موہن بھاگوت کے ’کتّے- شیر‘ والے بیان پر اپوزیشن جماعتوں نے کیا حملہ بتایا ’’ہندو مخالف‘‘
ناگپور، نئی دہلی9؍ستمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ (آرایس ایس) سربراہ موہن بھاگوت نے ہزاروں سالوں سے ہندووں کے پریشان رہنے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے ہندووں سے متحد ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی شیر اکیلا ہوتا ہے، تو جنگلی کتے بھی اس پرحملہ کرکے اپنا شکار بناسکتے ہیں۔ بھاگوت کے اس بیان پر اپوزیشن نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور ممبرپارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے کہا کہ آرایس ایس دوسروں کی عزت کم کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’آرایس ایس دیگر لوگوں کو کتا اور خود کو شیر بتاتے ہوئے ان کی عزت کوکم کررہا ہے۔ آرایس ایس کی اس زبان کو لوگ خارج کردیں گے‘‘۔
بہوجن مہاسنگھ کے لیڈر پرکاش امبیڈکر نے امریکہ کے شکاگو میں منعقدہ عالمی ہندو کانگریس میں آرایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے بیان کی مذمت کی ہے۔ امبیڈکر نے ہفتہ کو یہاں نامہ نگاروں سے بات چیت میں بھاگوت کے اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’’کتے‘‘ کا پس منظراپوزیشن پارٹیوں کے لئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں موہن بھاگوت کی اس ذہنیت کی مذمت کرتا ہوں، جس میں انہو ں نے ملک کی اپوزیشن پارٹیوں کا ذکر کتے کی شکل میں کیا ہے۔ امبیڈکر نے کہا کہ پارٹیاں اقتدار میں آئیں اور گئیں، لیکن یہ ذہنیت برسراقتدار کی سوچ کو دکھاتی ہے کہ اپوزیشن ان سے لڑ نہیں سکتا۔ امبیڈکر نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ انہیں اقتدارمیں دوبارہ لانے سے قبل لوگوں کو ازسرنو غور کرنا چاہئے۔
کانگریس اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے بھی بھاگوت کے بیان پر مخالفت درج کرائی۔ این سی پی نے آرایس ایس کو ’’ہندو مخالف‘‘ بتایا۔ این سی پی کے ترجمان نواب ملک نے کہا کہ آرایس ایس اور بی جے پی ہندو مخالف ہیں اور وہ صرف ذات اور مذہب پر مبنی سیاست کرنا جانتے ہیں۔ کانگریس ترجمان سچن ساونت نے کہا کہ آرایس ایس کا نظریہ ہندو مخالف ہے۔ یہ دوسری ذات اور مذہب کے لوگوں سے نفرت کرتے ہیں۔ یہ شرمندگی کی بات ہے کہ آرایس ایس سربراہ نے ایسا تبصرہ کیا۔
حالانکہ بی جے پی لیڈر رام مادھو نے بھاگوت کے بیان کا بچاو کرتے ہوئے کہا کہ آرایس ایس سربراہ نے ہمیشہ ہندو طبقے اور ملک کے مفاد کے لئے بات کی ہے۔