ساحلی کرناٹکا کے باشندے بی جے پی کے ہندوتوا ایجنڈے کا شکار ہوگئے ہیں۔بیندور میں وزیر اعلیٰ کمار سوامی کا بیان
بیندور 30؍اکتوبر (ایس او نیوز)ضمنی انتخاب کے سلسلے میں اڈپی ضلع کے تراسی میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کرناٹکا کمار سوامی نے کہا کہ ساحلی علاقے کے باشندے بی جے پی کے ہندوتوا ایجنڈے کی وجہ سے مشکلوں کا شکار ہوگئے ہیں۔کیونکہ بی جے پی جذباتی باتیں پیش کرکے انتخابات لڑتی ہے۔
ہندوؤں او رمسلمانوں کو آپسی تصادم سے گریز کرنا چاہیے اور امن و امان کی زندگی بسر کرنا چاہیے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ’’ ہم لوگ بی جے پی سے زیادہ بہتر ہندوتوا پر عمل کرتے ہیں۔ ہم ہندوتوا میں بی جے پی سے ایک قدم آگے ہیں۔بی جے پی کے لیڈر ریاستی حکومت گرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ ہمیں بھگوان پر اعتماد ہے ۔ وہی یہ طے کرے گا کہ مجھے کتنے دنوں تک اقتدار پر رہنا ہوگا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ جو کچھ ایڈی یورپا کہہ رہے ہیں کہ ضمنی انتخابات کے بعد میں گھرجانے والا نہیں ہوں۔ وہ ہونے والا نہیں ہے۔ میں تو غریبوں کے گھروں تک واپس آنے والا ہوں، اور ان کے ساتھ بات چیت کرنے اور ان کا احوال جاننے والا ہوں۔ریاستی حکومت کا خزانہ خالی نہیں ہوا ہے۔ اس میں بھرپور رقم موجود ہے۔‘‘
اسی طرح شیموگہ میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کمار سوامی نے سابق وزیر اعلیٰ بنگارپا کے فرزند کمار بنگارپا کے تعلق سے سوال اٹھا ئے کہ ’’ ریاست کے لئے کمار بنگارپا نے کیا کیا ہے؟ہمیں بنگارپا کا نام استعمال کرتے ہوئے ووٹ مانگنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ جبکہ اڈپی کے ایک اجلاس میں کمار بنگارپا پر ’می ٹو‘ کے تحت لگے الزامات پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کمارسوامی نے کہا کہ ’’میں کمار بنگارپا کی ذاتیات پر کچھ نہیں بولوں گا۔ اس سے ان کا شوق کیا ہے وہ ظاہر ہوتا ہے۔ مجھے سیاسی مسائل پر بولنا ہے۔الیکشن کے دوران اسی زاویے سے بحث کرنے دو۔ میں ہر سوال کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہوں۔‘‘
بیندور میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے سدارامیا کے بیٹے کی موت کو اپنے خاندان کے آنسوؤں کا بدلہ قرار دینے والے جناردھن ریڈی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی والے کتنے چھوٹے ذہن کے ہوتے ہیں اور جناردھن ریڈی جیسا شخص کتنا بدمذاق ہے۔‘‘