پیجاور مٹھ سوامی جی نے اُڈپی کے بیان پر کی وضاحت؛ کہا میرے بیان کو غلط طریقے سے لیا گیا ہے
میسور 6/جون (ایس او نیوز) گذشتہ روز اُڈپی میں منعقدہ پریس کانفرنس میں پیجاور مٹھ کے شری وشویشورا تیر تھا سوامی جی نے کہا تھا کہ نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت متوقع سطح پر کام کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ مودی حکومت نے چند کارنامے تو کئے ہیں، مگر اس حکومت سے جس طرح کی توقعات تھیں اُسے پوری کرنے میں وہ ناکام رہے ہیں۔ اس طرح کے بیان کے بعد آج بدھ کو پیجاور سوامی نے میسور میں اخبارنویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کے بیان کو غلط طریقے پر پیش کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اُڈپی میں منعقدہ پریس کانفرنس میں انہوں نے ملک کے دیگر مسائل پر بھی بات کی تھی جس کے بعد کل منگل کو بی جے پی رکن پارلیمان شوبھا کرندلاجے نے مینگلور میں اخبارنویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سوامی جی چونکہ سنیاسی ہیں، وہ ٹی وی وغیرہ نہیں دیکھتے اس لئے انہیں حالات کا علم نہیں ہے۔ شائد کرندلاجے کے بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سوامی جی فورا اپنا دوسرا بیان دیا جس میں انہوں نے کہا کہ اُن کے بیان کو غلط طریقے سے لیا گیا ہے۔
آج سوامی جی نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے میسور میں اخبارنویسوں کو بتایا کہ میری وزیراعظم نریندر مودی سے کوئی ناراضگی نہیں ہے میں نے تو یہ کہا تھا کہ میں مرکزی حکومت کے کاموں سے مکمل طور پر مطمئن نہیں ہوں۔ ان کے مطابق جس سطح پر کام ہونا چاہئے تھا ، اُس سطح پر کام نہیں ہوا، بلیک منی کو واپس لانے کا معاملہ ہو یا گنگا ندی کی صفائی کا معاملہ ہو، جس طرح کےاقدامات کرنے چاہئے تھے، ویسے نہیں کئے گئے۔
انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ عوام نے مودی پر جو توقع رکھی تھی، اُس توقع کے مطابق ان سے کام نہیں ہوا، مگر میرے بیان پر بی جے پی لیڈران نے غلط تاثر لیا ہے جس سے مجھے تکلیف پہنچی ہے۔ سوامی جی کے مطابق وہ چاہتے ہیں کہ ابھی بھی مودی کے پاس ایک سال کا وقت ہے، اور اس مدت میں وہ کافی کام کرسکتے ہیں، میں چاہتا ہوں کہ مودی اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں عوام کی توقع پر پورا اُترے۔ ان کے مطابق ان کے بیان کو صرف مرکزی وزیر ڈی وی سدانند گوڈا نے ہی صحیح طور پر سمجھا ہے۔
سوامی جی نے اس بات کی بھی خواہش ظاہر کی کہ جے ڈی ایس۔ کانگریس کی ملی جلی حکومت اپنی پانچ سالہ میعاد پوری کرے اور دوبارہ الیکشن منعقد کرنے کی ضرورت پیش نہ آئے۔انہوں نے پھر ایک مرتبہ اس بات کو دہرایا کہ وہ ریسارٹ کی سیاست کے خلاف ہیں۔