جنتادل ایس کے معطل 7ارکان اسمبلی میں سے ایک ایچ سی بال کرشنا بات چیت کیلئے تیار
بنگلورو 21مارچ (ایس او نیوز؍یواین آئی ) جنتادل ایس کے معطل 7ارکان اسمبلی میں سے ایک ایچ سی بال کرشنا نے پارٹی کے سربراہ و سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا اور ان کے فرزند سابق وزیراعظم ایچ ڈی کمار سوامی کے علاوہ پارٹی لیڈروں سے کرناٹک اسمبلی سے راجیہ سبھا کے 23مارچ کو ہونے والے ضمنی انتخاب سے پہلے وہپ کے مسئلہ پر بات چیت کی پیشکش کی ہے ۔بال کرشنا نے یہاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ایک طرف وہ ہمیں پارٹی سے معطل کرتے ہیں اور دوسری طرف 23مارچ کو ہونے والے انتخابات میں جے ڈی ایس کے امیدوار کو ووٹ دینے کیلئے وہپ جاری کرتے ہیں۔ میں الجھن کا شکار ہوں ۔ اور اگر مجھے بات چیت کے لئے مدعو کیا گیا تو میں ان کے موقف پر وضاحت حاصل کرنے تیار ہوں۔بال کرشنا جے ڈی ایس کے ان 7ارکان اسمبلی میں سے ایک ہیں جن کے خلاف جے ڈی ایس کے رکن اسمبلی بی بی ننگیا کی جانب سے داخل کردہ نااہلی کی عرضی پر اسپیکر اسمبلی کے بی کاولی واڈ نے اپنے احکام محفوظ رکھے ہیں۔ اسی دوران ہائی کورٹ کی واحد بنچ جس نے نااہلی پرجے ڈی ایس کی عرضی کی سماعت کی کے بی کولیواڈ سے اپیل کی کہ وہ دوپہر سے پہلے اپنے فیصلہ کا اعلان کریں۔ اسپیکر اس مسئلہ پر ایڈوکیٹ جنرل مدھو سدن سے مشاورت کررہے ہیں۔اسپیکر جنہوں نے ایڈوکیٹ جنرل سے اس مسئلہ پر بات کی کہا کہ قانون انسداد انحراف کے تحت فیصلہ لینے کا مسئلہ ہائی کورٹ کے حدود میں نہیں آتا۔انہو ں نے کہا کہ عدالت سے انہیں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے ۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بال کرشنا نے کہاقبل ازیں ہمیں وہپ کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں تھیں ۔ اس مرتبہ اگر ہمیں بات چیت کے لئے مدعو کیا جاتا ہے اور موقف واضح کیا جاتا ہے تو ہم بات کریں گے ۔ ہم اس کے پابند رہیں گے ۔ تاہم جیسے کہ میں نے قبل ازیں کہا تھا انہو ں نے ہمیں پارٹی سے معطل کردیا ہے اور وہپ بھی جاری کیا ہے ۔ دیوے گوڑا کا قدم الجھن بھرا ہے ۔ ہمیں یہ نہیں پتہ کہ ان کے ذہن میں کیا ہے اور پارٹی سے برطرف نہ کرتے ہوئے معطل کرنے کے بعد وہ ہم سے کس بات کی توقع رکھ رہے ہیں۔اسی دوران ایک اور معطل رکن اسمبلی ضمیر احمد نے میسور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جے ڈی ایس میں واپسی کے امکان کو مسترد کردیا۔ انہو ں نے نشاندہی کی کہ وہ 25مارچ کو میسور میں صدر کانگریس راہل گاندھی کی موجودگی میں کانگریس میں شمولیت اختیار کرلیں گے ۔