’انجمن علمائے اسلام‘ کی طرف سے اے ایم یو کے برج کورس میں نئے طلبہ کواستقبالیہ
علی گڑھ:14/ اگست (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو)کے برج کورس میں نئے طلبہ کے استقبال کے لیے ایک تقریب منعقدکی گئی جس کی صدارت کرتے ہوئے مرکزفروغ تعلیم وثقافت مسلمانان ہندکے ڈائریکٹرپروفیسرراشدشازنے نئے طلبہ کوبتایاکہ اب تک اس پروگرام سے تقریباً 500طلبہ فارغ ہوکرجاچکے ہیں اوروہ خودمسلم یونیورسٹی نیز ملک کی دوسری یونی ورسٹیوں میں اپناعلیحدہ مقام بنارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق طلبہ کی انجمن علمائے اسلام کی جانب سے نئے طلبہ کویہ استقبالیہ اس لیے دیاجارہاہے تاکہ انجمن کے ارکان اورسابق طلبہ ۂبرج نئے طلبہ سے اپنے تعلیمی تجربات ،برج کورس کی افادیت، اورمستقبل کے امکانات پر ان سے اپنے خیالات کا تبادلہ کرسکیں۔ انجمن کے ایک ذمہ دارعبدالرحیم نے کہاکہ ہمارے موجودہ مدارس نے انگریزی وسائنس کوابھی تک قبول نہیں کیاہے۔وہ یہ سمجھتے ہیں کہ سائنس اسلام کے خلاف ہے حالانکہ ہماری تاریخ میں سائنسی علوم ہماری تعلیمی روایت کا ایک ناگزیرحصہ رہے ہیں اوربرج کور س دراصل اسلاف کی اسی تابناک علمی روایت کے احیاء کا ایک اقدام ہے۔انہوں نے بتایاکہ برج کورس کے اب تک کے فارغین میں سے پچاس سے زائدطلبہ انگریزی ادب میں بی اے آنرز کررہے ہیں اوراتنے ہی طلبہ اکنامکس میں ہیں اورنصف درجن طلبہ انگریزی سے پوسٹ گریجویشن کررہے ہیں۔شعبہ قانون میں تقریبادس طلبہ پڑھ رہے ہیں۔اسی طرح جامعہ ملیہ اسلامیہ اورجے این یومیں پانچ طالب علم گئے ہیں۔تاریخ ،سیاسیات وغیرہ اہم مضامین میں طلبہ کی ایک کثیرتعدادزیرتعلیم ہے۔ اس سال تین طالب علم ایم بی اے میں داخل ہوئے ہیں اورایک نے اسلامک بینکنگ میں داخلہ لیاہے جبکہ کئی طلبہ حیدرآباد میں ایم ایس ڈبلیو کررہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اب طلبہ جاب مارکیٹ کا رخ بھی کررہے ہیں ۔سعدیہ کلیم نے کہا کہ برج کورس میں آنے سے پہلے میں انگریزی کا ایک لفظ بھی نہیں بول پاتی تھی مگرآج اپنے خیالات کا اظہاربلاتکلف انگریزی میں کررہی ہوں جوصرف برج کورس کی دین ہے۔صباآفرین نے کہاکہ برج کورس طلبہ طالبات کے لئے ایک شاندارموقع ہے، یہاں کی سہولیات کا جتنااستعمال کریں گے اتناہی آگے بڑھیں گے ۔ایم اے انگلش کے طالب علم عتیق الرحمن نے کہا کہ زوال ملت کا بڑاسبب یہ رہاہے کہ وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے میں ہم نے غفلت برتی ہے ،برج کورس دراصل اس خلاکوپُرکرنے کی کوشش ہے جوروایت اورنئے تقاضوں کے درمیان پیداہوگیاہے۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی قانون فیکلٹی کے طالب علم نہال احمد نے کہا کہ اس وقت مسلمانوں کوایسے افرادکی ضرورت ہے جومختلف میدانوں میں ملت کی ترجمانی کریں اوربرج کورس مستقبل میں اس ضرورت کوبھی پوراکرے گا۔برج کورس کے تیسرے بیچ کے طالب علم عفان احمدنے مختصراً طلبہ کووکالت کی پڑھائی اوراس شعبہ میں امکانات کے بارے میں رہنمائی دی ۔سوڈان کی خرطوم یونیورسٹی سے اسلامی علوم اورعربی زبان کا ایک ڈپلوماکورس کرکے لوٹے ابراہام ہادی نے کہاکہ برج کورس میں طلبہ کے لیے بھی وہی مواقع ہیں جومین اسٹریم کے طلبہ کے لیے ہیں اس لیے اب آپ کے لیے آگے نہ بڑھنے کا کوئی عذرباقی نہیں رہا۔انگریزی کی استادمحترمہ ڈاکٹر موناشبیرخاں نے طلبہ سے کہاکہ پرانے خیالات سے دست بردارہونااورنئے افکارکواخذکرناانسان کے لیے بڑامشکل ہواکرتاہے لہذاآپ طلبہ کچھ نیاسیکھنے اورنیاکرنے کے لیے اپنے ذہن ودماغ کوکھولیں اورنئی چیزوں اورنئے افکاراورخیالات کوقبول کرناسیکھیں۔اسسٹنٹ ڈائرکٹرڈاکٹربچن علی خاں نے طلبہ کونصیحت کرتے ہوئے کہاکہ آپ مواقع کابہتراستعمال کریں اوریونیورسٹی کی روایات کا احترام بھی کریں۔ انہوں نے اسلامی تاریخ سے مثالیں دیں اورعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے قیام کے مقصدکوآشکار اکرتے ہوئے سرسیدکی قوم کے لیے دی گئی قربانیوں کویادکیا۔تلاوت قرآن طالب علم ابوالحسن نے کی ۔برج کورس کی انگریزی کی استادشائستہ منصورنے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔