سنیمامیں لوگ تفریح کے لیے جاتے ہیں،قومی گیت کولازمی نہیں کیاجاسکتا؛قومی ترانہ پرسپریم کورٹ نے کہا، ہمیں اپنے ہاتھوں میں حب الوطنی نہیں رکھنی چاہیے
نئی دہلی،23؍اکتوبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا ) سنیماگھروں میں قومی گیت لازمی بنانے کے فیصلہ کے ایک سال بعد ایک موڑ آیاہے۔اب سپریم کورٹ نے سینٹرکوبتایاہے کہ وہ اس معاملے میں خودفیصلہ کرتے ہیں، ہر کام کو عدالت میں داخل نہیں کیاجاسکتاہے۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے یہ بات کرنے کا فیصلہ کیا کہ تھیٹروں میں یا دیگر مقامات پر قومی گیت گایاجاناچاہیے۔ اگر اس سلسلے میں کسی سرکلر جاری کیاجائے تو حکومت کو سپریم کورٹ کے لامحدود حکم سے متاثرنہیں ہوناچاہیے۔سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ یہ بھی دیکھاجاناچاہئے کہ سنیما میں لوگ تفریح کے لیے جاتے ہیں۔ایسی صورت حال میں حب وطن کے لیے ایک لائن ہوناچاہیے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ معاملہ پارلیمنٹ کاہے۔یہ کام محکمہ پر کیوں عائد کیا جاسکتا ہے؟۔ جسٹس چندرنے کہا کہ لوگ سنیما میں صرف تفریح کے لیے جاتے ہیں۔ہم اپنے دل میں حب وطن رکھنا چاہئے؟ یہ سب معاملات تفریحی ہیں۔پرچم کا کوڈ کافی نہیں ہے، حکومت کو ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنا ضروری ہے۔کیوں عدالت بوجھ لے؟ لوگ شارٹس پہنتے ہیں اور سنیما جاتے ہیں، کیا آپ کہہ سکتے ہیں کہ وہ قومی روایت کا احترام نہیں کرتے ہیں؟ آپ کیوں یقین رکھتے ہیں کہ وہ محب وطن نہیں ہیں جو قومی گیت کے لیے کھڑے نہیں ہیں؟ جو لوگ نہیں گاتے ہیں وہ بھی کم محب وطن نہیں ہیں۔لیکن اے اے اے وینگپال نے کہا کہ اس مرکزی حکومت کو اختیار ہے اور اسے مرکزپر چھوڑ دیا جانا چاہیے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ ملک میں مختلف مذاہب کے لوگ ہیں اور علاقائی اور ذاتوں میں تنوع ہے کہ جب لوگ سنیما سے باہر آئیں تووہ سب بھارتی ہوں گے۔