ایک بار پھر بی جے پی کی طر ف سے آپریشن کمل کا اشارہ، مخلوط حکومت کو کمزور کرنے کے لئے بی جے پی کی ٹیمیں قائم
بنگلورو،12؍اکتوبر(ایس او نیوز) پچھلے ساڑھے چار ماہ کے دوران مخلوط حکومت کو گرانے کے لئے کی گئی بارہا کوششوں میں ناکامی کے باوجود ایک بار پھر بی جے پی نے ریاست کی جے ڈی ایس کانگریس مخلوط حکومت کو گرانے آپریشن کمل کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا ہے۔
ریاستی بی جے پی صدر بی ایس یڈیورپانے بہت جلد مخلوط حکومت کے گر جانے کی پیشین گوئی کرتے ہوئے واضح اشارہ دیا ہے کہ بی جے پی کی طرف سے ایک بار پھر آپریشن کمل کی شروعات کی گئی ہے۔ تین لوک سبھا اور دو اسمبلی حلقوں کے ضمنی انتخابات کے لئے کانگریس امیدواروں کے انتخاب کو لے کر جو انتشار پیدا ہوا ہے اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بی جے پی نے آپریشن کمل کو آگے بڑھانے کی پہل کی ہے تو دوسری طرف بی بی ایم پی میں ڈپٹی میئر کے انتخاب کے سلسلے میں آزاد کارپوریٹرس کے مطالبے پر کہ انہیں ڈپٹی میئر کا عہدہ ملنا چاہئے، بی جے پی انہیں ورغلانے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے۔ حال ہی میں میئر کے انتخاب کے مرحلے میں سابق نائب وزیراعلیٰ آر اشوک کی قیادت میں کئے گئے آپریشن کمل میں بدترین ناکامی کے باوجود بی جے پی کی طرف سے دوسری پارٹیوں کے اراکین اسمبلی کو نشانہ بنانے کے لئے تین الگ الگ ٹیمیں قائم کی ہیں۔
بتایاجاتاہے کہ ضمنی انتخابات کے لئے تینوں پارٹیوں کی طرف سے امیدواروں کے اعلان اور انتخابی مہم کے دوران کسی بھی موضوع پر برگشتگی کا اظہار کرنے والے کانگریس اور جے ڈی ایس قائدین سے رابطہ کرنے کے لئے یہ ٹیمیں کام کریں گی۔ ضمنی انتخابات کا نتیجہ جب 11؍ دسمبرکو سامنے آجائے گا تو اس کے فوراً بعد سیاسی حالات کا جائزہ لے کر بی جے پی بڑے پیمانے پر آپریشن کمل کو آگے بڑھانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔
ضمنی انتخابات میں دوسری پارٹیوں کے امیدواروں کے مقابلے بی جے پی امیدواروں کو کامیاب بنانے کے مقصد سے آج بی جے پی کی طرف سے آر ا شوک سی پی یوگیشور اور پربھاکر کورے کی قیادت میں تین الگ الگ ٹیمیں ترتیب دی گئیں۔ انہیں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ برگشتہ اراکین اسمبلی کو اپنی جانب راغب کرنے کی ذمہ داری بھی ادا کریں۔ ان کا ساتھ دینے کے لئے سابق وزیر امیش کتی ، بی سری راملو اور دیگر پارٹی قائدین کو بھی تیار رکھا گیا ہے۔ لنگایت طبقے سے وابستہ برگشتہ کانگریس اراکین کو راغب کرنے کی ذمہ داری یڈیورپانے راست طور پر خود سنبھال لی ہے۔
پچھلے چار ماہ کے دوران یکے بعد دیگرے تقریباً چھ آپریشن کمل ناکام ہونے کے باوجود بھی بی جے پی کو اس مرتبہ توقع ہے کہ وہ آپریشن کمل میں کامیاب ہوجائے گی۔ بی جے پی حلقوں میں کہاجارہا ہے کہ اگلے ایک دیڑھ ماہ میں اگر آپریشن کمل کو کامیاب کرتے ہوئے ریاست میں یڈیورپا کی قیادت والی بی جے پی حکومت قائم نہ ہوپائی تو شاید ہی یڈیورپا کو ریاست میں پھر وزیر اعلیٰ بننے کا موقع مل سکے گا۔ کیونکہ لوک سبھا انتخابات میں اگر کانگریس اور جے ڈی ایس کا اتحاد ہوگیا تو ریاست میں بی جے پی کو متوقع تعداد میں سیٹیں ملنے کی توقع بہت کم ہے۔ ان حالات میں یڈیورپا کو ریاستی بی جے پی صدر کے عہدے پر برقرار رکھنا ہی مشکوک ہے۔ ایسے میں وزیراعلیٰ بننے کے متعلق انہوں نے جو امیدیں وابستہ کررکھی ہیں وہ بھی خواب بن جائیں گی۔