ایودھیا میں رام مندر نہیں بودھ کا مندر تعمیر ہو: بی جے پی رکن پارلیمان
لکھنؤ11؍نومبر(ایس او نیوز؍ایجنسی) ایودھیا میں رام جنم بھومی کا ایشو لگاتار گرماتا ہی جا رہا ہے اور روزانہ کسی نہ کسی کا ایسا بیان ضرور آ جاتا ہے جو سرخیاں بن جاتی ہیں۔ تازہ بیان بی جے پی رکن پارلیمنٹ ساوتری بائی پھولے نے دیا ہے لیکن ان کا یہ بیان پارٹی لائن سے بالکل الگ ہے۔ اپنی ہی پارٹی کی پالیسیوں کے خلاف اکثر آواز اٹھانے والی ساوتری بائی پھولے کا کہنا ہے کہ ایودھیا کی متنازعہ زمین پر رام مندر نہیں بلکہ بْدھ کا مندر تعمیر ہونا چاہئے۔بہرائچ سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ ساوتری بائی پھولے نے میڈیا سے بات چیت کید وران بتایا کہ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ایودھیا میں جب متنازعہ مقام کی کھدائی کی گئی تھی تو وہاں تتھاگت سے جڑے باقیات ملے تھے۔ اس لئے ایودھیا میں تتھاگت بْدھ کی ہی مورتی نصب کی جانی چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں صاف کرنا چاہتی ہوں کہ یہ بھارت بْدھ کا بھارت تھا۔ ایودھیا بْدھ کی جگہ تھی۔ اس لئے وہاں تتھاگت بودھ کی ہی مورتی نصب کی جانی چاہئے۔‘‘آر ایس ایس پرچارک اور بی جے پی کے راجیہ سبھا رکن راکیش سنہا کے ذریعہ رام مندر تعمیر کے لئے ایک پرائیویٹ بل لائے جانے کی بات پر ساوتری بائی پھولے نے اعتراض کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہندوستان کی آئین جمہوریت پر مبنی ہے جس میں سبھی مذاہب کی سیکورٹی کی گارنٹی دی گئی ہے۔‘‘ ساوتری بائی پھولے نے بی جے پی حکومت اور اس کے وزرا کے ذریعہ کی جا رہی بیان بازی کو غیر آئینی قرار دیا اور کہا کہ انھیں آئین کے مطابق اپنا رویہ رکھنا چاہئے اور کوئی بھی بیان سوچ سمجھ کر دینا چاہئے۔قابل ذکر ہے کہ رام مندر معاملے کی سماعت سپریم کورٹ نے جنوری تک ملتوی کر دی ہے۔ اس کے بعد سے سَنت طبقہ ایودھیا معاملہ پر آرڈیننس لانے کے لئے بی جے پی حکومت پر دباؤ بنا رہی ہے اور سَنتوں کا کہنا ہے کہ رام مندر تعمیر کے لئے جلد راستہ ہموار کیا جائے ورنہ وہ خود اس معاملے میں اپنا قدم آگے بڑھائیں گے۔