وجئے پور چلو‘‘ تحریک ناکام۔ وجئے پور اور ببلیشور میں صورتحال کشیدہ
وجئے پور ،9؍جنوری (ایس او نیوز؍رفیع بھنڈاری) شہر وجئے پور اور ضلع نگراں کار وزیر ایم بی پاٹل کے اسمبلی حلقہ ببلیشور میں دو الگ الگ معاملات کو لے کر کشیدگی کے باعث پولیس اور ضلع انتظامیہ کو پوری طرح مستعد رہتے ہوئے امن وامان کی بحالی کے لئے جدوجہد کرنی پڑی۔پچھلے ماہ یہاں دانما کی عصمت دری اور قتل معاملہ کو لے کردلت اور مختلف ترقی پسند تنظیموں کی جانب سے ’’وجئے پور چلو‘‘ احتجاج کی آواز دی گئی تو ضلع انتظامیہ اور پولیس نے یہاں کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور معاملہ قدیم ہو کر تحقیق سی آئی ڈیکے حوالے کئے جانے کی وجہ سے وجئے پور چلو کے لئے اجازت نہیں دی۔ احتیاطی طور پر تحریک اصل رہنماؤں میں بھاسکر راؤ کو گرفتارکیاگیا اور دیگر کئی کارکنوں کو حراست میں لے کر شہر میں امتناعی احکامات نافذ کردئے گئے اور شہر بھر میں بالخصوص ڈاکٹر بی آر امبیڈکر سرکل میں پولیس کے زبردست انتظامات کئے گئے تاہم امتناعی احکامات کے باوجود ایک گروپ نے امبیڈکر سرکل پہنچنے کامنصوبہ بنایا۔ مقامی پولیس نے شہر کے مختلف لاڈجوں میں ایک دن پہلے ریاست کے مختلف مقامات سے آئے رضاکاروں کو کمرے نہ دینے کے احکامات جاری کئے اور تحریک کو ناکام کیا۔ دریں اثناء خواتین کے ایک گروہ نے علامتی طور پرگاندھی چوک میں خاموشی کے ساتھ سیاہ پٹیاں باندھ کر دانما قتل اور عصمت دری کی مذمت کی۔ اس موقع پر سری دھر نے ضلع انتظامیہ اور پولیس پر الزام عائد کیاکہ وجئے پور چلو تحریک پرامن طور پر چلانے کا بھروسہ دلانے کے باوجود اجازت نہیں دی گئی برعکس اس کے رضاکاروں کو شہر میں داخل ہونے نہیں دیاگیا۔ بتایاجاتا ہے کہ وجئے پور چلو تحریک میں مقامی دلت اور ترقی پسند تنظیموں کو دور رکھے جانے کے سبب یہاں رات دو گروہوں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی جس کا احساس کرتے ہوئے پولیس کومجبوراً امتناعی احکامات نافذ کرنا پڑا۔شہر بھر میں افواہوں کے پیش نظر تمام تعلیمی اداروں اور تجارتی اداروں کو بند کرنے کااعلان کیاگیا مگر پولیس کے بندوبست کے درمیان بند نہیں منایاگیا اور تمام ادارے کھلے رہے تاہم کشیدگی کاماحول دیکھنے کو ملا۔ اسی طرح ببلیشور میں دو الگ الگ پروگرام طے تھے جس میں ایک ہانگل کمارسوامی کی 150ویں جینتی، بسوا جینتی اور پنچ آچاچریہ اتواکاانعقاد کیاگیا ۔ یہ پروگرام ایم بی پاٹل کی جانب سے لنگایت دھرم کی ایک اہم کڑی کے طور پر کیاگیا۔اس کے جواب میں وزیر موصوف کے سیاسی حریف اوربی جے پی والوں نے بھی ایک مذہبی جلسہ کا انعقاد کیا جس سے پولیس والوں کوکافی محنت کرنی پڑی۔مگر ریزرو پولیس کی موجودگی اور سخت بندوبست سے دونوں اجلاس پرامن گزرے تاہم ببلیشور میں ماحول کشیدہ رہا۔