بہادرعلی کو11اگست تک عدالت نے بھیجا این آئی اے کی تحویل میں
نئی دہلی، 30؍جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )ایک خصوصی عدالت نے آج ایک پاکستانی شہری اور مبینہ طور پر دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کے لیے کام کرنے والے بہادر علی عرف سیف اللہ کو 11؍اگست تک قومی جانچ ایجنسی(این آئی اے)کی حراست میں بھیج دیا۔این آئی اے نے عدالت کے سامنے دعوی کیا تھا کہ بڑی سازش کو بے نقاب کرنے کے لیے ملزم کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کرنا ضروری ہے۔ملزم کی پیشی کے بعد ایجنسی نے عدالت کو بتایا کہ معاملہ کے سلسلے میں اس سے پوچھ گچھ کرنے کی ضرورت ہے، جس کے بعد ضلع جج امر ناتھ نے اسے حراست میں بھیج دیا۔ذرائع کے مطابق این آئی اے نے اپنی درخواست میں دہشت گرد تنظیم کی بڑی سازش کا خلاصہ کرنے کے لیے ملزم کے لیے 14؍دن کی حراست کامطالبہ کیا تھی، ایجنسی نے درخواست میں بتایا تھا کہ ملزم نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ہندوستان کی سلامتی اور خودمختاری کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دہشت گرد انہ حملے کی سازش رچی تھی۔این آئی اے ملزم سے جموں و کشمیر میں پھیلے تشدد میں اس دہشت گرد تنظیم کے کردار کے بارے میں بھی پوچھ گچھ کررہی ہے۔لاہور کے رائی ونڈ کے جہاں ما گاؤں کے رہنے والے علی کو شمالی کشمیر کے ہندواڑہ کے کلام آ باد کے موار علاقے کے ساہاما گاؤں سے 25جولائی کو گرفتار کیا گیا تھا۔اس کے پاس سے تین اے کے- 47رائفل، دو پستول اور23000روپے کی ہندوستانی کرنسی برآمد ہوئی تھی۔علی کومبینہ طورپرپاکستان کے مقبوضہ کشمیر میں واقع لشکر کے کیمپ میں ٹریننگ دی گئی تھی،اسے نقشہ سمجھنا اور GPSآلات کو چلانا بھی سکھایاگیاتھا۔