آپریشن کمل آڈیو کی گونج لوک سبھا میں،تمام اپوزیشن پارٹیوں کا دھرنا، کارروائی ملتوی
بنگلورو،12؍جنوری(ایس او نیوز) سابق وزیراعلیٰ یڈیورپا کی طرف سے ایک جے ڈی ایس رکن اسمبلی کے فرزند کو رکن اسمبلی کی وفاداری کے عوض نقد رقم اور وزارت کی پیش کش پر مشتمل آڈیو کی گونج آج لوک سبھا میں بھی سنائی دی۔ اور یہ آڈیو آج پارلیمان کی کارروائیوں میں رخنہ اندازی کا سبب بنا۔
آج جیسے ہی لوک سبھا کی کارروائی شروع ہوئی کانگریس کے لیڈر ملیکارجن کھرگے ، کے سی وینو گوپال اور جے ڈی ایس کے سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڈا نے یہ معاملہ کافی شدت سے اٹھایا ۔ پچھلے تین دنوں سے کرناٹک میں سیاسی طوفان کا موضوع بنی مبینہ آڈیو کلپ کا تذکرہ کرتے ہوئے ملیکارجن کھرگے نے کہاکہ اس آڈیو کلپ میں واضح طور پر کہاگیا ہے کہ جمہوری طریقے سے قائم ریاستی حکومت کو گرانے کے لئے وزیر اعظم مودی اور بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ متحرک ہیں۔اس حکومت کو گرانے کی صورت میں پیش آنے والی عدالتی پیچیدگیوں سے مودی اور شاہ نپٹ لیں گے۔ کھرگے نے کہا کہ اس طرح کے تبصرے سے یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ مودی اور شاہ ملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کرناٹک میں جب سے کانگریس جے ڈی ایس مخلوط حکومت قائم ہوئی ہے بی جے پی کسی نہ کسی طریقے سے اس حکومت کو گرانے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے۔اراکین اسمبلی کو ان کی وفاداری کے عوض کروڑوں روپیوں کا لالچ دیا جارہاہے۔
کھرگے نے اسپیکر سمترا مہاجن سے مخاطب ہوکر مطالبہ کیا کہ یہ جانچ کی جائے کہ اراکین اسمبلی کو اتنی بڑی رقم ادا کرنے کے لئے پیسہ کہاں سے آرہاہے۔ کے سی وینو گوپال اور سابق وزیراعظم دیوے گوڈا نے بھی ملیکارجن کھرگے سے اتفاق کیا اور مطالبہ کیا کہ اس مبینہ آڈیو کی جانچ کی جائے۔ کے سی وینو گوپال نے مخاطب ہوکر کہاکہ بی جے پی کرناٹک میں اراکین اسمبلی کی خریدوفروخت کا بازار لگانا چاہتی ہے، کرناٹک کے آپر یشن کمل میں وزیراعظم مودی اور بی جے پی ک قومی صدر امت شاہ راست طور پر شامل ہیں۔ جے ڈی ایس کے ایک رکن اسمبلی کو خریدنے کا لالچ دیتے ہوئے بی جے پی کے ایک سرکردہ رہنما کی آڈیو سی ڈی منظر عام پر آئی ہے، اس پر مرکزی وزیر سدانند گوڈا کی قیادت میں بی جے پی اراکین نے جب اعتراض کرنے کی کو شش کی تو کانگریس اراکین نے اراکین اسمبلی کی خریدوفروخت کا الزام لگاتے ہوئے اسپیکر کے روبرو جمع ہوکر دھرنا شروع کردیا اور بی جے پی کے خلاف نعروں پر مشتمل تختیاں دکھانے لگے۔ تیلگو دیشم اور ترنمول کانگریس کے اراکین بھی کانگریس کی حمایت میں دھرنے میں شامل ہوگئے، جس کی وجہ سے اسپیکر سمترا مہاجن کو لوک سبھا کی کارروائی ملتوی کرنی پڑی۔