بیروت 17جولائی (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا ) شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ المرصد نے پیر کے روز بتایا ہے کہ شمالی صوبے حلب میں ایک عسکری ٹھکانے پر بم باری کے نتیجے میں بشار حکومت کے ہمنوا 9 مسلح افراد ہلاک ہو گئے۔ شامی حکومت نے اتوار کی شب ہونے والی اس کارروائی کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے۔
المرصد کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمن نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ مارے جانے والوں میں چھ شامی شامل ہیں تاہم دیگر شہریتوں کا تعین نہیں کیا جا سکا۔ رامی کے مطابق بم باری میں حلب کے مشرقی دیہی علاقے میں النیرب کے فوجی ہوائی اڈّے کے نزدیک ایرانی پاسداران انقلاب کے جنگجوؤں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ مرکز لڑائی کے محاذوں پر خوراک اور دیگرلوجسٹک سپورٹ فراہم کرتا ہے اور یہاں ہتھیاروں کا گودام نہیں پایا جاتا۔
اس سے قبل شامی حکومت کے میڈیا نے ایک فوجی ذریعے کے حوالے سے بتایا تھا کہ اتوار کی شب اسرائیلی میزائلوں نے "ہمارے ایک عسکری ٹھکانے کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں صرف مادی نقصان پہنچا"۔
جولائی کے مہینے میں یہ تیسرا موقع ہے جب اسرائیل نے شام میں عسکری ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ اس سے قبل شامی حکومت رواں ماہ کی آٹھ اور بارہ تاریخ کو اپنے اعلانات میں اسرائیل کو التیفور کے عسکری ہوائی اڈے پر بم باری کا ذمّے دار ٹھہرا چکی ہے۔ اسرائیل نے اُس وقت جنوبی شام میں تین ٹھکانوں پر حملوں کا اعلان کیا تھا۔ شامی حکومت کا کہنا تھا کہ اس کے دفاعی نظام نے اسرائیلی میزائلوں کا راستہ روک لیا۔
شام میں 2011ء سے تنازع کے آغاز کے بعد سے اسرائیل کئی مرتبہ شام میں بشار کی فوج یا لبنانی حزب اللہ کے عسکری اہداف کو بم باری کا نشانہ بنا چکا ہے۔ کچھ عرصہ قبل اسرائیلی حملوں میں ایرانی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل کئی مرتبہ اعلان کر چکا ہے کہ وہ ایران کو شام میں اپنے عسکری وجود کو مضبوط بنانے کی اجازت ہر گز نہیں دے گا۔
رواں برس مئی میں شام میں اسرائیل اور ایران کے درمیان غیر مسبوق نوعیت کی جارحیت دیکھی گئی جب اسرائیل نے اعلان کیا کہ اُس نے مقبوضہ گولان کے پہاڑی علاقوں میں ٹھکانوں پر میزائل داغے جانے کے جواب میں شام میں ایرانی عسکری اہداف پر درجنوں حملے کیے۔