بھٹکل میں پولیس عملے کو دھمکانے والوں پر دائر کیا گیا مقدمہ واپس لینا ممکن نہیں؛ کاروار میں آئی جی پی نمبالکر کا شرپسندوں کے خلاف سخت کاروائی کا انتباہ
کاروار 8؍اکتوبر(ایس او نیوز)مغربی زون کے آئی جی پی ہیمنت نمبالکر نے کہاہے کہ جب کسی پر پولیس کی طرف سے کوئی دفعہ (سیکشن) لاگو کی جاتی ہے تو پھر چاہے کتناہی دباؤ کیوں نہ ڈالا جائے، اسے یونہی واپس لینا ممکن نہیں ہوتا۔ جو بھی فیصلہ ہوگا وہ پوری تفتیش اور تحقیقات کے بعد ہی ہوتا ہے۔
بھٹکل میں میونسپالٹی کی دکانوں سے متعلقہ تنازعے میں جن لوگوں پر ڈکیتی کے الزامات کے تحت کیس داخل کیا گیاہے اس تعلق سے وضاحت کرتے ہوئے مغربی زون کے انسپکٹر جنرل آف پولیس ہیمنت نمبالکر نے کاروار میں منعقدہ پولیس کانسٹیبلوں کے 11ویں پاسنگ آوٹ پریڈ میں شرکت کے بعد اخبارنویسوں سے گفتگو کرنے کے دوران یہ بات کہی۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح مقدمات دائر کرنے کے پیچھے کسی کو ذاتی طور پرنشانہ بناکر اقدام کرنے جیسی کوئی بات نہیں ہے ،بلکہ ہنگامے کے دوران جن لوگوں نے پولیس عملے کو دھمکایاتھا اور موبائل چھیننے کی کوشش کی تھی انہی پر ڈکیتی سے متعلقہ دفعات کے تحت کیس داخل کیا گیا ہے۔
ہیمنت نمبالکر نے شرپسندوں کے خلاف سختی کے ساتھ نپٹنے کی وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ ساحلی کرناٹکا میں امن و امان میں خلل ڈالنے والوں کو ہرگز بخشا نہیں جائے گا، انہوں نے واضح کیا کہ امن و امان کی فضا میں زہر گھولنے والوں اور فسادات بھڑکانے کی کوشش کرنے والے گروپ پرپولس کی کڑی نگاہ ہے، اور میں نے اپنے حدود کے سبھی سپرنٹنڈنٹ آف پولس کو سختی کے ساتھ اس بات کا حکم دیا ہے کہ ایسوں کے خلاف غنڈہ ایکٹ لاگو کرکے انہیں گرفتار کرے۔
خیال رہے کہ بی جے پی اور سنگھ پریوار کی مختلف تنظیموں کے علاوہ نامدھاری سماج کی طرف سے گذشتہ روز بھٹکل میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے کا اہتمام کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا تھا کہ بلدیہ کی عمارت پر حملہ اور توڑ پھوڑ کے ملزمین پر ڈکیتی جیسا سخت سیکشن جو لگایا گیا ہے ، اسے فوری طور پر پولیس خود منسوخ کردے۔ نامدھاری سماج کے صدر نے احتجاجی مظاہرے کے دن اخباری نمائندوں کے سامنے کیمرے پر اس بات کا اعلان بھی کیا تھا کہ ان کی مانگ منظور کی گئی ہے اور ایڈیشنل ایس پی نے خود ملزمین پر لگایا گیا یہ چارج واپس لینے کا وعدہ کیا ہے۔
نشہ آور چیزیں فروخت کرنے والوں کے متعلق خبر دینے عوام سے اپیل
کاروار میں اخبارنویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی پی نے عوام سے اپیل کی کہ ساحلی علاقے میں نشہ آور چیزیں فروخت کرنے والوں سے زیادہ اس کی سپلائی کرنے والوں کے بارے میں متعلقہ اعلیٰ پولیس افسران کو سراغ فراہم کریں۔
عوام کو تنبیہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ساحلی علاقے میں پچھلے کچھ دنوں سے فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھتی جارہی ہے اس لئے فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے والے پیغامات کو سوشیل میڈیا پر فارورڈ کرنے سے پرہیز کریں۔کیونکہ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے دفتر میں اس پر پوری طرح نگرانی رکھنے کے لئے ایک خصوصی سیل تشکیل دیا گیاہے ۔لہٰذااس طرح کی حرکتیں کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔
منگلورو میں ISISکے کارکنان موجود ہونے کی بات سلفی تحریک کے ذمہ دار اسماعیل شافع کے حوالے سے جو سامنے آئی ہے اس پر آئی جی پی نے بتایا کہ اسماعیل شافع نے نوجوانوں کو ISISجیسی دہشت گرد تنظیموں سے دور رہنے کی نصیحت کرتے ہوئے بیان دینے کی بات تفتیش کے دوران کہی ہے۔پھر بھی پولیس پوری طرح مستعدی سے اس سلسلے میں تحقیقات کررہی ہے۔
تربیت سے فارغ ہونے والے پولیس کانسٹیبلوں سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی پی نے کہا کہ پولیس کو عوام دوست بن کر اپنے فرائض انجام دینا چاہیے۔ کسی بھی باہری دباؤ کا شکار نہ ہوکر صرف قانونی حدود میں رہتے ہوئے دلجمعی اور خلوص کے ساتھ اپنی منصبی ذمہ داریاں نبھانی چاہیے۔