یو پی ایس سی امتحانات کی تیاری کے لئے دہلی جانا ضروری نہیں؛ بنگلور میں تربیتی مراکز موجود؛ ضروری مواد حاصل کرکے پڑھائی کرنا کافی ہے؛ آئی اے ایس ٹاپر نندنی کا خیال
بھٹکل 3؍جون (ایس او نیوز) امسال پبلک سروس امتحانات (یو پی ایس سی) میں اول نمبر پر کامیاب ہونے والی کرناٹک کے کولار کی رہنے والی نندنی کے آرسے جب یہ پوچھا گیا کہ پبلک سروس کمیشن کے امتحانات پاس کرنے کے لئے اہم ترین چیز کیا ہے تو اس نے بے ساختہ کہا کہ بس انسان کے اندر خوداعتمادی، جنون اور سخت محنت کا جذبہ ہونا چاہیے۔ اگر کسی کے اندر یہ چیزیں موجود ہیں تو پھراسے خصوصی تربیت پانے اور کامیاب ہونے کے لئے دہلی تک جانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ وہ بنگلورو اور کولار جیسے مقامات پر رہتے ہوئے بھی یہ امتحان پاس کر سکتا ہے۔
نندنی کا کہنا ہے کہ یکسوئی اور دلچسی کے ساتھ امتحان کی تیاری کرنا ہی اہم سیڑھی ہے جس سے امتحان میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔میں نے دس مہینے تک بنگلورو میں قیام کرتے ہوئے اس ضمن میں جو محنت کی تھی یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ اتنی شاندار کامیابی مجھے نصیب ہوئی ہے۔ خیال رہے کہ نندنی فی الحال فرید آباد ہریانہ میں نیشنل اکیڈیمی آف کسٹمز اینڈ نارکوٹکس میں ٹریننگ لے رہی ہے۔اس کا کہنا ہے کہ نیشنل لیول پر اول رینک ملنے کی اس نے توقع نہیں کی تھی۔ اس غیر متوقع کامیابی سے اس کا دل باغ باغ ہوگیا ہے۔
اپنی کامیابی کا سہرا اپنے والدین کی تربیت کے سر باندھتے ہوئے نندنی نے بتایا کہ جب وہ اسکول میں پانچویں جماعت کی طالبہ تھی ، تب سے اس نے ایک آئی اے ایس افیسر بننے کاخواب دیکھنا شروع کیا تھا۔ اس کے والد جو پیشے سے ٹیچر ہیں،وہ تعلیمی سرگرمیوں اور مہمات کے دوران اسے اپنے ساتھ لے جایا کرتے تھے۔ اس دوران وہاں پر موجود ڈپٹی کلیکٹرس،اسسٹنٹ کمشنرس وغیرہ کو دیکھ کر اس کا یہ جذبہ بھڑک اٹھتا تھا کہ مجھے بھی اسی طرح ایک اعلیٰ سرکاری افیسر بننا ہے۔
یو پی ایس سی امتحان کی تیاری کے سلسلے میں نندنی نے بتایا کہ اس نے بنگلورو کے ایم ایس رامیا کالج سے سول انجینئرنگ کرنے کے بعد یوپی ایس سی کی تیاری شروع کی تھی۔کنڑا زبان میں بہت زیادہ دلچسپی تھی او ر اس مضمون میں خصوصی تربیت پروفیسر نرہلّی بال سبرا منیم نے دی۔ کچھ عرصہ پی ڈبلیو ڈی محکمے میں خدمات پر مامور رہی۔ اس عرصے میں دہلی کے کرناٹکا بھون میں اسسٹنٹ انجینئر کے طور پر اس کی تعیناتی ہوئی۔ اس وقت دہلی کے ایک ٹریننگ سنٹر میں کچھ مہینوں کی تربیت حاصل کرنے کا موقع ملا۔جس کے بعد یو پی ایس سی کا امتحان لکھنا شروع کیا۔
سال 2013 -14میں وہ کامیاب نہیں ہوسکی۔ سال 2015میں اسے 849واں رینک ملا۔ اس سے انڈین ریوینیو سروس(آئی آر ایس) میں اسے تعینات کیا گیا۔ لیکن نندنی کی ضد تھی کہ وہ آئی اے ایس افیسر بن کر رہے گی، اس لیے اس نے بنگلورو کے" انسائٹ آئی اے ایس "نامی ادارے میں 10مہینوں تک پڑھائی کی۔ اس ادارے میں کسی بھی قسم کی کوچنگ نہیں کی جاتی ، البتہ نصاب سے متعلقہ تمام مواد فراہم کیا جاتا ہے۔ یکسوئی اور توجہ کے ساتھ پڑھنے اور امتحان کی تیاری کے لئے بہترین ماحول فراہم کرتے ہوئے طلبہ کی رہنمائی کی جاتی ہے۔
اس سوال پر کہ گزشتہ چند برسوں سے ریاست کرناٹکا میں یوپی ایس سی کے امتحانات پاس کرنے والے طلبہ کی تعداد میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟نندنی نے بتایا کہ یہاں دراصل اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے نتیجے میں یو پی ایس سی میں پاس ہونے والوں کی تعداد بڑھنے سے دیگر طلبہ کے اندر بھی اس میدان میں داخلے کا رجحان بڑھ گیا ہے۔اس کے ساتھ کئی اضلاع میں اس امتحان کی تیاری کے لئے تربیتی مراکز قائم ہوگئے ہیں۔جس کے نتیجے میں ہماری ریاست سے کامیاب طلبہ کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
یو پی ایس سی امتحان اچھے نمبروں سے پاس ہونے والوں میں اکثریت انجینئرنگ اور میڈیکل فیکلٹی والے طلبہ کی ہوتی ہے۔ اس کا سبب نندنی یہ بتاتی ہے کہ ایک تو یو پی ایس سی کے نصاب میں بڑی تبدیلی کی گئی ہے جس کا فائدہ میڈیکل اور انجینئرنگ طلبہ کو مل رہا ہے ۔ اس کے علاوہ انجینئرنگ اور میڈیکل طلبہ کے لئے سائنس اور میاتھس کے مضامین آسان ہوتے ہیں، جبکہ کنڑا میڈیم اور آرٹس فیکلٹی کے طلبہ کو اس میں دشواری ہوتی ہے۔خاص کر دیہاتی علاقوں سے اور زراعتی سرگرمیوں میں ملوث خاندانوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے لئے ابتدا میں بڑی حد تک دشواری کاسامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ان کے لئے ضروری ہے کہ تربیتی مراکز میں جاکر ضروری مواد حاصل کریں اور پوری توجہ و تندہی کے ساتھ پڑھائی کرتے ہوئے امتحان کی تیاری کریں تو پھر بہتر نتائج ضرور نکلیں گے۔