اترکینرا رکن پارلیمان کی ’’مثالی دیہات ‘‘ کی ترقی بہت مایوس کن : منصوبے کی ناکامی کے لئے  ضلع انتظامیہ ذمہ دار یا رکن پارلیمان ؟

Source: S.O. News Service | Published on 21st November 2018, 9:41 PM | ساحلی خبریں |

سداپور :21؍نومبر (ایس او نیوز) وزیرا عظم نریندر مودی کے اہم منصوبوں میں سے ایک ’’رکن پارلیمان کی مثالی دیہات‘‘ منصوبہ  بی جےپی کے رکن پارلیمان اور مرکزی وزیر اننت کمار ہیگڈے کے پارلیمانی حلقہ میں ہی ناکام ہوچکا ہے۔ ابتداء بہت ہی حوصلے کے ساتھ دیہات کو گود لئے رکن پارلیمان اننت کمار ہیگڈے گزشتہ چار برسوں میں ایک مرتبہ بھی اس طرف کا رخ نہیں کیا ہے۔ مثالی دیہات کے عوام ریاست بھر میں اپنے متنازعہ بیانات کے لئے مشہور رکن پارلیمان کی تلاش میں ہیں تاکہ جب بھی ان کا سامنا ہو انہیں  اپنے دیہات کی خستہ حالت بیان کرنے کے لئے موصوف وزیر کے انتظارمیں ہیں۔

یہ کہانی اترکنڑا ضلع ، سداپور تعلقہ کے ’کانگوڈ‘دیہات کی کہانی ہے جس کو ’گوتّی کانگوڈ ‘ بھی کہتے ہیں۔ اسی دیہات کو رکن پارلیمان اننت کمار ہیگڈے 2014میں ’’رکن پارلیمان مثالی دیہات‘‘کے طورپر منتخب کرتے ہوئے گودلے کر منصوبے کے مطابق ’بیس لائن سروے‘بھی کیا گیا تھا۔ سروے کے تحت مقامی ضروریات کو فراہم کرنےکے لئے گرام پنچایت، تعلقہ اور ضلعی سطح کے افسران کے ساتھ گفتگو بھی  ہوئی تھی اور ایم پی متعلقہ محکمہ جات کے افسران کے ساتھ الگ الگ بیٹھک بھی کی تھی۔ ان سب کے بعد کانگوڈ ہمہ جہت ترقی کے لئے ایک عملی خاکہ ترتیب دیا گیا تھا۔ عملی خاکے کے مطابق دیہات کی بنیادی مانگوں کو 2015میں 28محکمہ جات کو سونپی گئی تھیں۔ اب ’’رکن پارلیمان مثالی دیہات‘‘ کی میعاد ختم ہوچکی ہے۔ عملی منصوبے میں درج کردہ کاموں میں کوئی ترقی نہیں ہوئی ہے، اس کے لئے بہت ہی کم امداد منظور ہوئی ہے۔ عملی منصوبہ ایک کروڑ روپئے سے زیادہ ہونے پر کہاگیا تھا کہ خصوصی امداد لائیں گے اس کے بعد کہا کہ نہیں ملے گا تو اب افسران گومگو میں ہیں کہ منصوبے کا نفاذ کیسے ہوگا۔ دیہی عوام نے گرام سبھا میں افسران کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ دوسرے مرحلے میں رقم منظور ہونے کی بات کہی گئی تھی مگر کیا ہوا پتہ نہیں۔چند محکمہ جات نے دستیاب امدادی رقم کے تحت کام کررہے ہیں۔

عوام کاکہنا ہےکہ اس سلسلے میں رکن پارلیمان مثالی دیہات  کی ترقی کے لئے ضروری رقم  مہیا کرتے ہوئے  خاص توجہ دے کر کاموں کا جائزہ لینا تھا مگر اس معاملے میں بالکل خاموش ہیں۔ محکمہ جاتی سطح پر اگر وہ نگرانی کرتے تو دیہات واقعی مثالی ہوتی۔ جب کہ کئی ارکان پارلیمان اسی منصوبے کے تحت دودو تین تین دیہات کاانتخاب کرتےہوئے متحرک ہیں۔ ریاست اور ملک کے مختلف معاملات میں بیان بازی کرنے والے رکن پارلیمان زمینی سطح کے اس اہم منصوبے کی طر ف دھیان نہیں دینا بہت افسوس کی با ت ہے۔

دیہات میں تعلیمی میدان میں کچھ بھی کام نہیں ہواہے۔ٹائلٹ کے لئے پانی کی قلت کی وجہ سے عوام لوٹا لےکر میدان میں رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں۔ جب کہ بہت جلد اس کانگوڈ دییہات کو میدانی  رفع حاجت سے پاک دیہات کے طورپر اعلان کی جائے گی۔ مقامی عوام کا الزام ہے کہ ضلع انتظامیہ اس سلسلے میں کام نہیں کررہی ہے۔ مقامی کمہاروں کو پیشہ کے متعلق تربیت تو دی گئی لیکن انہیں جو مٹی فراہم کی جارہی ہے وہ بہت ہی خراب ہےجس کی وجہ سے کمہار کا پیشہ بے کارہوگیاہے۔صرف دستکار مزدوروں کو گھر دئیے گئے ہیں جس سے دوسرے ناراض ہیں اور سماجی یک جہتی کو دھکا لگاہے، گرام پنچایت ریکارڈ کے مطابق اب بھی 425ناخواندہ لوگ ہیں۔ موسم گرما سے پہلے ہی دیہات میں پینے کے پانی کی قلت محسو س ہورہی ہے۔ دیہات کے بڑے تالاب کو پاک صاف کرنے کے لئے 2015میں پیش کش ارسال کی گئی تھی ابھی تک کوئی کام نہیں ہے جس سے آئندہ موسم گرما میں حالات بگڑ سکتے ہیں۔ سڑکوں کی حالت بھی کچھ اچھی نہیں ہے۔ اندرونی نالیوں  کا انتظام و انصرام کچھ جگہوں پر باقی ہونے پر عوام نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ کم سےکم جاری منصوبوں کو حرکت میں لائیں تو دیہات کے کئی مسائل حل ہونے کی بات کہی ہے۔ دیہی مکین ماروتی نائک کا کہنا ہےکہ رکن پارلیمان کی طرف سے معاشی سہولیات حاصل ہونے کے بعد بھی مقامی پنچایت، تعلقہ پنچایت اور ضلع پنچایت اس کی طرف توجہ نہیں دینےسے رقم واپس چلی گئی  جس کی بناء پر کوئی ترقی جات کام نہیں ہوسکے اور یہ دیہات برائے نام ایک مثالی دیہات کے طورپر باقی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل کا کھلاڑی ابوظبی انڈر۔16 کرکٹ ٹیم میں منتخب؛

بھٹکل کے معروف اور مایہ ناز بلے بازاور کوسموس اسپورٹس سینٹر کے سابق کپتان ارشد گنگاولی کے فرزند ارمان گنگاولی کو ابوظبی انڈر۔ 16 کرکٹ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے جو جلد منعقد ہونے والے انڈر 16  ایمریٹس کرکٹ ٹورنامنٹ میں اپنے کھیل کا مظاہرہ کریں گے۔

اتر کنڑا لوک سبھا سیٹ کے لئے میدان میں ہونگے 13 امیدوار

ضلع اتر کنڑا کی لوک سبھا سیٹ کے لئے پرچہ نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ تک کسی بھی امیدوار نے اپنا پرچہ واپس نہیں لیا جس کے بعد قطعی فہرست کے مطابق جملہ 13 امیدوار مقابلے کے لئے میدان میں رہیں گے ۔  اس بات کی اطلاع  ڈسٹرکٹ الیکشن آفسر اور اُترکنڑاڈپٹی کمشنر گنگوبائی مانکر نے ...

بھٹکل سمندر میں غرق ہوکر لاپتہ ہونے والے نوجوان کی نعش برآمد؛ سینکڑوں لوگ ہوئے جنازے میں شامل

  اتوار شام کو سوڈی گیدے سمندر میں غرق ہوکر لاپتہ ہونے والے حافظ کاشف ندوی ابن اسماعیل رکن الدین کی نعش بالاخر رات کے آخری پہر قریب 4:20   کو سمندر سے برآمد کرلی گئی اور بھٹکل سرکاری اسپتال میں پوسٹ مارٹم و دیگر ضروری کاغذی کاروائیوں اور میت کی آخری رسومات وغیرہ  کے بعد صبح ...

کاروار کے قریب جوئیڈا کی کالی ندی میں غرق ہوکر ایک ہی خاندان کے چھ لوگوں کی موت؛ بچی کو بچانے کی کوشش میں دیگر لوگوں نے بھی گنوائی جان

چھوٹی بچی کوکالی ندی میں ڈوبنے سے بچانے کی کوشش میں ایک ہی خاندان کے چھ لوگ ایک کے بعد ایک غرق ہوکر جاں بحق ہوگئے، واردات کاروار سے قریب  80 کلو میٹر دور جوئیڈا  تعلقہ کے اکوڈا نامی دیہات میں اتوار شام کو پیش آئی۔

اتر کنڑا میں 3 مہینوں میں ہوا 13 ہزار ووٹرس کا اضافہ 

اتر کنڑا لوک سبھا حلقے میں الیکشن کے لئے ابھی بس چند دن رہ گئے ہیں اور اس انتخاب میں حق رائے دہی استعمال کرنے والوں کی قطعی فہرست تیار کر لی گئی ہے ، جس کے مطابق اس وقت اس حلقے میں 16.41 لاکھ ووٹرس موجود ہیں ۔