تعلیم کے ذریعہ مسلمان احساس کمتری سے باہر نکلیں؛ ٹمکور میں مسلم بیداری اجلاس سے جسٹس گوپال گوڈا کا خطاب
ٹمکور۔12 جنوری (ایس او نیوز) ”اس ملک کے مسلمانوں کو بھی سماجی، معاشی اور سیاسی اختیارات ملک کے دوسرے شہریوں جیسے ملنا چاہئے۔ آزادی کے 70 سالوں بعد بھی کسی قوم کا ہر میدان میں پچھڑا رہنا تشویشناک بات ہے۔ آج بھی اس قوم کے بچے جنہیں اسکولوں میں ہونا چاہئے تھا گیاریجوں اور ورکشاپوں میں مزدوری کرتے ہیں جو سماجی انصاف کے بالکل خلاف ہے“۔ ان خیالات کا اظہار ٹمکور کے صفا پیالیس کے کے یم سی سی کی جانب سے منعقدہ اجلاس برائے مسلم بیداری سے خطاب کرتے ہوئے پریم کروٹ کے وظیفہ یاب جج جسٹس وی گوپال گوڈا نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک ایک جمہوری ملک ہے جہاں پر ہر ایک شخص کو مذہبی، سماجی، معاشی و سیاسی آزادی حاصل ہونی چاہئے مگر صرف ڈھائی فیصد سیاستدان ملک کے ہر شہری کے حقوق کو سلب کئے بیٹھے ہیں۔ اس ملک کی صرف 24 فیصد آبادی شہروں میں بستی ہے، جبکہ 76 فیصد آبادی دیہاتوں میں بستی ہے ان میں سے بھی صرف 26 فیصد افراد زرع زمینوں کے مالک ہیں، جبکہ بقیہ افراد زرعی مزدور ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ آخر ایسا کیوں ہورہا ہے اس کا جواب صاحب اقتدار افراد کو دینا چاہئے۔ آخر کب تک اس ملک کے کسان مزدور، دلت اور مسلمان ایسے ہی پچھڑے ہوئے رہیں گے۔ اس ملک کے ہر بچے کو حق تعلیم حاصل ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو اپنے بچوں کی تعلیم کی جانب خصوصی توجہ دینی ہوگی، تب کہیں جاکر انہیں احساس کمتری مٹ سکتی ہے۔ اس ملک کے مسلمانوں پر دہشت گردی کا الزام لگاکر انہیں ذود کوب کیا جاتا رہا ہے، جبکہ یہ بات حقیقت سے دور ہے۔ کنڑا بک ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے صدر پروفیسر یس جی سدارامیا نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ فوری طور پر سچر کمیٹی کی رپورٹ کو جاری کی جائے اور اسے بھی سرد خانہ میں ڈالنے سے گریز کرنا چاہئے، جیسا کہ دوسری کئی کمیٹیوں کی رپورٹوں کو کیا جاچکا ہے۔ انہوں نے کے یم سی سی کے ذمہ داروں کو مشورہ دیا کہ وہ مسلمانوں میں تعلیم کے فروغ کا کام پہلے کریں اور اپنی لڑکیوں کو بھی تعلیم یافتہ بنائیں تبھی اس قوم کو انصاف مل سکتا ہے، اور وہ قومی دھارے میں شریک ہوکر اپنا اور اس ملک کا نام روشن کرسکتے ہیں۔ اس مقصد کے حصول کیلئے انہوں متحدہ طور پر تحریکی مشکل میں کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اجلاس کا افتتاح کے یم سی سی کے ریاستی خازن بی یم فاروق نے کیا اور کہا کہ اس انجمن کا مقصد مسلمانوں میں بیداری پیدا کرنا اور انہیں ہر میدان میں دیگر لوگوں کے ساتھ شانہ بہ شانہ آگے بڑھانا ہی ہے۔ اس موقع پر انجمن کے ریاستی صدر موظف آئی اے یس افسر سید ضمیر پاشاہ نے کرناٹکا مسلم کوآرڈینیشن کمیٹی کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس ملک کے مسلمانوں میں بیداری لانے اور انہیں قومی دھارے میں شامل ہوکر اپنی قوم اور ملک کا نام روشن کرنے کی غرض سے سنجیدہ حضرات کو لیکر انجمن قائم کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں میں تعلیم کی کمی کی وجہ سے غربت اور بیکاری حد درجہ بڑھی ہوئی ہے۔ لہٰذا اس انجمن کے ذریعہ مسلمانوں میں فروغ تعلیم کا کام تیزی سے کرنے کا عہد کئے ہوئے ہیں۔ ٹمکور کی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ایشاپنت نے بھی بزبان اردو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو اپنے بچوں کی تعلیم کی جانب خصوصی توجہ دینا چاہئے خاص طور پر اپنی لڑکیوں کو بھی تعلیم یافتہ بنانا چاہئے اور اعلیٰ سطحی مقابلاتی امتحانات کیلئے تیار کرکے انہیں انتظامیہ کے اعلیٰ افسر بنانے کی جانب بھی خصوص توجہ دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو سیاسی دھارے میں شریک ہوکر قومی دھارے میں آنا چاہئے نہ کہ کسی سیاسی پارٹی کی ووٹ بینک بن کر رہ جانا ہے۔ اس ملک کے دوسرے عوام بھی مسلمانوں کو اس ملک سے الگ کرکے سوچنا نہیں چاہئے بلکہ بھائی چارہ و یکجہتی کا ثبوت دینا ضروری ہے۔ اس جلسہ میں موظف آئی اے یس افسر محمد ثناء اللہ موظف آئی پی یس افسر محمد وزیر احمد، یس آئی ٹی کے پرنسپل و ڈائرکٹر ڈاکٹر یم چنا بسپا اور کنڑا روزنامہ پر جاپرگتی کے مدیر یس ناگنا بھی موجود تھے۔ جلسہ کے آغاز میں انجمن کے ضلعی صدر منیر احمد نے خیر مقدمی تقریر کی۔