آئندہ پارلیمانی الیکشن :کیا اُترکنڑا میں دیش پانڈے اوراننت کمار ہیگڈے ہونگے آمنے سامنے ؟!

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 3rd December 2018, 9:30 PM | ساحلی خبریں | ریاستی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بھٹکل 3؍دسمبر(ایس او نیوز) پارلیمانی انتخابات کا موسم جیسے جیسے قریب آتا جارہا ہے ، سیاسی پنڈتوں کی پیشین گوئیاں اور سیاسی گلیاروں میں سرگوشیاں تیز ہوتی جارہی ہیں۔ اگر ضلع شمالی کینرا کی پارلیمانی سیٹ کی بات کی جائے تو یہاں ابتدائی طور پربی جے پی کے اننت کمار ہیگڈے اور کانگریس کے آر وی دیشپانڈے کے تعلق سے ہوا کا رخ طے ہوتا نظر آرہا ہے۔

اننت کمار کو ٹکٹ یقینی!: سیاسی جانکاروں کی ابتدائی رپورٹ یہی بتارہی ہے کہ بی جے پی ہائی کمان کی سطح پر اس مرتبہ بھی اننت کمار ہیگڈے کو ہی ٹکٹ دیا جانا طے ہے ۔ حالانکہ پچھلے کچھ مہینوں سے خود اننت کمار نے یہ خبر اڑا رکھی ہے کہ اس مرتبہ وہ پارلیمانی انتخاب میں اترنے کے سلسلے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے اس لئے پارٹی کسی اور امیدوار کو تلاش کرلے۔ مگر سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ بھی اننت کمار کی ایک چال ہے کہ پارٹی ہائی کمان کی توجہ ان پر مبذول رہے اور پہلے ہی سے ان کی سیٹ پکّی ہوجائے ۔پھر ان کے لئے یہ بھرم بنائے رکھنا آسان ہوجائے گا کہ پارٹی کے اصرار پر ہی انہوں نے انتخاب لڑا ہے ورنہ انہیں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ اور اب ایسا لگتا ہے کہ اننت کمار کی چال کامیاب ہورہی ہے اور پارٹی ا ن کے لئے سیٹ محفوظ ہونے کاسگنل دینا چاہتی ہے۔ اب اگر اپنے کچھ نجی اسباب کی وجہ سے اننت کمار انکار کردیں تو یہ الگ بات ہوگی ، مگر اس کے امکانا ت بہت ہی کم نظر آرہے ہیں۔

کانگریس سے دیشپانڈے ہونگے امیدوار؟: دوسری طرف یہ خبر آرہی ہے کہ ضلع شمالی کینرا سے اننت کمار کے مقابلے میں اترنے کے لئے چونکہ کانگریس کے پاس کوئی بڑاتجربہ کار اور قدآور لیڈر موجود نہیں ہے اس لئے موجودہ ضلع انچارج وزیر آر وی دیشپانڈے کو یہاں سے ٹکٹ دینے پر غورکیا جارہا ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ پارلیمانی انتخابات میں اننت کمار کے مقابلے میں کانگریس سے دیشپانڈے کے فرزند پرشانت دیشپانڈے کو ٹکٹ دیا گیا تھا۔مگر مودی لہراور اننت کمار کی کٹر ہندوتواوادی امیج کے سامنے پرشانت ٹک نہیں سکے اور انہیں شکست سے دوچار ہونا پڑا تھا۔اور اب نہیں لگتا کہ کانگریس پارٹی دوبارہ پرشانت کو ٹکٹ دینے کے بارے میں غور کرے گی۔

کیا یہ دیشپانڈے کو کنارے لگانے کی چا ل ہے؟: سیاسی حلقے میں کچھ لوگ اس معاملے کو دوسرے انداز سے بھی دیکھ رہے ہیں اور دیشپانڈے کو پارلیمانی انتخاب میں امیدوار بنانے کے پیچھے کچھ کانگریسی لیڈران کی چال محسوس کررہے ہیں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ فی الحال ریاستی سیاست میں دیشپانڈے سب سے تجربہ کار اور قد آور کانگریسی لیڈر ہیں۔ اگر کرناٹکا میں کانگریسی وزیر اعلیٰ چننے کا موقع آیا تو پھر سب سے پہلا نام دیشپانڈے کا ہی سامنے آئے گا۔ جبکہ ریاستی وزارت اعلیٰ کی کرسی پر ایک طرف ڈی کے شیو کمار جیسے بااثر کانگریسی لیڈر کی نظر ہے تو دوسری طرف سابق وزیر اعلیٰ سدارامیا کے دل میں بھی پھر ایک مرتبہ اس کرسی پر براجمان ہونے کی خواہش انگڑائیاں لیتی ہوئی صاف محسوس ہورہی ہے۔دوسری طرف یلاپور کے رکن اسمبلی شیو رام ہیبار کے لئے بھی راستہ صاف ہوجائے گا جو ضلع انچارج وزیر بننے کی آس لگائے بیٹھے ہیں۔

کھرگے کے ساتھ یہ کھیل ہوچکا ہے: ریاستی وزارت اعلیٰ کی کرسی پر نظریں جمائے ہوئے لیڈران کی حکمت عملی یہ سمجھی جارہی ہے کہ آر وی دیشپانڈے کو اگر دہلی بھیج دیا جاتا ہے تو یہاں پر ایک مضبوط دعویدار کم ہوجائے گااور دوسرے خواہشمندوں کے لئے راستہ صاف ہوجائے گا۔ اس سے پہلے یہی کھیل ملیکا ارجن کھرگے کے ساتھ بھی کھیلا جاچکا ہے۔کیونکہ ریاستی سیاست میں سینئر شپ کے لحاظ سے کھرگے وزارت اعلیٰ کی دعویداری کے حق دار ہوچکے تھے۔ مگربعض کانگریسی لیڈروں نے اپنے راستے سے ہٹانے کے لئے منظم طریقے پر اندرونی چالیں چلنے کے بعد انہیں دہلی کا راستہ دکھادیا تھا۔ اور اب سمجھا جارہا ہے کہ یہی چال دیشپانڈے کے ساتھ بھی چلنے کی تیاری ہورہی ہے۔

دیشپانڈے کو دلچسپی نہیں ہے !: بتایا جارہا ہے کہ ماضی میں ایک مرتبہ پارلیمانی انتخاب میں امیدوار بن کر شکست کا منھ دیکھنے والے خود آر وی دیشپانڈے کو دوبارہ پارلیمانی سیاست کے میدان میں اترنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ریاستی سیاست میں رہ کر مزید ترقی اور بلندی دیکھنے کی خواہش رکھنے والے دیشپانڈے کے لئے دہلی کی طرف رخ کرنے ہچکچاہٹ کا سامنا ہے۔ لیکن خود کانگریسی لیڈران کے اندرگروہ بندی اور انہیں دہلی بھیجنے کی چالیں دیکھ کر دیشپانڈے کے دل میں کسک پیدا ہونا ایک فطری بات ہے۔اس لئے ہائی کمان اگر اس طرح کا فیصلہ کرتا ہے تو دیشپانڈے اس کے لئے راضی ہونگے یا نہیں یہ کہنا ابھی ذرا مشکل نظر آرہا ہے۔

سیاسی تبدیلیوں پر نظر رکھنے والوں کا خیال ہے کہ ریاستی کابینہ میں جلد ہی جو توسیع ہونے والی ہے اس کے بعد یہاں کے حالات نئی کروٹ لے سکتے ہیں اور ضلع میں سیاسی صورتحال مزید کچھ واضح ہوسکتی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی

اُڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر حادثہ - بائک سوار ہلاک

اڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر پیش آئی  بائک اور ٹرک کی ٹکر میں  بائک سوار کی موت واقع ہوگئی ۔     مہلوک شخص کی شناخت ہیرور کے رہائشی  کرشنا گانیگا  کی حیثیت سے کی گئی ہے جو کہ اُڈپی میونسپالٹی میں الیکٹریشین کے طور پر ملازم تھا ۔

کانگریس کرناٹک میں لوک سبھا کی 20 سیٹں جیتے گی، وزیر اعلیٰ سدارامیا دعویٰ

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ  سدارامیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اس لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کرناٹک کی 28 میں سے 20 سیٹوں پر کامیابی کا پرچم لہرائے گی۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس کے تئیں رائے دہندگان کا ردعمل اب تک بہت مثبت رہا ہے۔

بی جے پی کرناٹک حکومت کو دھمکی دے رہی، نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کا سنگین الزام

کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے بی جے پی پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ریاستی حکومت کو دھمکی دے رہی ہے اور لوگوں میں یہ پیغام پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے کہ خراب نظم و نسق کی وجہ سے اب ریاست کی کمان گورنر کے حوالے کر دی جائے گی۔

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...