نوٹ بندی سے ملک کی معیشت تباہ 8 نومبر کو یوم سیاہ منانے سیاسی وسماجی تنظیموں کا فیصلہ
بنگلورو،22اکتوبر (ایس او نیوز)8 نومبرکا دن جب گزشتہ سال وزیر اعظم نریندر مودی نے یک طرفہ طور پر راتوں رات ہزار اور پانچ سو روپئے کے نوٹوں پر پابندی کا اعلان کرتے ہوئے ملک کے عوام کی جیب پر یلغار کی تھی۔ اس غیر دانشمندانہ فیصلے سے ملک کی معیشت پر اتنا گہرا اثر ہوا کہ ملک اس کے بعد سے پھر سنبھل نہیں پایا۔عبدالقادر نامی کپڑوں کے ایک تاجرنے بتایا کہ نوٹ بندی کے بعد سے اب تک ملک کی معیشت میں جو تباہی آئی ہے، اس میں سدھار لانا بہت مشکل ہے، تاجر وں کی مالی حالت خستہ ہے۔یہی وجہ ہے کہ لوگ تجارت نہیں کرپارہے ہیں۔ان تمام حالات کو دیکھتے ہوئے کانگریس اور دیگر ہمنوا تنظیموں نے8 نومبر کو یوم سیاہ منانے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اس روز نوٹ بندی کے خلاف احتجاج کیلئے عوام سیاہ پٹیاں باندھیں ، اور اپنی تصاویر کھنچواکر سوشیل میڈیا کو ان سے بھردیں۔ کالے دھن ، رشوت خوری ، دہشت گردی اور جمع خوری پر وار کرنے کے نام پر وزیراعظم مودی نے ہزار اور پانچ سو کے نوٹوں کو کاغذ کے ٹکڑے قرار دے کر ملک میں عوام کیلئے پچاس دنوں میں راحت پہنچانے کا وعدہ کیا ، لیکن اب اس کو ایک سال ہوچکاہے حکومت اور بینکوں کے پاس یہ جواب نہیں ہے کہ ایک سال کے اندر نوٹ بندی سے کیا فائدہ حاصل ہوا۔ ریزرو بینک آف انڈیا نے ہزار اور پانچ سو روپئے کے جتنے نوٹ چھاپے تھے اس میں سے 99 فیصد بینک کو لوٹ آئے ہیں تو پھر کالا دھن کہاں گیا۔وزیر اعظم مودی نے وعدہ کیاتھاکہ کرپشن ختم ہوجائے گا، دہشت گردی ختم ہوجائے گی، نقلی نوٹوں کی چھپائی ختم ہوجائے گی۔ کیا واقعی یہ ختم ہوگئی؟۔ نوٹ بندی کے بعد کیا ملک میں کوئی دہشت گرد کاحملہ نہیں ہوا۔ بلکہ جعلی نوٹوں کا کاروبار پہلے سے زیادہ زوروں سے چل رہاہے۔ دوہزار روپیوں کا جعلی نوٹ بناتے ہوئے پولیس نے اس شخص کو پکڑا، جس نے وزیر اعظم مودی کے من پسند منصوبے میک ان انڈیا کا لوگو تیار کیاتھا۔ اس سے ظاہر ہوتاہے کہ وزیر اعظم مودی کی طرف سے نوٹ بندی کا جو فیصلہ کیاگیا تھاوہ نہ صرف دور اندیشی سے عاری تھا ،بلکہ اس فیصلے نے ملک کو تنزلی کی طرف ڈھکیل دیا۔ دیوالی ، جو ملک کا سب سے بڑا تہوار ہے، نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے سبب اس سال یہ بھی پھیکا پڑ گیا۔ عالمی سطح پر بھوک کا شکار ممالک کی فہرست میں ہندوستان کا مقام 2014 میں 55 پر تھا ، مودی حکومت کی مہربانیوں سے یہ 100 ویں مقام پر آچکا ہے۔ پاکستان اور بنگلہ دیش جیسے ممالک بھی بھوک سے نمٹنے میں ہندوستان سے کئی قدم آگے ہیں۔ نوٹ بندی کے فیصلے کے سبب اے ٹی ایم کی قطاروں میں کھڑے کھڑے 125 سے زائد جانیں تلف ہوگئیں ، ریزرو بینک کی خود مختاری سے مصالحت کرتے ہوئے نوٹ بندی لاگو کی گئی۔ لیکن اس کا فائدہ کسے ہوا یہ عوام پر ظاہر ہوچکا ہے۔