رافیل سودے: ملک کی سلامتی خطرہ میں:کانگریس۔ یوپی اے حکومت نے ایچ اے ایل کے مفادات کی حفاظت کیوں نہیں کی؟ وزیر دفاع نرملا سیتا رمن

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 19th September 2018, 11:23 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی19ستمبر (ایس او نیوز؍ یو این آئی)مودی حکومت پر میں ملک کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دینے کا الزام لگاتے ہوئے آج کانگریس نے حکومت سے سوال کیا کہ اگر وہ رافیل جنگی طیارے سستے میں خرید رہی ہے تو پھر126کی جگہ صرف36طیارے ہی کیوں خریدے جارہے ہیں۔

سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی نے یہاں ایک خصوصی پریس کانفرنس میں کہا کہ مودی حکومت اگر یہ دعویٰ کررہی ہے کہ اس نے رافیل طیاروں کے لئے سودا کم قیمت پر کیا ہے تو اسے یہ بھی بتانا چاہئے کہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے )کی حکومت کے126طیارے کے سودے کو کم کرکے صرف36طیارے تک محدود کیوں کر دیا گیا ؟انہوں نے کہا کہ وزیر قانون نے حال ہی میں دعویٰ کیا کہ قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے ) نے یو پی اے حکومت کے مقابلے میں رافیل طیاروں کا سودا نو فیصد سستا کیا ہے ۔ اس سے پہلے ، مالیات کے وزیر نے کہا تھا کہ رافیل طیارہ پہلے کے سودے سے20فیصد سستا ہے ۔

ایئر فورس کے ایک اہلکار نے کہا ہے کہ رافیل طیارے کا سودا40فیصد کم شرح پر ہوا ہے ۔یعنی جتنی منہ اتنی باتیں۔ یہ کوئی نہیں بتا رہا ہے کہ جب طیاروں کی قیمت اتنی کم طے ہوئی ہے اور طیاروں کے بہترین معیار کا بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے تو پھر ان کی تعداد کیوں گھٹائی گئی!سابق وزیر دفاع نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے رافیل طیارہ سودے میں ملک کی سلامتی کے ساتھ سمجھوتہ کیا ہے اور دفاعی خریداری قانون کی خلاف ورزی کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو 126رافیل طیاروں کی ضرورت تھی اور ایئر فورس کے ساتھ دفاعی سکریٹری سمیت تمام فریقوں نے اس تعداد پر اپنی رضامندی ظاہر کی تھی اور اسی کے مطابق فرانس کے ساتھ رافیل طیاروں کا سودا طے کیا گیا لیکن مودی حکومت نے ان ضروریات کو نظر انداز کر کے صرف36 طیاروں کے لئے سودا کیا ہے ۔ سودے کے تحت پہلے طیارے کی فراہمی2019میں کی جانی ہے جبکہ باقی طیاروں کی فراہمی 2022تک ہونی ہے ۔

مسٹر انٹونی نے کہا کہ یو پی اے کے وقت رافیل کے سلسلے میں جو سودا ہوا تھا اس میں پبلک سیکٹر کی کمپنی ایچ اے ایل کو ان طیاروں کے بنانے کی تکنیک دینے کا بھی معاہدہ ہوا تھا اور اس کے حساب سے ہندوستان میں بھی رافیل طیاروں کی تیاری کی جانی تھی ۔ مودی حکومت نے ایچ اے ایل کی اہمیت کم کی ہے اور اس کی جگہ نجی اور ناتجربہ کار کمپنی کو ان طیاروں کا کام دیا۔ایچ اے ایل کے سلسلے میں وزیر دفاع نرملا سیتا رمن کے بیان کی شدید تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کمپنی نے اب تک4,060طیارے بنائے ہیں جس میں سکھوئی 30اور مگ 21جیسے طیارے بھی شامل ہیں، لیکن وزیر دفاع کہتی ہیں کہ اس کمپنی میں رافیل بنانے کی صلاحیت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ایچ اے ایل کی ساکھ پر سوالات اٹھ رہے ہیں اور اس کی ساکھ کو اس حکومت نے کمزور کر دیا ہے ۔

کانگریسی لیڈر نے رافیل سودے کے سلسلے میں پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی سے چانچ نہ کرانے پر بھی سوال اٹھائے اور کہا کہ جب مودی حکومت اکثریت میں ہے تو وہ جے پی سی کی تشکیل سے کیوں ڈر رہی ہے ۔ رافیل میں اگر کوئی گڑبڑی نہیں ہوئی ہے تو اسے اس کی جانچ کے لئے جے پی سی قائم کرنا چاہئے ۔کانگریسی مواصلات محکمہ کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ آڈیٹر جنرل (کیگ) اور مرکزی ویجلنس کمیشن (سی وی سی) کو اس سودے سے متعلق معلومات طلب کرنا چاہئے اور اسے ملک کے سامنے رکھنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس جلد ہی اس سمت میں اقدامات کرے گی۔

دوسری جانب وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے پبلک سیکٹر کی کمپنی ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) کو رافیل سودے سے باہر کرنے کے کانگریس کے الزامات کو سرے سے مسترد کرتے ہوئے آج جوابی حملہ کیا کہ ایچ اے ایل تو کانگریسی حکومت کے وقت سے ہی اس معاہدے سے نکل گئی تھی۔فضائیہ کی ضرورت کو نظر انداز کر کے126کی جگہ صرف36طیارے خریدنے کے الزامات پر بھی انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت جو سودا کر رہی تھی اس میں تو ایئر فورس کو صرف18طیارے اڑنے کی حالت میں تیار مل رہے تھے اور ان کی فراہمی میں بھی تقریباً اس وقت اتنا وقت لگ رہا تھا جتنا36طیارے کی فراہمی کیلئے لگنے والا ہے ۔

سیتا رمن نے منگل کو خواتین پریس کلب میں صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ طیارے بیچنے والی غیر ملکی کمپنی ہندوستان کی سرکاری یا نجی کمپنی کسی کے ساتھ بھی معاہدہ کر سکتی ہے ، یہ اصول کانگریس کی قیادت والی حکومت نے ہی بنایا تھا۔ کانگریس اب کہہ رہی ہے کہ یہ اصول غلط ہے ؟ اس اصول کے تحت ہی ایچ اے ایل اور رافیل طیارے بنانے والی فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن کے درمیان بات چیت ہوئی تھی لیکن ان کے درمیان پیداوار ی شرائط کو لے کر سمجھوتہ نہیں ہو پایا اور ایچ اے ایل سودے سے باہر ہو گئی۔ لہٰذا ایچ اے ایل کو سودے سے باہر رکھنے کا الزام مودی حکومت پر لگانا غلط ہے ۔ اس وقت کانگریس کی قیادت والی حکومت کو ایچ اے ایل کے مفادات کی حفاظت کرنی چاہئے تھی لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔طیاروں کی تعداد سے جڑے سوالوں پر انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت نے جس معاہدے پر بات کی تھی اس میں فضائیہ کو صرف18طیارے تیار حالت میں ملتے اور ان کی فراہمی میں بھی4سے5سال کا وقت لگتا۔ مودی حکومت نے جو سودا کیا ہے اس میں36ہوائی جہاز اڑنے کی حالت میں ملیں گے اور یہ طیارے اگلے سال ستمبر سے آنے شروع ہو جائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ جنگی طیاروں کے ا سکویڈرن کی تعداد کانگریس کے وقت میں ہی42سے گھٹ کر 33پہنچ گئی تھی۔ اس وقت حکومت نے تعداد بڑھانے کے لئے اقدامات نہیں کئے۔فرانس حکومت کے ساتھ معاہدے کے اعلان سے پہلے سیکورٹی معاملات کی کابینہ کمیٹی سے منظوری نہ لینے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ جس وقت وزیر اعظم نریندر مودی اور فرانس کے صدر نے اس سودے کا اعلان کیا اس وقت ہندوستان نے اس سودے کے تئیں اپنی دلچسپی دکھائی تھی اور کہا تھا کہ ہندوستانی فضائیہ کے لئے36طیارے خریدنے کے لئے فرانس کے ساتھ سودا کرے گا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ اس معاہدے کی تفصیلات پر ڈیڑھ سال تک بات چیت چلتی رہی۔ اگست2016میں سیکورٹی امور کی کمیٹی نے اسے اپنی منظوری دی اور ایک ماہ بعد ستمبر2016میں اس معاہدے پر دستخط کئے گئے ۔اس معاملے پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی بنائے جانے کے کانگریس کے مطالبے پر انہوں نے کہا کہ حکومت رافیل سودے کے بارے میں ہر سوال کا جواب دے رہی ہے ۔ پارلیمان میں دئے گئے جوابات کو پڑھنا چاہئے ۔رافیل سودے میں گھپلے سے متعلق سوالات پر انہوں نے کہا کہ ابھی یہ افواہ سرگرم ہے کہ اگر ان میں کچھ دم ہوگا تو بعد میں تحقیقات کے بارے میں سوچا جائے گا۔قابل ذکر ہے کہ سابق وزیر دفاع اور کانگریس کے لیڈر اے کے انٹونی نے آج حکومت کو گھیرتے ہوئے کہا تھا کہ مودی حکومت بار بار یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ اس نے کانگریس حکومت کے مقابلے میں رافیل طیاروں کا بہت سستا سودا کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ دعوی درست ہے اور اسی طرح سستے طیارے مل رہے تھے تو مودی حکومت کے فضائیہ کی 126طیاروں کی ضرورت کونظر انداز کرکے صرف 36طیارے ہی کیوں خریدے ۔مسٹر انٹونی نے مودی حکومت پر ایچ اے ایل کمپنی کی ساکھ گرانے اور اس سودے سے باہر کرنے کا بھی الزام لگایا تھا۔

ایک نظر اس پر بھی

منیش سسودیا کی عدالتی تحویل میں 26 اپریل تک کی توسیع

دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو شراب پالیسی کے مبینہ گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ معاملہ میں عآپ کے لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی عدالت تحویل میں 26 اپریل تک توسیع کر دی۔ سسودیا کو عدالتی تحویل ختم ہونے پر راؤز ایوینیو کورٹ میں جج کاویری باویجا کے روبرو پیش کیا ...

وزیراعظم کا مقصد ریزرویشن ختم کرنا ہے: پرینکا گاندھی

کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے یہاں پارٹی کے امیدوار عمران مسعود کے حق میں بدھ کو انتخابی روڈ شوکرتے ہوئے بی جے پی کو جم کر نشانہ بنایا۔ بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انہوں نے بدھ کو کہا کہ آئین تبدیل کرنے کی بات کرنے والے حقیقت میں ریزرویشن ختم کرنا چاہتے ...

مودی ہمیشہ ای وی ایم کے ذریعہ کامیاب ہوتے ہیں،تلنگانہ وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کا سنسنی خیز تبصرہ

تلنگانہ کے وزیراعلیٰ  ریونت ریڈی نے سنسنی خیز تبصرہ کرتے ہوئے کہا  ہے کہ ہر مرتبہ مودی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں( ای وی ایمس )کے ذریعہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرتے ہیں اور جب تک ای وی ایم کےذریعے انتخابات  کا سلسلہ بند نہیں کیا جائے گا،  بی جے پی نہیں ہار سکتی۔

لوک سبھا انتخابات کے چوتھے مرحلہ کے لئے گزٹ نوٹیفکیشن جاری

الیکشن کمیشن نے لوک سبھا انتخابات 2024 کے چوتھے مرحلہ کے لئے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ کمیشن کے مطابق انتخابات کے چوتھے مرحلہ میں 10 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی 96 پارلیمانی سیٹوں پر انتخابات ہوں گے۔ اس مرحلہ کی تمام 96 سیٹوں پر 13 مئی کو ووٹنگ ہوگی۔ نوٹیفکیشن جاری ...