی چاہیے کیونکہ یہ پورے ملک کے لیے اہم معاملہ ہے۔غلام نبی آزاد نے کہا کہ انہوں نے لوک سبھا میں کانگریس کے چیف وہیپ جیوتی رادتیہ سندھیا سے بات کر ان سے کہا کہ وہ بھی یہی رخ اختیار کرے ۔
آزاد نے کہا کہ اسی کے ساتھ ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوان چلیں۔ ہم بل سمیت سرکاری کام کاج پر بحث کر کے اسے منظور کرنے کے بھی خواہاں ہیں۔ آپ انہیں سرکاری بل کہہ سکتے ہیں مگر ان کے لیے ہم بھی فکر مند ہیں کیونکہ یہ عام شہریوں سے منسلک بل ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ سرکاری کام کاج کے ساتھ ساتھ ان مسائل پر بھی بحث ہونی چاہیے جن کے تئیں عام آدمی فکر مند ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ حکومت کی جانب سے تعطل کو ختم کرنے کے لیے کوئی پہل نہیں کی جا رہی ہے ۔ پہلے حکومت کے سینئر وزیر پہل کرتے ہوئے اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کرتے تھے تاکہ مسائل کا حل نکالا جا سکے۔ بجٹ اجلاس بہت اہم ہوتا ہے مگر ابھی تک کسی سینئر وزیر نے اپوزیشن جماعتوں سے رابطے نہیں کیا۔ یہ صحیح ہے کہ مسئلے کے حل کے لئے راجیہ سبھا کے چیئرمین نے تمام طرح کی کوشش کی ہے اور اس کے لئے ہم ان کی شتائش کرتے ہیں ، مگر حکومت کو آگے آنا چاہئے۔آزاد نے کہا کہ تمام حزب اختلاف کا خیال ہے کہ حکومت دونوں ایوانوں کی کاروائی چلنے دینے کی خواہش مند نہیں ہے اور وہ مسائل پر بحث سے بھاگ رہی ہے۔ وہ بحث کا سامنا نہیں کرنا چاہتی، وہ بینک اسکینڈل سے بہت ڈرے ہوئے ہیں اور ملک کے عوام کا سامنا کرنے سے ڈرتے ہیں۔
اس موقع پر سندھیا نے کہا کہ بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے کا آج 12 واں دن ہو گیا اور ایسا کیوں ہے کہ پارلیمانی امور کے وزیر نے آج تک کسی بھی اپوزیشن پارٹی سے رابطے نہیں کیا؟ جمہوریت میں عدم اعتماد کی تجویز پیش کی گئی اور اپوزیشن نے ان کی حمایت کی۔ کیا وجہ ہے کہ عدم اعتماد کی پیشکش پر بحث نہیں ہو پا رہی ہے؟ اپوزیشن کا ہر رکن کہہ رہا ہے کہ ایوان چلنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میں الزام لگاتا ہوں کہ حکومت کی یہ سازش ہے کہ ایوان نہیں چلے۔ ایوان میں آسن کے سامنے آنے والی دونوں پارٹیوں ٹی ڈی پی اور وائی آر ایس کانگریس کے رکن بھی اب ہنگامہ نہیں کر رہے ہیں مگر حکومت ہی بحث نہیں چاہتی۔ اگر حکومت شفافیت چاہتی ہے، تو ایسا کیوں ہے کہ خزانہ بل ہنگامے میں ہی گزر جاتا ہے او ر عدم اعتمادکی تجویز پر بحث نہیں ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت وضاحت دینے سے بھاگ نہیں سکتی۔ اس سے پہلے آج اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ ہوئی جس میں کانگریس، ترنمول کانگریس، سماجوادی پارٹی، ڈی ایم، سی پی آئی، بی ایس پی، این سی پی اور سی پی ایم کے رہنما شامل تھے۔