مغربی ممالک کے حجاج کرام خصوصی توجہ کے مستحق کیوں؟نومسلم غیرمسلموں اور مسلمان اقلیت میں پل کا کردار ادا کرتے ہیں
جدہ20اگست(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)ویسے تو سعودی حکومت کی جانب سے پوری دنیا سے حج اورعمرہ کی غرض سے مملکت میں آنے والوں کی خدمت میں کوئی کسرباقی نہیں چھوڑتی مگر مغربی ممالک سے آنے والے عازمین حج کو مسلمان ممالک سے آنے والے حجاج کرام کی نسبت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مغربی ملکوں سے آنے والے عازمین حج وعمرہ کو زیادہ اہمیت دینے کی وجہ یہ کہ وہ اپنے ملکوں میں مسلمان اقلیت کی نمائندگی کرتے ہوئے اسلام کے سفیر کا کردار ادا کرتے ہیں۔ بالخصوص مغربی ملکوں کینو مسلم حجاج کرام کی تالیف قلب اس لیے بھی ضروری ہے کہ وہ وہاں کے مسلمانوں اور غیرمسلموں کے درمیان پُل کا کردار ادا کرتے ہیں۔
تُرکی، براعظم یورپ، امریکا، آسٹریلیا اور دوسرے مغربی ممالک کے عازمین حج کے حوالے سے قائم کردہ طواف فاؤنڈیشن کے وائس چیئرمین اسامہ زواری نے بتایا کہ مغرب سے آنے والے مسلمانوں کے لیے حج ایک منفرد سفر ہوتا ہے۔ بالخصوص نو مسلموں کے لیے تو یہ زیادہ ہی دلچسپی کاحامل سفر ہے۔ سفر حج ان کے لیے زندگی کا فیصلہ کن موڑ ہوتا ہے۔ وہ اپنے ملکوں میں اسلام کے نئے سفیر بن کر جا رہے ہوتے ہیں۔ امریکا اور یورپ جیسے ملکوں میں نو مسلم وہاں کے مسلمانوں اور غیرمسلموں کیدرمیان پُل کا کردار دا کرتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب کی حکومت مغرب سے آنے والے حجاج ومعمترین کووی آئی پی مہمان کا درجہ دیتی ہے۔ حج کے سفر کیدوران انہیں اہتمام کیساتھ اہم مقامات کی زیارت کرائی جاتی ہے۔ان کی دینی تربیت اور رہ نمائی کے مختلف مراحل سے گذارا جاتا ہے، انہیں اسلام کی اعتدال پسندانہ تعلیمات، شفت، رحمت اور مہربانی کے زریں اصول بتائے جاتے ہیں تاکہ ان کا حوصلہ اور بڑھے اور وہ اپنے ملکوں میں اسلام کو بدنام کرنے کی مہمات کا زیادہ جرات اور دلائل کے ساتھ مقابلہ کرسکیں۔
اسامہ زواری کا کہنا تھا کہ مغربی ملکوں سے آئے حجاج کرام کو مکہ مکرمہ میں مطوفین کے گھروں کی زیارت کرائی جاتی ہے۔ اہم مقامات پر لے جایاجاتا اور دین کی ضروری تعلیمات سے انہیں آگاہ کیا جاتا ہے تاکہ وہ جب اپنے ملکوں کو واپس لوٹیں توان کے دل دماغ اسلام کے بارے میں زیادہ واضح ہوں۔ واپسی پر وہ دین کی زیادہ سے زیادہ خدمت بجا لاسکیں، دنیا کو اسلام کی اعتدال پسندانہ تصویر پیش کریں اور اسلام کیحوالے سے نفرت کے بھڑکتے الاؤ کو ٹھنڈا کرنے میں مدد دے سکیں۔خیال رہے کہ ترکی، یورپ اور امریکا مطوفین فاؤنڈیشن قریبا دو لاکھ 60ہزار حجاج کی نمائندگی کرتی ہے۔ ان حجاج کرام کا تعلق ایشیا، مشرقی اور مغربی یورپ، شمالی اور جنوبی امریکی براعظموں اور آسٹریلیا کے 75ممالک سے ہوتا ہے جہاں مسلمان اقلیت میں آباد ہیں۔