ہوناور کے پریش میستا کی ہلاکت کا معاملہ۔ انصاف دلانے کی مہم میں تبدیل ہوا سیاسی پارٹیوں کا رول !
ہوناور 12؍جولائی (ایس او نیوز)گزشتہ سال دسمبر میں جب پریش میستا نامی نوجوان کی پر اسرار موت ہوئی تھی تو اس وقت کانگریس پارٹی کے خلاف بی جے پی اور سنگھ پریوار والے میدان میں اتر گئے تھے اور پریش میستا اور اس کے اہل خانہ کو انصاف دلانے کے لئے حکومت کے خلاف الزامات اوراحتجاجی مظاہرے کیے جارہے تھے۔لیکن اب یہ منظر نامہ بد ل گیا ہے کیونکہ بی جے پی انصاف دلانے کے نام پر پرتشدد احتجاجات کرنے اور اسمبلی نتخاب میں اس کا بھرپور فائدہ اٹھانے کے بعداب ا س مسئلے سے کنارہ کش ہوگئی ہے اس لئے پریش میستا کو انصاف دلانے کی احتجاجی مہم کی باگ ڈور اب کانگریس پارٹی نے سنبھال لی ہے۔
ہوناوربلاک کانگریس کی طرف سے 24گھنٹے کی بھوک ہڑتال کے ساتھ شروع ہونے والا یہ مظاہرہ کافی حد تک عوام کی توجہ اپنی طرف مبذو ل کرنے میں کامیاب ہواہے۔ کئی سماجی تنظیموں کی جانب سے اس احتجاج کو حمایت بھی حاصل رہی ہے۔ اس سے بی جے پی کے لئے سیاسی طور پر کچھ خسارہ ہوتا نظر آرہا ہے۔عوام کا کہنا ہے کہ آئندہ درپیش پارلیمانی الیکشن میں بی جے پی کے لئے یہ ایک خطرے کا سگنل ہوسکتا ہے ۔لیکن قابل ذکر بات یہ ہے کہ خود پریش میستا کے گھر والوں نے اپنے بیٹے کی موت پر انصاف کا مطالبہ کرنے والے کانگریسی احتجاج میں شرکت نہیں کی ہے۔اس سلسلے میں جب احتجاج کے منتظمین سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ہم نے پریش میستا کے والدین کو بلایا تھا اور انہوں نے شرکت کرنا قبول بھی کیا تھا، مگر آخری لمحات میں ناگزیر وجوہات پر آنے سے معذوری کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ آپ کے احتجاج کو ہماری حمایت ہمیشہ حاصل رہے گی۔
عوام کا تاثریہ بھی ہے کہ آئندہ پارلیمانی انتخابات کے نتائج پر اثر اندازہونے کے لئے کانگریس نے پریش میستا مسئلے کو خاموشی کے ساتھ بی جے پی کے ہاتھ سے چھین کراپنے ایجنڈے میں شامل کرلیا ہے ۔اور اگر ہلاک ہونے کے نام پر احتجاج کرکے سیاسی فائدہ اٹھانا ہی اصل مقصد ہے تو پھر یہ کسی بھی پارٹی کو زیب نہیں دیتا۔ حالانکہ کوئی بھی سیاسی پارٹی اس بات کا اعتراف نہیں کرے گی ، لیکن عوام کی نظروں سے یہ با ت بہت دنوں تک ڈھکی چھپی نہیں رہ سکتی۔ اور دونوں سیاسی پارٹیوں کو اس پہلو کا پورا احساس رہنا بھی فطری بات ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ صحیح اور غلط کا حساب و کتاب کرتے بیٹھنا سیاسی پارٹیوں کی پالیسی بھی نہیں ہوتی۔ صرف جہاں سے جتنا مفاد پورا ہوتا ہو، اتناسیاسی مفاد حاصل کرنا ان کا مقصد ہوتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ جانکاریہ سمجھتے ہیں کہ اسمبلی الیکشن میں یہاں بی جے پی نے جس ہندوتواکے ایجنڈے سے کامیابی حاصل کی تھی وہی ہتھیا ر اب کانگریس بھی بی جے پی کے خلاف پارلیمانی الیکشن میں استعمال کرنے کے موڈ میں آ گئی ہے۔اب آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ کانگریس کو اس پہلو سے کس حد تک کامیابی حاصل ہوتی ہے۔کیونکہ یہ تو بس شروعات ہے۔ اگلے دنوں میں کانگریس کی طر ف سے اس مسئلے پر مزید احتجاجی مظاہروں کے منصوبے بنائے جارہے ہیں۔