صرف جارکی ہولی نہیں 16باغی اراکین اسمبلی ایڈی یورپا کے ساتھ ؟
بنگلورو17؍ستمبر(ایس او نیوز)باوثوق ذرائع نے کہا ہے کہ ریاستی کانگریس میں بڑھتی ہوئی ناراضگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بی جے پی کے ریاستی صدربی ایس ایڈی یورپا سمجھا جاتا ہے لوک سبھا انتخابات سے پہلے حکومت قائم کرنے پارٹی کو درکار اعداد اکٹھا کرنے کی کوششوں میں جٹے ہوئے ہیں۔ان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ کانگریس کے 17اراکین اسمبلی سے رابطے میں ہیں جو انہیں نظر انداز کرنے پر پارٹی لیڈر شپ سے ناراض ہیں۔اگر وہ اپنی وفاداریاں بدلتے ہیں تو ایڈی یورپا کو حکومت قائم کرنے درکار تعداد حاصل ہوجائے گی۔ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ایڈی یورپا نے باغی وزیر رمیش جارکی ہولی اور ممبئی حیدرآباد کرناٹک علاقے کے چھ تا آٹھ اراکین اسمبلی سے رجوع کیا ہے، جو ان کی حمایت کر رہے ہیں۔سمجھا جاتا ہے انہوں نے کانگریس کے مزید آٹھ اراکین اسمبلی بشمول بی سی پاٹل اور شیولی کے علاوہ ایک آزاد رکن اسمبلی سے رابطہ کیا ہے جو کابینہ میں جگہ نہ ملنے سے ناراض ہیں۔جاریہ رپورٹوں میں سچائی ہے تو کانگریس کو خدشات کا سامنا ہو سکتا ہے اور اگر غیر مصدقہ رپورٹوں پر غور کیا جائے تو سابق وزیر اعلیٰ سدارامیا جو دورہ یورپ پر ہیں وہ پارٹی میں ناراضی دور کرنے کے موڈ میں نہیں ہیں حالانکہ بحیثیت تال میل کمیٹی کے چیرمن انہیں ایسا کرنا چاہئے۔بی جے پی کے اندرونی ذرائع کو یقین نہیں ہے کہ ریاست میں مخلوط حکومت کو فوری طور پر کوئی خطرہ ہے، ان کا دعویٰ ہے کہ دسہرہ تہوار سے قبل پارٹی میں ناراضی ایک شکل لے سکتی ہے۔ اگر ناراضی جاری رہتی ہے تو گورنر کی جانب سے مداخلت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔اس دوران پی ایل ڈی بینک انتخابات کے بعد دونوں جارکی ہولی برادران کی جانب سے کھلی بغاوت کا نوٹ لیتے ہوئے کانگریس ہائی کمان سمجھا جاتا ہے کہ اے آئی سی سی کے ریاستی انچارج کے سی وینو گوپال ا ور تال میل کمیٹی کے چیرمن سا بق وزیر اعلیٰ سدارامیا سے کہا ہے کہ آنے والے لوک سبھا انتخابا کے پیش نظر پارٹی میں ڈسپلن کو یقینی بنائیں۔