سمندری طوفان اوکھی کا بھٹکل اور مینگلورسمیت ساحلی کرناٹکا میں بھی اثر؛ کئی ماہی گیر بوٹوں اور کشتیوں کو نقصان؛ مینگلور کے آٹھ ماہی گیر وں پرخطرات کے بادل
بھٹکل2 ڈسمبر (ایس او نیوز)تمل ناڈو میں سمندری طوفان اوکھی کے تباہی مچانے کے بعد آج سنیچر رات قریب 9 بجے اس کا اثر بھٹکل، اُڈپی اور مینگلور میں بھی دیکھا گیا جب سمندری موجوں میں زبردست بھونچال آگیا اور پانی کی سطح بلند ہوجانے سے ماہی گیروں میں خوف و دہشت پھیل گئی۔ اونچی اُٹھتی لہروں کی زد میں آکر ساحلی کینرا میں کئی کشتیوں اور ماہی گیری بوٹوں کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ بھٹکل تیگنگونڈی ، اُڈپی کے اُدیاور، پڈوکرے، گنگولی، پڈوبدری، کاپو، اُوچھیل، ہیجماڈی کے ساتھ ساتھ مینگلور وغیرہ میں بھی موجوں میں زبردست اُٹھان پیدا ہوجانے سے بوٹوں کو کافی نقصان پہنچنے کی خبر ہے۔ ان میں سے کئی علاقوں میں پانی کی سطح کافی بلند ہوجانے اور اونچی اٹھتی سمندری موجوں کے تیزی کے ساتھ ساحل سے ٹکرانے کے نتیجے میں کانکریٹ کی دیواروں کو بھی نقصان پہنچا ہے ، جس کے بعد کئی علاقوں میں سمندری پانی قریبی باغوں میں گھس گیا ہے۔
اُدھر اُڈپی کے پڈوکیرے سمندر میں زبردست بھونچال کو دیکھتے ہوئے ضلعی انتظامیہ نے ساحل کے کنارے رہنے والوں کو گھروں سے خالی کراتے ہوئے محفوظ مقامات پر منتقل کردیا ہے ۔ گنگولی اور ملپے بیچ میں کئی کشتیوں کو نقصان پہنچنے کی خبر ہے۔ مینگلور کے قریب اُلال اور سومیشور میں بھی ساحلی کنارے رہنے والوں کو گھروں سے خالی کرایا گیا ہے اور محفوظ مقامات پر بھیج دیا گیا ہے۔
بھٹکل میں اوکھی طوفان سے تیگنگونڈی ساحل پر پانچ بوٹوں آل اسماعیل، نیِساّن، اساکیِپ، پشپاؤتی، اورشری ونائک اور دیویندر ناگپا موگیر کی ملکیت کی اماّ اور شری دھر وینکٹپا موگیر ملکیت کی سدرشن نامی دو کشتیوں کو نقصان پہنچا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ خطرناک موجوں کے نتیجے میں بوٹ اور کشتیاں ایک دوسرے سے ٹکرانے لگی ، جس سے یہ نقصان پہنچا۔ بھٹکل بندر اور تیگنگونڈی بندر میں ساحل سمندر رہنے والے ماہی گیروں میں سمندری موجوں سے خوف و دہشت پائی جارہی ہے۔
بھٹکل مضافاتی پولس کے اہلکاروں سمیت تحصیلدار دفتر کے آفسران نے بھی جائے وقوع پر پہنچ کر حالات کا جائزہ لیا ہے۔
مینگلور کی ایک بوٹ پر سوار آٹھ ماہی گیروں پر خطرات کے بادل:
مینگلور پرانے بندر سے لکشدیپ کی طرف آگے بڑھنے والی تین بوٹوں میں سے دو چھوٹی بوٹ سمندر میں ڈوبنے کے بعداُس میں موجود 15 لوگوں کو بچالیا گیا، مگر بتایا گیا ہے کہ ایک اور بوٹ کا رات دیر گئے تک کوئی پتہ نہیں چل پایا ہے۔ شبہ ظاہر کیا جارہاہے کہ وہ بوٹ بھی سمندری لہروں کی زد میں آکر ڈوب گئی ہوگی۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق اُس بوٹ پر مینگلور کے آٹھ ماہی گیر موجود ہیں، جن پر خطرات کے بادل منڈلارہے ہیں۔ بتایا گیاہے کہ صبح سے ہی متعلقہ سمندر میں لہریں کافی اونچی اُٹھ رہی تھی، بتایا گیا ہے کہ اُسی درمیان یہ بوٹ سمندر میں بری طرح پھنس گئی۔طوفان آتے ہی جیواہ نامی یہ بوٹ فوری طور پر ساحل کی طرف بڑھ رہی تھی، مگر ساحل سے صرف40 ناٹیکل میل کے فاصلے پر پہنچنے کے بعد انجن کام کرنا بند کردیا ۔ طوفانی ہواؤں کے چلتے اور موجوں میں زبردست اُٹھان کی وجہ سے بوٹ کا کیا حال ہواہے، کچھ پتہ نہیں چل پایا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ دوپہر تین بجے تک بوٹ پر موجود ماہی گیروں نے لکشدیپ کے آفسران کے ساتھ رابطہ کرتے ہوئے سمندر میں پھنسے ہونے کی خبر دی تھی، مگر اُس کے بعد رابطہ ٹوٹ گیا۔لکشدیپ کے آفسروں کے مطابق انہوں نے اس بوٹ پر سوار ماہی گیروں کو بھی بچانے کی ہرممکن کوشش کی، مگر زبردست طوفان کی وجہ سے اُن تک رسائی نہیں ہوسکی۔ لکشدیپ کے ایک اعلیٰ افسر فاروق خان نے اخبارنویسوں کو بتایا کہ متعلقہ بوٹ کو ہم صرف انسانیت کے ناطے بچانے کی کوشش کررہے ہیں، حالانکہ وہ ہمارے حدود میں نہیں آتی ہے۔ ان کے مطابق ان کے آفسران اُس بوٹ کو کھوجنے میں لگے ہوئے ہیں مگر پتہ نہیں چل پارہا ہے کہ وہ بوٹ اب کس حال میں ہے اور کس طرف ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اُس بوٹ پر موجود ماہی گیروں کو بچانے کی ہرممکن کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔