ہائی کمشنر سہیل محمود کو واپس ہندوستان بھیجے گا پاکستان، کرتارپور کوریڈور پر بات چیت کیلئے پاکستانی وفدکرے گاہندوستان کا دورہ
اسلام آباد، 06 مارچ(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بدھ کو کہا کہ پاکستان اپنے ہائی کمشنر کو واپس ہندوستان بھیج رہا ہے اور نئی دہلی کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کے لیے بات چیت کو تیار ہے۔قریشی نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں امریکہ، چین اور روس جیسے ممالک کے سفارتی کوششوں کی وجہ سے کشیدگی میں کمی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ تنازعات کو ختم کرنے اور امن کی سمت میں آگے بڑھنے کا وقت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہندوستان کے ساتھ ان تمام مسائل کو سلجھانا چاہتا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان امن میں رکاوٹ ہیں۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے قریشی نے یہاں کہاکہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی واقعہ لگتا ہے اور یہ ایک مثبت واقعات میں سے ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے سفارتی کوشش اور بڑھا دی ہے اور ہم نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر (سہیل محمود) کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔پلوامہ میں 14 فروری کو جیش محمد کی طرف سے کرائے گئے دہشت گردانہ حملے میں سی آر پی ایف کے 40 جوانوں کے مارے جانے کے بعد پاکستان نے ضروری مشاورت کیلئے اپنے ہائی کمشنر کو واپس بلا لیا تھا۔ہندوستان کی طرف سے اس کے ہائی کمشنر اجے بساریا کو اسلام آباد سے بلائے جانے کے بعد پاکستان نے یہ قدم اٹھایا تھا۔پلوامہ حملے کے بعد ہندوستانی فضائیہ نے دہشت گردی مخالف مہم کے تحت 26 فروری کو پاکستان کے بالاکوٹ میں جیش محمد کے تربیتی کیمپ کو نشانہ بنایا تھا،اس کے اگلے دن پاکستانی فضائیہ نے جوابی حملہ کیا اور اس دوران بھارت کی ایک مگ ۔21 گرا دیا گیا اور اس کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھینندن ہلال کو یرغمال بنا لیا گیا،بعد میں ان کو جمعہ کو ہندوستان کو سونپا گیا۔وزیر خارجہ نے ہندوستان کے ساتھ موجودہ تعلقات میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپو کے کردار کے لئے ان کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہاکہ میں کہنا نہیں چاہتا تھا لیکن ذاتی سفارتکاری کارگر رہی۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ نے ذاتی سفارتکاری کے ذریعے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے کردار ادا کیا۔ قریشی نے کہا کہ چین، روس، ترکی، یو اے ای اور اردن کے وزرائے خارجہ نے بھی دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔قریشی نے کہا کہ کرتارپور کوریڈور پر بات چیت کے لیے پاکستان کا ایک وفد نئی دہلی کا دورہ کرے گا۔