بھٹکل میں نیشنل ہائی وے کی توسیع کو لے کر منکولی اور موڈ بھٹکل کے عوام کو نہیں مل رہا ہے کسی بھی مسئلہ کا حل؛ پریس کانفرنس میں پوچھا گیا کہ ہمارے سوالات کا کون دے گا جواب ؟

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 16th December 2018, 3:18 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 16/ڈسمبر (ایس او نیوز) بھٹکل میں نیشنل ہائی وے کی توسیع کا کام تیز رفتاری کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، مگر ہائی وے اہلکاروں کی طرف سے عوام کو کسی بھی طرح کی کوئی جانکاری نہ دئے جانے سے عوام تذبذب کا شکار ہیں اور کئی ایک مسائل کو لے کر پریشانی میں بھی مبتلا ہیں۔ عوام میونسپالٹی حکام سے سوال کرتے ہیں تو  جواب ملتا ہے کہ ہم نیشنل ہائی وے  کے کاموں میں مداخلت نہیں کرسکتے اور جب ہائی وے کا کام کرنے والے کنٹریکٹروں سے پوچھتے ہیں تو جواب ملتا ہے کہ  یہ کام  میونسپالٹی کا ہے۔ سڑک کی تعمیر کرنے والے کنٹریکٹروں سے  جب پوچھا جاتا ہے کہ سڑک کی تعمیر سے  ڈرینج سسٹم کا کیا ہوگا  تو جواب یہی ملتا ہے کہ اُن کا کام صرف سڑک کی تعمیر کا ہے،   ڈرینج سسٹم کی جواب دہی اُن کی نہیں ہے۔ سڑک کے کنارے بنائے جارہے  نالوں کا کام کرنے والوں سے کچھ پوچھا جاتا ہے تو اُن کا بھی یہی جواب ملتا ہے کہ دیگر اُمور کی  جوابدہی اُن کی نہیں ہے۔ ایسے میں ہم آخر اپنے مسائل کو لے کر کہاں جائیں اور  کس سے فریاد کریں ؟ یہ سوال آج یہاں رگھوناتھ مٹھ میں منعقدہ پریس کانفرنس میں منکولی اور موڈبھٹکل کے عوام نے  اُٹھایا ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انجمن کالج کے لیکچرر  منجوناتھ پربھو نے بتایا کہ چترنجن سرکل سے  پشپانجلی تھیٹر تک   ہمیں یہ پتہ نہیں رہا ہے کہ یہاں سروس روڈ ہے بھی یا نہیں، اگر ہے تو  اُس کا داخلہ کہاں سے ہوگا، کہاں ختم ہوگا۔ اس تعلق سے کوئی بات واضح نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہائی وے کی تعمیر کے بعد  ڈرینج سسٹم مکمل طور پر خراب ہوگیا ہے اور ڈرینیج کا پانی کنوئوں میں داخل ہونے سے  پینے کا پانی میسر نہیں ہورہا ہے۔ مزید بتایا کہ ہائی وے  کو سطح زمین سے پانچ اور چھ فٹ اونچائی پر تعمیر کیا جارہا ہے، جس کے نتیجے میں ان کے مکانات کی سطح کافی نیچے ہوگئی ہے، ایسے میں  ایک تو گھروں میں جانے کے لئے کوئی راستہ نہیں ہے دوسرے یہ کہ  بارش ہونے کی صورت میں پورا پانی  گھروں کے اندر اور کمپاونڈوں کے اندر جمع ہونے کی صورت میں اُس کی نکاسی کیسے ہوگی، اس کے لئے کس طرح کا انتظام کیا گیا ہے ، اس کی کوئی جانکاری نہیں مل رہی ہے۔

انہوں نے بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر سے اس تعلق سے وضاحت دینے کی درخواست کی ، مسئلہ حل نہ ہونے کی صورت میں انہوں نے ڈپٹی کمشنر دفتر کاروار پہنچ کر میمورنڈم سونپنے کا اشارہ دیا۔

پریس کانفرنس میں  ناگپیّا پائی، گنپتی پربھو، شرینواس پڈیار، اشوک ہیگڈے، گنپتی پربھو، گجانند یاجی، گریدھر نائیک، ایم ایم لیما، ویٹھل بالیری و دیگر کافی لوگ موجود تھے۔

ایک نظر اس پر بھی

دکشن کنڑا میں آج ختم ہو رہی عام تشہیری مہم - نافذ رہیں گے امتناعی احکامات - شراب کی فروخت پر رہے گی پابندی

دکشن کنڑا کے ڈپٹی کمشنر مولئی موہیلن کی طرف سے جاری کیے گئے احکامات کے مطابق لوک سبھا الیکشن سے متعلق عوامی تشہیری مہم اور اجلاس وغیرہ کی مہلت آج شام بجے ختم ہو جائے گی جس کے بعد 48 گھنٹے کا 'سائلینس پیریڈ' شروع ہو جائے گا ۔

بھٹکل کا کھلاڑی ابوظبی انڈر۔16 کرکٹ ٹیم میں منتخب؛

بھٹکل کے معروف اور مایہ ناز بلے بازاور کوسموس اسپورٹس سینٹر کے سابق کپتان ارشد گنگاولی کے فرزند ارمان گنگاولی کو ابوظبی انڈر۔ 16 کرکٹ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے جو جلد منعقد ہونے والے انڈر 16  ایمریٹس کرکٹ ٹورنامنٹ میں اپنے کھیل کا مظاہرہ کریں گے۔

اتر کنڑا لوک سبھا سیٹ کے لئے میدان میں ہونگے 13 امیدوار

ضلع اتر کنڑا کی لوک سبھا سیٹ کے لئے پرچہ نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ تک کسی بھی امیدوار نے اپنا پرچہ واپس نہیں لیا جس کے بعد قطعی فہرست کے مطابق جملہ 13 امیدوار مقابلے کے لئے میدان میں رہیں گے ۔  اس بات کی اطلاع  ڈسٹرکٹ الیکشن آفسر اور اُترکنڑاڈپٹی کمشنر گنگوبائی مانکر نے ...

بھٹکل سمندر میں غرق ہوکر لاپتہ ہونے والے نوجوان کی نعش برآمد؛ سینکڑوں لوگ ہوئے جنازے میں شامل

  اتوار شام کو سوڈی گیدے سمندر میں غرق ہوکر لاپتہ ہونے والے حافظ کاشف ندوی ابن اسماعیل رکن الدین کی نعش بالاخر رات کے آخری پہر قریب 4:20   کو سمندر سے برآمد کرلی گئی اور بھٹکل سرکاری اسپتال میں پوسٹ مارٹم و دیگر ضروری کاغذی کاروائیوں اور میت کی آخری رسومات وغیرہ  کے بعد صبح ...

کاروار کے قریب جوئیڈا کی کالی ندی میں غرق ہوکر ایک ہی خاندان کے چھ لوگوں کی موت؛ بچی کو بچانے کی کوشش میں دیگر لوگوں نے بھی گنوائی جان

چھوٹی بچی کوکالی ندی میں ڈوبنے سے بچانے کی کوشش میں ایک ہی خاندان کے چھ لوگ ایک کے بعد ایک غرق ہوکر جاں بحق ہوگئے، واردات کاروار سے قریب  80 کلو میٹر دور جوئیڈا  تعلقہ کے اکوڈا نامی دیہات میں اتوار شام کو پیش آئی۔