پاکستان:ایک ماہ میں 50ہزار افغان مہاجرین کی وطن واپسی
اسلام آباد،28؍اگست(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)پاکستان سے رضاکارانہ طور پر وطن واپس جانے والے افغان پناہ گزینوں کی تعداد میں گزشتہ دو ماہ غیر معمولی تیزی آئی ہے۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یعنی یو این ایچ سی آر کی ترجمان دنیا اسلم خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اگست کے مہینے میں 50ہزار افغان مہاجرین رضا کارانہ طور پر پاکستان سے افغانستان واپس گئے ہیں۔25جولائی کے بعد سے ہم نے دیکھا کہ افغان مہاجرین کی واپسی میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے، جولائی کے مہینہ میں تقریباً 12900افغان مہاجرین واپس گئے، لیکن اگست میں پھر ہم نے دیکھا کہ اس عمل میں مزید تیزی آ گئی ہے پہلی اگست سے لے کر آج دن تک تقریباً 50ہزار افغان مہاجرین صرف اگست کے مہینہ میں واپس جا چکے ہیں اور اس پورے سال میں دیکھا جائے تو پاکستان سے 70ہزار افغان مہاجرین واپس گئے۔دنیا اسلم نے بتایا کہ سب سے زیادہ افغان مہاجرین صوبہ خیبر پختونخواہ سے واپس گئے۔اکثریت خیبر پختونخواہ سے ہے تقریباً 54ہزار کے قریب افغان مہاجرین اور دوسرے نمبر پر جو لوگ جا رہے ہیں وہ صوبہ پنجاب سے جا رہے ہیں۔پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سرحدی اُمور لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ)عبدالقادر بلوچ کا کہنا ہے کہ روزانہ پانچ ہزار تک افغان مہاجرین اپنے وطن واپس جا رہے ہیں۔ افغان مہاجرین کا جہاں تک تعلق ہے ان کی باعزت واپسی کا ایک طریقہ کار ہے اس پر ہم کام کر رہے ہیں اور جو مہلت دی گئی ہے وہ 31دسمبر اس سال کے آخر تک کی ہے۔۔۔۔ اس وقت بھی تقریباً روزانہ چار سے پانچ ہزار افغان مہاجرین واپس جا رہے ہیں۔۔ یہ بالکل ٹھیک ٹھاک طریقے سے معاملہ چل رہا ہے اور 2017ء کا سال ان کی وطن واپسی کا سال ہو گا یہ چلیں جائیں گے۔عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ مہاجرین کی واپسی کے لیے پاکستان افغان حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔افغان حکومت اور ہم مل کر کام کر رہے ہیں کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں ہے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔۔۔۔ کوشش کریں گے کہ یہ معاملہ باعزت طریقے سے حل ہو ان سے زیادتی نا کی جائے ان کی شکایتیں نہ ہوں اور اتنا عرصہ ہم نے ان کی میزبانی کی ہے 38سال یہ جو کچھ ہم نے قربانیاں دی ہیں اس کو ہم ضائع نا کریں۔پاکستان میں تقریباً 15لاکھ افغان باشندے قانونی طریقے سے بطور پناہ گزین رہ رہے ہیں جب کہ اتنی ہی تعداد میں افغان شہری بغیر اندراج کے ملک کے مختلف علاقوں میں مقیم ہیں جن کے خلاف آئے روز قانون نافذ کرنے والے ادارے کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔
رواں ماہ ہی افغان پناہ گزینوں کے عمائدین نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ افغانستان میں حالات سازگار نہیں لہذا انھیں وطن واپس جانے پر مجبور نہ کیا جائے۔پاکستان نے اپنے ہاں تین دہائیوں سے زائد عرصے سے مقیم اندراج شدہ پناہ گزینوں کے قیام کی مدت میں چھ ماہ کی توسیع کی تھی اور اب یہ معیاد 31دسمبر 2016ء کو ختم ہو گی۔حال ہی میں افغانستان کے وزیر برائے مہاجرین حسین علیمی بلخی نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کی وطن واپسی اور وہاں ان کی آبادکاری کے لیے منصوبے کو ستمبر تک حتمی شکل دے دی جائے گی۔