دھرنا ختم کرانے کے لیے پولیس آپریشن، مظاہرین کی مزاحمت
اسلام آباد 25؍نومبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد کے مقام پر گزشتہ بیس روز سے دھرنے دینے والے مظاہرین کے خلاف سیکورٹی فورسز نے آپریشن کرتے ہوئے وسیع علاقے کو کلیئر کرا لیا ہے تاہم مظاہرین اور فورسز کے درمیان آنکھ مچولی جاری ہے۔ تحریک لیبک کا مرکزی اسٹیج بدستور فیض آباد پل پر قائم ہے اور وہاں پر مظاہرین اور ان کی قیادت موجود ہے جہاں سیکورٹی اہلکاروں کو سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔اب تک درجنوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ سیکیورٹی اہلکار سمیت چالیس لوگ زخمی ہو چکے ہیں۔اسلام آباد میں فیض آباد انٹر چینج پر 7 نومبر سے دھرنے پر بیٹھے مذہبی جماعتوں کے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے آپریشن کا آغاز صبح ساڑھے سات بجے شروع کیا گیا جواس خبر کے شائع ہونے تک جاری تھا۔پولیس اہلکاروں کی جانب سے دھرنے کے مقام پر مظاہرین کی خیمہ بستی بھی خالی کرالی گئی جب کہ کئی مظاہرین نے خیمے خالی کرنے سے قبل کچھ کو آگ لگا دی۔گزشتہ رات اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے پیش نظر دھرنا قائدین کو ہفتہ کی صبح سات بجے تک دھرنا ختم کرنے کی مہلت دی گئی تھی۔ ہفتہ کی صبح چھ بجے بکتر بند گاڑیاں اور واٹر کنینن، ایمبولنسز کو فیض آباد پہنچایا گیا۔8ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکاروں نے دھرنے کے شرکاء کو چاروں اطراف سے گھیر کر آپریشن کا آغاز کیا اور آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔سیکورٹی فورسز مظاہرین کی بڑی تعداد کو منتشر کرنے میں کامیاب ہوچکی ہیں اور فیض آباد کا وسیع علاقہ کلیئر کرایا جاچکا ہے۔دھرنے کے شرکاء کے پاس شیلنگ سے بچنے کے لیے ماسک اور پتھراؤ کے لیے غلیلیں موجود ہیں جس سے وہ مسلسل سیکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ کیا جارہا ہے۔شدید شیلنگ کی وجہ سے اس علاقے اور گردونواح میں دھویں کے شدید بادل چھا گئے اور ہر طرف پتھر بکھرے پڑے ہیں۔پولیس نیفیض آباد میں تمام مارکیٹیں،دکانیں ہوٹل بند کرادیئے ہیں جبکہ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعتوں کے دھرنے کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا رہا ہے جب کہ حکومت بھی اب تک اس دھرنے کے خاتمے میں کامیاب ہوتی دکھائی نہیں دی۔حکومت اور دھرنا قیادت کے درمیان مذاکرات کے کئی ادوار ہوچکے ہیں لیکن تمام ہی بے نتیجہ ثابت ہوئے۔دھرنے کے باعث کئی اہم شاہراہوں کو کنٹینر لگا کر بند کیا گیا جس کی وجہ سے شہریوں کو متبادل راستوں پر ٹریفک جام جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ پندرہ روز سے میٹرو بس سروس بھی معطل ہے جب کہ فیض آباد اور اطراف کے دکاندار بھی شدید پریشان ہیں۔اسکول و کالج جانے والے طلبا و طالبات کو طویل سفر طے کر کے اپنی منزل پر پہنچنا پڑتا ہے، اسی طرح دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین بھی شدید پریشان ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے واضح کیا کہ دھرنے والوں کی جانب سے وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کسی صورت تسلیم نہیں کر سکتے۔ "آج ان کے مطالبات مان لیے تو مزید لوگ اسلام آباد میں دھرنے دینا شروع ہو جائیں گے۔ وزیر قانون کا استعفیٰ محض ان کی ضد ہے حالانکہ وزیر قانون زاہد حامد نے ختم نبوت قانون کو مزید موثر بنایا اور ان کی کوششوں سے ختم نبوت کا قانون مزید مضبوط ہوگیا ہے۔"