کرناٹکا کی مخلوط حکومت گرانے کے بی جے پی کے منصوبے پر پھر گیا پانی؛ کرناٹک کے بی جے پی قائدین پر امت شاہ گرم؛ پوچھا ،آپریشن کمل کی صلاحت نہیں تھی تو اس میں الجھے کیوں تھے
بنگلورو۔17؍ستمبر(ایس او نیوز) ریاستی حکومت کو ایک دن ایک ہفتہ اور ایک ماہ میں گرانے کے لئے بی جے پی قیادت بالخصوص ریاستی بی جے پی صدر بی ایس یڈیورپا کے تمام دعوؤں کی کانگریس اور جے ڈی ایس اتحاد نے ہوا نکال دی ہے۔جن اراکین اسمبلی کو آپریشن کمل کا شکار قرار دیاجارہاتھا انہوں نے عوام کے سامنے آکر واضح کردیا ہے کہ وہ کسی بھی طرح کے لالچ میں آنے والے نہیں ہیں۔ ان اراکین اسمبلی نے یہ تصدیق کرتے ہوئے کہ بی جے پی کے بعض قائدین نے ان سے رابطہ کیا اور انہیں بھاری رقم کالالچ دے کر اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کا مشورہ دیا،تاہم ان لوگوں نے بی جے پی کے آفر کو مسترد کردیا۔
ایک طرف آپریشن کمل کی ناکامی تو دوسری طرف بلگاوی کے پی ایل ڈی بینک کے انتخاب کے بعد ریاستی وزیر ڈی کے شیوکمار اور جارکی ہولی برادران کے درمیان اختلافات مرحلہ۔ بی جے پی نے انہیں اختلافات کی آڑ میں حکومت کو گرانے کی ایک اور کوشش کی اور جارکی ہولی برادران کو اپنی جانب راغب کرنا چاہا، لیکن دورۂ یوروپ پر گئے ہوئے سابق وزیراعلیٰ سدرامیا نے اپنی واپسی کے فوراً بعد جارکی ہولی برادران کو منانے میں کامیابی حاصل کرلی۔
ریاستی حکومت کے استحکام کو لے کر پچھلے ایک ہفتے سے جس طرح کی غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی تھی، سدرامیا نے بیرون ملک دورے سے لوٹتے ہی اس کو مکمل طور پر تبدیل کردیا۔ اس کا ایک فائدہ کانگریس کو یہ ہوا کہ جارکی ہولی برادران اور ڈی کے شیوکمار کے درمیان اختلافات ختم ہوگئے اور دوسری طرف دورۂ بلگاوی کے دوران خود وزیراعلیٰ کمار سوامی نے جارکی ہولی برادران سے ملاقات کرکے ضلع کی سیاست میں ان کی اہمیت کو تسلیم کیاتو دوسری طرف کانگریس میں سابق وزیراعلیٰ سدرامیا نے ایک بار پھر اپنی قائدانہ صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
بی جے پی کے لئے اس کا نقصان یہ ہوا کہ مرکز میں برسر اقتدار ہونے کے باوجود یہ پارٹی ایک رکن اسمبلی کو بھی اپنی طرف متوجہ نہیں کرپائی۔ حالانکہ ڈی کے شیوکمار اور دیگر کانگریس لیڈروں کو بارہا اپنی سیاسی وفاداری تبدیل کرنے کے لئے دباؤ ڈالنے کے لئے مرکزی ایجنسیوں کا غلط استعمال ہوتا رہاہے، کسی نہ کسی وجہ سے انکم ٹیکس اور انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ ہمیشہ ڈی کے شیوکمار کے تعاقب کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان تمام کے باوجود ریاست کی مخلوط حکومت کو کمزور کرنے کی کوششوں میں بی جے پی کو زبردست منہ کی کھانی پڑی ہے۔ ریاستی بی جے پی لیڈروں کی طرف سے شہر میں تقریباً 100 کروڑ روپیوں کی رقم تیار رکھ کر چار کانگریس اراکین اسمبلی کو خریدنے کی جو کوشش کی گئی تھی اسے خود وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے منظر عام پر لایا اور یہ بھی انکشاف کیا کہ ان اراکین اسمبلی کو خریدنے جو رقم لائی گئی ہے اس کا تعلق انڈر ورلڈ اور غنڈہ مافیا سے ہے۔ اس کے بے نقاب ہوتے ہیں آپریشن کمل کو آگے بڑھانے بی جے پی کی تمام تر تیاریوں پر پانی پھر گیا۔ یہاں تک کہ بی جے پی اعلیٰ کمان کی طرف سے یڈیورپا اور دیگر بی جے پی قائدین کو وارننگ دی گئی کہ ریاستی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کسی بھی کوشش سے وہ اپنے آپ کو باز رکھیں۔
بتایاجاتاہے کہ آج خود بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ نے ریاستی حکومت کو گرانے کے لئے بی جے پی کی طرف سے کی گئی مبینہ کوششوں کی ناکامی پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے ریاستی بی جے پی صدر بی ایس یڈیورپااور سابق نائب وزیراعلیٰ آر اشوک کو خود فون کرکے آڑے ہاتھوں لیا اور کہاکہ اگر وہ آپریشن کمل کرنے کی صلاحیت نہ رکھتے تھے تو پھر اس میں الجھے کیوں تھے۔ امت شاہ نے ان لیڈروں کومتنبہ کیا کہ جب تک یہ حکومت اپنے آپ نہیں گر جاتی اسے گرانے کی حماقت کا حصہ بی جے پی کا کوئی لیڈر نہ بنے۔ حکومت گرنے کے بعد کیا کرنا ہے بی جے پی اس پر غور کرے گی۔ انہوں نے سبھی بی جے پی قائدین کو ہدایت دی ہے کہ اس حکومت کے متعلق بیان بازی میں بھی احتیاط برتیں ۔ جب تک یہ حکومت اپنے داخلی اختلافات سے گر نہیں جاتی اس وقت تک کوئی بیان بازی نہ کی جائے۔ امت شاہ نے ریاستی بی جے پی صدر یڈیورپاکو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے طرف سے بھی سبھی لیڈروں کو ہدایت دیں کہ حکومت گرانے کی کسی کوشش کا وہ حصہ نہ بنیں۔ ایسے مرحلے میں جبکہ لوک سبھا انتخابات سرپر ہیں۔ ریاست میں حکومت گرانے کے سبب ایک طرف بی جے پی بدنام ہوگی تو دوسری طرف بی جے پی کے خلاف مہا گٹھ بندھن بنانے والی اپوزیشن پارٹیوں کا اتحاد اور بھی مضبوط ہوجائے گا۔
ریاستی حکومت مستحکم : کمار سوامی
وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے کہا ہے کہ ریاست کی کانگریس جے ڈی ایس مخلوط حکومت مستحکم ہے ، اور حکومت میں کوئی بحران نہیں ہے۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ فی الوقت ریاستی انتظامیہ کی توجہ سیلاب سے راحت کاری اور خشک سالی سے نپٹنے کی طرف مرکوز ہے۔انہوں نے کہاکہ ریاستی حکومت کی طرف سے حتی الامکان یہ کوشش کی جارہی ہے کہ خشک سالی سے متاثرہ علاقوں کو جلد از جلد راحت کاری شروع کی جائے، اس سلسلے میں عنقریب ہی تمام سیاسی پارٹیوں سے مشوروں کے بعد مرکزی حکومت سے امداد کے لئے نمائندگی کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے بتایاکہ 16 اضلاع بارش کی کمی کے سبب خشک سالی کی لپیٹ میں آچکے ہیں ، ان اضلاع کے بیشتر تعلقہ جات میں کاشتکاری متاثر ہوئی ہے۔ان متاثرین کی مناسب امداد کے لئے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت دی گئی ہے۔