کاروار 16؍دسمبر (ایس او نیوز) کائیگا جوہری توانائی اسٹیشن میں مزید دو یونٹس کا اضافہ کرنے کے منصوبے پر عوامی رائے جاننے کے لئے سرکاری افسران نے کائیگا ٹاؤن شپ میں اجلاس منعقد کیا جبکہ ٹاؤن شپ سے باہر موجودہ اور سابق اراکین اسمبلی کی قیادت میں سیکڑوں افراد نے توسیعی منصوبے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
حکومت ہند کے منصوبے کے مطابق کائیگا میں موجود چار یونٹس میں مزید دو کا اضافہ کیا جائے گا جس میں ہر ایک یونٹ میں 700میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رہے گی۔ اس اضافی منصوبے کی لاگت کا تخمینہ21ہزار کروڑروپے لگایا گیا ہے۔کرناٹکا اسٹیٹ پولیوشن کنٹرول بورڈ(کے ایس پی سی بی) کی طرف سے اس پاور اسٹیشن کے اطراف میں بسنے والے افراد کی رائے جاننے کے لئے میٹنگ منعقد کی گئی تھی جس میں ضلع ڈپٹی کمشنرایس ایس نکول، کے ایس سی بی کے سنیئر ماحولیاتی آفیسر راج شیکھر پورانک اور وجئے ہیگڈے وغیرہ نے عوام کی زبانی ان کا احوال جاننے کی کوشش کی۔
اس موقع پر ماحولیات کے تعلق سے تشویش رکھنے والے ماہرین نے میٹنگ کے دوران اس پروجیکٹ کے منفی اثرات اجاگر کرتے ہوئے مزید یونٹس قائم کرنے کی مخالفت درج کی۔ اور میٹنگ کے مقام سے دور سابق ایم ایل اے آنند اسنوٹیکراور ستیش سائیل کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔معلوم ہوا ہے کہ موجودہ رکن اسمبلی روپالی نائک بھی اس منصوبے کی مخالفت میں عوام کے ساتھ کھڑی تھیں۔لیکن روپالی نائک کا کہنا تھا کہ جہاں میٹنگ منعقد ہورہی ہے وہاں چل کر مظاہرہ کرنا چاہیے جس کے لئے اسنوٹیکر اور ستیش سائیل کے حامیوں نے انکار کردیا۔ اس بات پر دونوں گروہوں میں زبانی جھڑپ ہوئی ، مگر پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے صورتحال قابو میں کرلی۔
کائیگا اٹامک پاور اسٹیشن کے سائنسدان سبرامنیا نے اس پروجیکٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اطراف میں بسنے والے عوام کے لئے تمام تحفظاتی اقدامات کیے گئے ہیں۔جبکہ ماحولیاتی تحفظ کے لئے سرگرم رہنے والے اننت ہیگڈے نے اس منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کائیگا میں جو چار یونٹس پہلے سے چل رہے ہیں ان سے ہونے والی تابکاری (radiation)کے منفی اثرات یہاں کے عوام پر ہونے لگے ہیں، جس میں مختلف بیماریوں کے ساتھ کینسر کے معاملات میں بھی اضافہ شامل ہے۔اس کے علاوہ کائیگا پاور اسٹیشن مغربی گھاٹ کے اس علاقے میں آتا ہے ، جو ماحولیاتی نقطۂ نظر سے بہت ہی زیادہ حساس ہے۔لہٰذا انہوں نے اس پروجیکٹ کو انسانوں اور قدرتی ماحول کو نقصان دہ قراردیتے ہوئے حکومت کو اس سے باز آنے کے لئے کہا۔
بحری زندگی کے ماہر(مرین بایولوجسٹ) وی وی نائک نے بتایاکہ کائیگا پاوراسٹیشن کالی ندی کے کناروں پر واقع ہے۔اور اس ندی پر اوپر کی جانب بہت سے ڈیم باندھے گئے ہیں۔ اگر بالفرض اس میں سے کسی ایک ڈیم کو بھی نقصان پہنچتا ہے تو پھر فوکوشیما میں جوتباہ کن صورتحال پیدا ہوئی تھی بالکل وہی بات یہاں بھی ہوسکتی ہے۔اس لئے توانائی پیداکرنے کے لئے جوہری ذریعے کے بجائے دوسرے ذرائع کا استعمال کیا جانا چاہیے جس میں شمسی توانائی ہے جو بالکل ہی غیر مضرت رساں ہوتی ہے۔ادیب ناگیش ہیگڈے نے کہا کہ دنیا بھر میں 138نیوکلیئر ری ایکٹرس بند کردئے گئے ہیں اور اب ان کو کس طرح ٹھکانے لگایا جائے اس کا کوئی حل دنیا کے پاس نہیں ہے۔
تقریباً 22سائنس اور ماحولیات کے ماہرین اور دیگر افراد نے نئے یونٹس تعمیر کرنے کے خلاف اپنے خیالات کا اظہار کیا جبکہ 16افراد نے اس پروجیکٹ کی حمایت میں تحریری بیان درج کروایا۔