انضمام سے بینکنگ نظام درست ہوگا:ارون جیٹلی
نئی دہلی، 5 جنوری (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا )حکومت نے کہا کہ سرکاری شعبہ کے بینکوں کے انضمام کا اس کا تجربہ کامیاب رہا ہے اور یقین دہانی کی اس طریقے میں یہ یقینی بنایا جائیگا کہ اس کی وجہ سے کسی بھی فریق کو کوئی نقصان نہ ہو۔وزیرخزانہ ارون جیٹلی نے جمعہ کو لوک سبھا میں ایک ضمنی سوال کے جواب میں کہا کہ ملک میں سرکاری شعبہ کے 21بینک ہیں اور ان میں سے 11بینک قرض دینے کی حالت میں نہیں ہیں۔اس صورت حال کی وجہ سے یہ بینک مقابلے میں کھڑے نہیں ہوپارہے ہیں اور اپنی حالت میں بہتری کے لئے کسی طرح کا قدم اٹھانا ان کیلئے ممکن نہیں تھا اس لئے کمزور بینکوں کا مضبوط بینکوں میں انضمام کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔اس سلسلے میں انہوں نے حال ہی میں بینک آف بڑودا کے ساتھ دو دیگر بینکوں کے انضمام کی مثال پیش کی اور کہا کہ ان میں ایک بینک کی حالت بہت کمزور ہوگئی تھی۔اس کا انضمام دو مضبوط بینکوں میں کیاگیا ہے اور اس انضمام کے بعد بینک آف بڑودا ملک کا دوسرااہم بینک بن جائیگا۔انہوں نے یقین دلایا کہ انضمام کے عمل میں کسی کی بھی نوکری نہیں جائیگی اور نہ ہی کسی ملازم کے زون کو بدلاجائے گا۔وزیرخزانہ نے بینکوں کی غیر فعال اثاثوں(این پی اے)کے بڑھنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہاہے کہ 2008سے2014 کے درمیان دیئے گئے قرض کی بہت بڑی رقم چھپائی گئی تھی۔اس کی وجہ سے بینکوں میں این پی اے ڈھائی لاکھ کروڑ روپیسے بڑھ کر ساڑھے آٹھ لاکھ کروڑ روپے پہنچا ہے۔وراثت میں ہمیں بینکوں کی جو صورت حال ملی تھی اس کی وجہ سے بینکوں کی صحت بہت خراب ہوئی لیکن رفتہ رفتہ اس میں بہتری کا عمل شروع کیاگیا آج بینکنگ شعبہ میں بہتری دیکھنے کو مل رہی ہے۔