جب نریندرمودی نے کلمہ پڑھ لیا؟ مسلم ٹوپی پہننے کے منکروزیراعظم کا بوہرا طبقہ کے آگے ’’انتخابی سجدہ‘‘

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 15th September 2018, 11:37 AM | ملکی خبریں |

اندور،15؍ستمبر(ایس او نیوز؍ایجنسی) وزیر اعظم نریندر مودی جہاں جاتے ہیں، کسی نہ کسی طرح وہاں سے اپنا رشتہ جوڑ ہی لیتے ہیں۔ کچھ ایسا ہی نظارہ جمعہ کے روز مدھیہ پردیش کے اندورمیں واقع سیفی مسجد میں اس وقت دیکھنے کو ملا جب وہ بوہرا سماج کی تعریفوں کے پل باندھ رہے تھے۔ دراصل آج نریندر مودی داؤدی بوہرا طبقہ کی ایک تقریب میں اندور پہنچے اور سیفی مسجد میں امام حسین کی قربانی کو یاد کیا۔

اس موقع پر انھوں نے کہا کہ ’’بوہرا سماج کے ساتھ میرا رشتہ بہت پرانا ہے۔ میں ایک طرح سے اس سماج کا رکن بن گیا ہوں۔ آج بھی میرے دروازے آپ کے گھر والوں کے لئے کھلے ہیں۔‘‘ وزیر اعظم نے لگے ہاتھوں یہ بھی کہہ دیا کہ ’’گجرات میں قدم قدم پر ان لوگوں نے میرا ساتھ دیا تھا۔ میں بوہرا سماج کا شکرگزار ہوں جس نے گجرات میں میری کافی مدد کی تھی۔‘‘سیاسی ماہرین وزیر اعظم کے سیفی مسجد پہنچنے اور داؤدی بوہرا سماج سے اپنے قریبی رشتہ ظاہر کرنے کو کافی اہم تصور کر رہے ہیں۔ چونکہ دو مہینے بعد ہی 4ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور عام انتخابات بھی کافی نزدیک ہیں، اس لئے وزیراعظم کے اس دورہ کو مسلمانوں کے ایک طبقہ کو خوش کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔ چونکہ جن ریاستوں میں دو مہینے بعد اسمبلی انتخابات ہونے ہیں ان میں مدھیہ پردیش بھی شامل ہے، اس لئے اندور کی سیفی مسجد کا دورہ یقیناً سیاسی ہی کہا جائے گا۔

ایک اندازے کے مطابق مدھیہ پردیش میں داؤدی بوہرا کی آبادی تقریباً 20 لاکھ ہے اور شیوراج چوہان کے لئے یہ ایک بڑا ووٹ بینک ہے۔ یہی سبب ہے کہ پی ایم کے ساتھ سیفی مسجد کا دورہ کرنے والے مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیو راج چوہان اپنی تقریر میں یہ کہتے ہوئے نظر آئے کہ ’’اپنے ملک سے محبت کرنے والا، دوسروں کی مدد کرنے والا اور مہذب اگر کوئی سماج ہے تو وہ بوہرا سماج ہے۔‘‘سیفی مسجد میں بوہرا سماج وزیر اعظم کی آمد کا پرزور استقبال کرتا ہوا تو نظر آ ہی رہا تھا، نریندر مودی بھی ہاتھ جوڑ کر اور سَر جھکا کر انھیں بھرپور عقیدت پیش کرتے ہوئے نظر آ رہے تھے۔ وہ بوہرا مذہبی پیشوا کے درمیان نہ صرف ننگے پیر بیٹھے ہوئے تھے بلکہ جب اجتماعی طور پر وہاں کلمہ کا وِرد ہو رہا تھا تو نریندر مودی کے ہونٹ بھی کلمہ دہراتے ہوئے نظر آ رہے تھے۔ یہ بات لوگوں کے لئے تھوڑی حیران کن ضرور تھی کیونکہ انھوں نے اکثر مسلمانوں کی تضحیک کی ہے اور وہ واقعہ تو کبھی نہیں بھلایا جا سکتا جب انہوں نے مسلم ٹوپی پہننے سے انکار کر دیا تھا۔ لیکن آج جب وہ داؤدی بوہرا جماعت کے روحانی پیشوا سیدنا مفضل سیف الدین کے ساتھ نہایت خلوص سے ملے اور امام حسین کی شہادت کو انسانیت کے لئے دی گئی قربانی قرار دیا تو ایسا لگا جیسے وہ مسلمانوں سے پرانی رنجشوں کو بھول چکے ہیں، یا پھر یہ ان کی ایک اور بہترین اداکاری کا نمونہ ہو۔دریں اثناء وزیر اعظم نریندر مودی نے آج تغذیہ، صحت اور صفائی جیسے شعبوں میں کی جارہی کوششوں کے سلسلے میں داؤدی بوہرا سماج کی کھل کر ستائش کرتے ہوئے کہا کہ سماج کی ایسی کوششیں ملک کی ترقی میں حکومتوں کو طاقت فراہم کرتی ہیں۔مودی آج یہاں داؤدی بوہرا فرقے کے ذریعہ محرم کے آغاز پر منعقد عشرہ مبارک تقریب میں شامل ہونے کے لئے آئے تھے ۔ مقامی سیفی مسجد میں منعقد اس پروگرام میں اپنی تقریباً آدھے گھنٹے کی تقریر میں وزیراعظم نے داؤدی بوہرا سماج کے ذریعہ سماجی خدمت کے شعبے میں چلائی جانے والی کئی خدمات کی تعریف کی۔

مودی نے کہا کہ امن ، خیرسگالی اور حب الوطنی میں داؤدی بوہرا کا اہم رول رہا ہے ۔ گجرات کے کئی گاؤں کو پانی کے بحران اور تغذیہ کی کمی کے مسئلے سے نجات دلانے میں اس سماج کے کئی ارکان نے قابل تعریف کام کیاہے ۔ داؤدی بوہرا سماج کی کوششوں سے ہزاروں لوگوں کو گھر ملا ہے ۔ اس طرح کی کوششوں سے حکومت کو طاقت ملتی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ بوہرا سماج کے لوگ ایمانداری سے کاروبار میں لگے ہوئے ہیں اور انہوں نے قانون اور ضابطوں پر عمل کرنے کو اپنا نصب العین بنایا ہے ۔ صفائی کے میدان میں مدھیہ پردیش کی تجارتی راجدھانی اندور کی تعریف کرتے ہوئے یہاں کے سبھی شہریوں اور انتظامیہ کو مبارک باد دی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اندور صفائی مہم کا سربراہ ہے ۔اس کے لئے یہاں کے شہری ، عوامی نمائندے ، بلدیاتی ادارے ، انتظامیہ اور ریاست کی حکومت مبارک باد کے مستحق ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس میدان میں پورے ملک میں ریاست کی راجدھانی بھوپال نے بھی کمال کیا ہے اور پوری ریاست میں صفائی مہم کو رفتار دی ہے ۔ اندور کو لگاتار دوسری بار صفائی سروے میں ملک کے سب سے صاف شہر کے طور پر منتخب کیا گیا ہے ۔اس موقع پر مودی نے کل سے شروع ہوکر دو اکتوبر تک چلنے والی صفائی مہم’’سوچھتا ہی سیوا‘‘کی معلومات بھی دیں، انہوں نے کہا کہ داؤدی بہرہ سماج نے اپنی پورے تقریب کو ماحولیاتی پیغام سے جوڑا ہے اور ’’سوچھتا ہی سیوا‘‘پکھواڑے کے دوران اس طرح کے پروگرام ملک بھر میں منعقدکئے جا سکتے ہیں انہوں نے سبھی شہریوں سے اس مہم سے جڑنے کی اپیل کی۔سوچھتا بھارت ابھیان کے بارے میں مودی نے کہا کہ حکومت کے ذریعہ شروع کی گئی اس مہم کو عوام لگاتار آگے بڑھا رہے ہیں۔پہلے40فیصدی گھروں میں ہی بیت الخلاء تھے ، اب90فیصدی گھروں میں ہیں۔بہت جلد پورا ہندوستان کھلے میں رفع حاجت سے پاک ہو جائے گا۔

مودی آخر مسجد میں کیوں گئے؟ جس نریندر مودی کو مسلمانوں کی دی ہوئی ٹوپی پہننا قبول نہیں تھا،آج وہی نریندر مودی مدھیہ پردیش کے شہر اندور کی ایک مسجد میں نہ صرف موجود تھے بلکہ ان کو مسجد کی ایک تقریب میں کلمہ دہراتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے ۔بیرون ممالک کی مساجد کا دورہ تو انہوں نے کئی بار کیا تھا لیکن ہندوستان کی کسی مسجد کا مودی کا یہ پہلادورہ تھا۔سوال یہ ہے کہ مودی آخر مسجد میں کیوں گئے! آر ایس ایس کی خطرناک ذہنیت، دامن پر گجرات فسادات کے داغ اور مسلم مخالف سیاست سے دہلی کے اقتدار تک کا سفر طے کرنے والے نریندر مودی نے جب حکومت کی باگ ڈور سنبھالی تو مسلم طبقہ کو عید کے موقع پر مبارک باد کے لائق بھی نہیں سمجھا تھا۔کسی مسلم شخص نے انہیں ٹوپی پہنانے کی کوشش کی تو مودی نے ہاتھ تک جھٹک دیا تھا۔ ان کے حامی انتخابات سے قبل اور بعد میں آج تک مسلمانوں کو آئے دن پاکستان بھگا دینے کی دھمکی دیتے ہیں، جنہیں مودی کبھی خاموش نہیں کراتے۔ہندو قدامت پسند تنظیموں سے وابستہ افراد جب گؤ رکشا کے نام پر کھلے عام غنڈہ گردی کرتے ہیں اور مسلمانوں کو ماب لنچنگ کے ذریعہ موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں تو بھی ان کے منہ سے ایک لفظ نہیں پھوٹتا۔ ایسے حالات میں مودی کا کسی مسجد کا دورہ کرنا یہ قطعی ظاہر نہیں کرتا کہ وہ مسلمانوں کو ساتھ لے کر چلنے لگے ہیں۔ دراصل 2019کے انتخابات میں اب بہت ہی کم وقت بچا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر کئی شعبوں میں ہندوستان کی جو بدنامی ہوئی ہے اس کی وجہ سے مودی اب چاہتے ہیں کہ اعتدال پسند رہنما کا بھیس بنا کر دنیا کے سامنے پیش کیا جائے۔ اور اس کے لئے ایک مسجد میں جانا انہیں سب سے بہتر نظر آیا۔خاص بات یہ ہے کہ نریندر مودی پہلے ایسے وزیر اعظم ہیں جو بوہرا طبقہ کے روحانی پیشوا سے ملاقات کے لئے پہنچے ہیں۔ اس سے قبل کسی وزیر اعظم نے اس طرح ان کی خدمت میں حاضری نہیں دی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

مدھیہ پردیش اور مرکز کی بی جے پی حکومت خاتون، نوجوان اور کسان مخالف: جیتو پٹواری

 مدھیہ پردیش میں لوک سبھا انتخابات کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ کانگریس قائدین کی موجودگی میں شہڈول پارلیمانی حلقہ کے امیدوار پھندے لال مارکو اور منڈلا کے امیدوار اومکار سنگھ مرکام نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔ اس موقع پر کانگریس لیڈروں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں ...

عدلیہ کی سالمیت کو خطرہ قرار دیتے ہوئے 600 وکلا کا چیف جسٹس آف انڈیا کو مکتوب

عدالتی سالمیت کے خطرے کے حوالے سے ہندوستان بھر کے ۶۰۰؍ وکلاء جن میں ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور بار کونسل آف انڈیا کے چیئرمین منن کمار شامل ہیں نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ کو مکتوب لکھا ہے۔ وکلاء نے ’’مفاد پرست گروہ‘‘ کی مذمت کی ہے جو عدالتی عمل میں ہیرا پھیری، عدالتی ...

ملک کی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں!

ملک کے خزانے کا حساب و کتاب رکھنے والی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ یہ انکشاف انہوں نے خود ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر جے پی نڈا نے مجھ سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کے بارے میں پوچھا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا کیونکہ ان کے پاس الیکشن ...

مہوا موئترا نے ای ڈی کے سمن کو کیا نظر انداز، کرشنا نگر میں چلائیں گی انتخابی مہم

 ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سمن کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کرشنا نگر لوک سبھا حلقہ میں انتخابی مہم چلائیں گی۔ انہیں دہلی میں ای ڈی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔

دہلی میں شدید گرمی، درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچا

 دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جانے لگا ہے اور مارچ میں ہی گرمی نے اپنا زور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو قومی راجدھانی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچ ...