اسلامی تعاون تنظیم روہنگیا مہاجرین کے مسائل کے حل کی تگ و دو میں
واشنگٹن،5اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)اسلامی تعاون تنظیم((OICاور اقوام متحدہ بنگلہ دیشی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ میانمار سے ہجرت کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کے بحران کا حل ممکن ہو سکے۔اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہ نے جمعے کے روز بتایا کہ روہنگیا مہاجرین کے بحران کے حل کے لیے او آئی سی، اقوام متحدہ اور ڈھاکا حکومت ایک ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
او آئی سی کے سربراہ یوسف بن احمد العثیمین نے بنگلہ دیش کے کاکس بازار کے قریب واقع روہنگیا مسلمانوں کی ایک مہاجر بستی کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس موقع پر مہاجرین سے کہا کہ وہ بنگلہ دیشی قوانین کا احترام کریں۔ اس مقام پر انہوں نے بنگلہ دیشی حکومت کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے میانمار کے شہریوں کو اپنے ہاں پناہ دی۔گزشتہ برس اکتوبر میں راکھین ریاست میں فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد جنسی زیادتیوں، تشدد اور ماورائے عدالت قتل کے الزامات عائد کرتے قریب 75ہزار روہنگیا افراد سرحد عبور کر کے بنگلہ دیش میں داخل ہوئے ہیں۔ اکتوبر کی نو تاریخ کو میانمار کے سرحدی محافظوں پر ایک حملے کے بعد اس عسکری آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا۔
میانمار میں عمومی رائے یہ ہے کہ روہنگیا ملک کے شہری نہیں ہیں اور وہ بنگلہ دیش سے ہجرت کر کے میانمار آنے والے وہ افراد ہیں، جو غیرقانونی طور پر میانمار میں رہ رہے ہیں، دوسری جانب بنگلہ دیش انہیں میانمار کا شہری قرار دیتا ہے۔ میانمار کی راکھین ریاست میں روہنگیا مسلمانوں کی تعداد قریب گیارہ لاکھ ہے اور ان افراد کا کہنا ہے کہ وہ کئی نسلوں سے اسی ریاست میں آباد ہیں۔
57مسلم ممالک کی نمائندہ او آئی سی ایک طرح سے مسلم دنیا کی اجتماعی آواز قرار دی جاتی ہے۔ او آئی سی نے جنوب مشرقی ایشیا کے مسلم ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کو اپنے ہاں پناہ دینے میں فراغ دلی کا مظاہرہ کریں۔
العثیمین نے اپنے چار روزہ دورہ بنگلہ دیش کے دوران کہا، ہم میانمار میں بسنے والی روہنگیا مسلم اقلیت کے مسائل کا مستقل حل چاہتے ہیں۔اپنے دورہ بنگلہ دیش میں انہوں نے وزیراعظم حسینہ واجداور وزیرخارجہ سے بھی ملاقاتیں کیں۔