بھٹکل سرکاری اسپتال میں ایک بھی ڈاکٹر ڈیوٹی پر موجود نہ ہونے پر عوام اور مریض سخت برہم؛ احتجاج کی دھمکی کے بعددوسرے اسپتال کا ڈاکٹر پہنچا اسپتال
بھٹکل 15/جنوری (ایس او نیوز) آج صبح سے بھٹکل سرکاری اسپتال میں ایک بھی ڈاکٹر موجود نہ ہونے کو لے کر مقامی عوام جو مریضوں کو لے کر اسپتال پہنچے تھے، سخت برہم ہوگئے اور اسپتال پر موجود نرس سمیت دیگر اسٹاف پر اپنا غصہ اُتارنے کی کوشش کی۔ اس موقع پر ڈیوٹی پر موجود نرس کو عوام نے آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے دس منٹ کے اندر اندر ڈاکٹر حاضر نہ ہونے پر اسپتال کو تالا لگا کر اسپتال کے باہر دھرنا دینے کی دھمکی دی ۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی بھٹکل پی ایس آئی کوڈگنٹی اپنے عملہ کے ساتھ جائے وقوع پر پہنچ گئے اور عوام کو قابو میں کرنے کی کوشش کی، مگر عوام اس بات پر بضد تھے کہ فوری ڈاکٹر کا انتظام نہیں کیا گیا تو وہ دھرنے پر بیٹھ جائیں گے۔
خبر ملتے ہی بی جے پی لیڈران بھی اسپتال پہنچ گئے اور عوام کی حمایت میں کھڑے ہوتے ہوئے اسپتال میں ڈیوٹی ڈاکٹر کی غیر موجودگی پر سخت ناراضگی ظاہر کی۔
اسپتال نرس نے بتایا کہ جملہ نو ڈاکٹرس یہاں اپنی خدمات انجام دیتے ہیں، مگر آج سنکرانتی تہوار ہونے کی بنا پر ڈیوٹی ڈاکٹر نے چھٹی لے لی تھی، مگراُس کی جگہ پر کسی دوسرے ڈاکٹر نے ذمہ داری نہیں سنبھالی، اسی وجہ سے صبح سے اسپتال میں کوئی ڈاکٹر نہیں ہے ۔ نرس نے بتایا کہ تعلقہ اسپتال کے انچارج ڈاکٹر منجوناتھ شٹی کو انہوں نے واقعے کی خبر دی تھی، مگر ڈیوٹی پر کوئی ڈاکٹر نہیں پہنچ سکا۔ نرس کے مطابق ہم اپنی ڈیوٹی بخوبی انجام دیتے ہیں، ڈاکٹر ڈیوٹی پر نہیں آتے ہیں تو اُس کے لئے ہم لوگ ذمہ دار نہیں ہیں۔
ناراض عوام نے بتایا کہ اسپتال میں صبح سے ڈاکٹر موجود نہ ہونے کی شکایت انہوں نے ضلع کے ہیلتھ آفسر سے فون کے ذریعے کی ہے، مگر اس کے بائوجود کوئی ڈاکٹر ڈیوٹی پر نہیں پہنچا ہے۔
کافی ہنگامے کے بعد بالاخر شرالی سرکاری اسپتال کے ڈاکٹر پرسنّا دوپہر 12 بجے اسپتال پہنچے اور مریضوں کی جانچ شروع کی، جس کے بعد عوام کا غصہ کچھ حد تک ٹھنڈا ہوا۔ البتہ صبح سے اسپتال میں کوئی ڈاکٹر موجود نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر مریضوں کو واپس جاتے ہوئے دیکھا گیا۔ کئی لوگ اپنے بچوں اور بزرگوں کو اسپتال سے واپس لے جانے پر مجبور ہوئے۔ کئی لوگ آٹورکشہ پر آنے کے بعد جیسے ہی پتہ چلا کہ یہاں کوئی ڈاکٹر نہیں ہے تو اُسی رکشہ پر واپس ہوگئے۔ اسپتال میں صبح سے کوئی ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے بالخصوص غریب لوگوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔